فضل الرحمن ، شہباز شریف ملاقات ،رہبر کمیٹی فعال ، اے پی سی بلانے پر اتفاق
شیئر کریں
جمعیت علمائے اسلام (ف) اور مسلم لیگ (ن) نے رہبر کمیٹی کو فعال بنانے اور اے پی سی بلاکر حکومت کے خلاف تحریک پر طریقہ کار وضع کر نے پر اتفاق کیا ہے جبکہ مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف کو جے یو آئی اور اپوزیشن کی تمام چھوٹی جماعتوں کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی مشاورت سے مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے ،چاہتے ہیں مشترکہ اپوزیشن ہو ،شکایات اور تحفظات باہمی احترام کے ساتھ دور کریں ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ رہبرکمیٹی فعال ہوگی اور اے پی سی بھی ہوگی ، پارلیمان کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں گے ۔منگل کو جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف کے درمیان مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں مسلم لیگ (ن)کی جانب سے خواجہ آصف ،احسن اقبال ،خواجہ سعد رفیق ،ایاز صادق جبکہ جے یو آئی کی جانب سے سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری اور مولانا اسد محمود شریک ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال ، مہنگائی ، آٹا ، چینی بحران اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے ، موجودہ حکومت کے خلاف تحریک اور اپوزیشن کی اے پی سی سمیت مختلف امور زیر غور آئے ۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو اپنے تحفظات اور اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کے تحفظات سے آگاہ کیا ۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے بتایاک ہچند روز قبل مولانا کو فون کیا اور بتایا میں اسلام اباد آرہا ہوںاور آپ سے سیاسی صورتحال پر مشاورت کرنی ہے اور اسی سلسلے میں ہماری بڑی حوصلہ افزائی مشاورت ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بات ہوئی ہے ،ہم اْن کی بات سنی اور انہوں نے ہماری بات سنی ، ملاقات کا مقصد پارلیمان کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کا اجلاس بلا چکے ہیں،میر حاصل بزنجو کی وجہ سے اجلاس بلایا گیا تھا اسے کچھ دنوں کے لئے موخر کیا تھا۔ مولانا فضل الرحمن نے بتایاکہ شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کے اجلاس میں مشاورت کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم چاھتے ہیں مشترکہ اپوزیشن ہو ،شکایات اور تحفظات باہمی احترام کے ساتھ دور کریں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر اتفاق رائے ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی مشاورت سے مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے انہوںنے کہاکہ افادیت اسی میں ہے کہ آپس کے تحفظات اور شکایتوں کو باہمی اعتماد کیساتھ دور کریں۔ انہوںنے کہاکہ مشترکہ اور مستحکم حکمت عملی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے خلاف تحریک پر ہماری یکسوئی ہے ۔صحافی نے شہباز شریف سے سوال کیاکہ الیکشن کے بعد ہونے والی اے پی سی سے آپ گئے تھے اب کیا گارنٹی ہے واپس آئیں گے ۔ شہباز شریف نے جواب دیاکہ اب اے پی سی اور رہبر کمیٹی بھی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ کیا تیل کی قیمتیں چینی اور آٹا سکینڈل ہماری وجہ سے پیدا ہوا ہے ،لوڈشیڈنگ ہماری وجہ سے ہوئی ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اس سال کی نااہلی اور نالائقی پر عمران خان کو مین آف دی ایئر کا خطاب دیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے خلاف تحریک پر اتفاق ہے مگر طریقہ کار بات کرنا ضروری ہے ۔