تبدیلی حکومت کاایک اورتحفہ ،ادویات کی قیمتوں میں ہوش ربااضافہ
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 37ادویات کی قیمتوں میں اضافے جبکہ انتخابی اصلاحات آرڈیننس کی منظوری دے دی گئی، سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو 60 روز میں حلف لینے کا پابند بنایا گیا ہے، 60روز میں حلف نہ لینے والے ارکان کی رکنیت منسوخ ہوجائے گی جس کا آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے۔کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ترسیلات زرسے پاکستان کی معیشت بہتر ہوئی، انڈسٹری کو سستے نرخوں پر بجلی اور گیس مہیا کریں گے۔ مہنگائی میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جو اصلاحات کر رہے ہیں، اس میں اس جوڈیشل کمیشن کی سفارشات بنیادی حصہ ہیں اور ہم اس کے مطابق آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، 90لاکھ پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ن لیگ اورپیپلزپارٹی منظم سازش سے اوورسیزپاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنا چاہتے ہیں، ن لیگ شفاف انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ ہے، پاکستان میں ہونیوالے تمام انتخابات پر دھاندلی کا الزام لگایا گیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے ہزاروں غیر ملکیوں کو افغانستان سے انخلا میں مدد فراہم کی ہے، افغانستان میں حکومت بننے سے متعلق پاکستان ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا، بھارت افغانستان میں مداخلت سے باز رہے۔ امید ہے کہ عالمی برادری بھارتی حرکات کا نوٹس لے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے)نے کابل سے 1500 لوگوں کو نکالا، پاکستان افغانستان سے لوگوں کے انخلا میں مدد کر رہا ہے، افغان مسئلے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ریجن کے فیصلے میں پاکستان کی مرضی شامل ہو گی، پاکستان خطے کا اہم ملک ہے، آجکل اچکزئی،محسن داوڑ جیسے کرائے کے ترجمان غائب ہو گئے ہیں، امریکی سیکرٹری خارجہ کا تین دفعہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے رابطہ ہوا ہے۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ عورتوں کے خلاف ہونے والے واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم نے مینار پاکستان واقعے کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پر بڑا مذاکرہ ہو اور اس میں مختلف طبقات کے لوگوں کو دعوت دی جائے گی تاکہ وہ سوشل میڈیا پر ہونے والے معاملات فکری بحث کریں اور طے ہو کہ کیا قواعد و ضوابط ہونے چاہیئں۔