میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیب قوانین میں ترمیم ، رکاوٹ اپوزیشن کا عدم تعاون ہے ،فروغ نسیم

نیب قوانین میں ترمیم ، رکاوٹ اپوزیشن کا عدم تعاون ہے ،فروغ نسیم

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۵ اگست ۲۰۱۹

شیئر کریں

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آرڈیننس لیپس ہو جاتا ہے ،اس صورتحال سے بچنے کے لیے ہماری پوری کوشش تھی کہ نیب قوانین میں ترمیم اپوزیشن کی مشاور ت سے اور ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعہ سے کی جائے ۔اگر اپوزیشن نہیں مانے گی تو پھر ہم آرڈیننس کے ذریعہ نیب قوانین میں ترمیم کریں گے ۔ ہم ایک سال سے کوشش کر رہے ہیں کہ اپوزیشن سے معاملات طے پا جائیں تاہم نیب قوانین میں ترمیم نہ ہونے کی سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن کا عدم تعاون ہے ۔ نیب قوا نین میں ترامیم کے حوالے سے بنی پارلیمانی کمیٹی کے اپنے پی پی پی اور پی ایم ایل (ن) کے لوگوں سے پیریا منگل کو رابطہ کروں گا اور کوشش کروں گا کہ پانچ یا چھ چیزوں پر اتفاق ہو جائے ۔ حکومت کی جانب سے کوشش ہے کہ پانچ، سات ایریاز میں ترمیم ہونی چاہئے اور فوری ترمیم ہونی چاہئے جبکہ اپوزیشن نے 20سے 25ایریاز میں ترمیم کی تجو یز دی ہے اور کہا ہے سب میں اکٹھی ترمیم کریں۔ ان خیالات کا اظہار فروغ نسیم نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے میری ، وزیر اعظم عمران خان اور کابینہ کی یہ کوشش رہی ہے کہ نیب قوانین میں کچھ نہ کچھ ترمیم ہو تاکہ کاروباری حضرات کا اعتماد بحال ہو سکے اور بیوروکریسی کا بھی اعتماد بحال ہو اور ساتھ ساتھ ہم نے نیب کے بھی دانت نہیں نکالنے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ تمام ترامیم اکٹھی ہوں گی وگرنہ ہم حکومتی ترامیم بھی نہیں ہونے دیں گے ، ہمارے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک دفعہ پھر اپوزیشن سے بات کر لیں ، جو ترامیم ہم کرنا چاہتے ہیں ان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو ہونا چاہئے نہ کہ اس کے لیے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائے ، ہم کہتے ہیں پلی بارگین اور وولنٹری ریٹرن ہونا چاہئے لیکن اس قانون کا غلط استعمال بھی نہیں ہونا چاہئے کہ ایک بندہ پلی بارگین کر کے دوبارہ نوکری پر واپس آجائے ، دوکاروباری افراد کا آپس میں جھگڑا ہوتا ہے اوروہ نیب کو درمیان میں لے آتے ہیں اس سے کاروباری افراد کی آرم ٹوئسٹنگ ہوتی ہے ۔ کاروباری افراد اس بارے میں بہت فکر مند ہیں کہ اگر حکومت کا کوئی معاملہ نہیں تو اس میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہونا چاہئے ، اس شق میں بھی ہم ترمیم کرنا چاہ رہے ہیں۔ چوتھی چیز یہ ہے کہ بزنس مین کے خلاف اگر کوئی ٹیکس کا معاملہ ہے ، اسٹاکس کا معاملہ ہے اور بلڈنگ کنٹرول کا معاملہ ہے اس حوالے سے قوانین موجود ہیں، ایف بی آر موجود ہے ، اسٹاکس اور شیئرز کے معاملات ہیں تو اس میں ایس ای سی پی کو مزید طاقتور بنانے کی ضرورت ہے اور اس کو ایکشن لینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں 50کروڑ روپے سے کم کا کیس نیب میں نہیں جانا چاہئے اور اس حوالے سے بحث جاری ہے اور بڑی جلدی رقم کا تعین کر لیا جائے گا۔ نیب قانون میں موجود پبلک آفس ہولڈر کی تعریف پر کوئی نظر ثانی نہیں کی جا رہی۔فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کا آفس کھلا ہوا ہے اور میری تمام میڈیا اینکرز سے درخواست ہے کہ وہ جن نیب قوانین میں ترمیم چاہتے ہیں اور جن میں ترمیم نہیں چاہتے اس حوالے سے لسٹ بنا کر مجھے دے دیں کیونکہ میں وہ کام کرنا چاہتا ہوں جو بات چیت اور بحث و مباحثہ سے ساتھ ہونا چاہئے ، ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم نے پاکستان کے مفاد میں نیب کو چلانا ہے اور پاکستان کے لئے کام کرنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ارکان کے تقرر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں کوئی حل موجود نہیں اس لئے حکومت نے تمام آئینی ضرورتوں کو پورا کرنے کے بعد اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر کر دیا ہے اور آئین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو پکڑا جائے جنہوں نے 18ویںترمیم میں ڈیڈلاک کو ختم کرنے کا میکنزم نہیں رکھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں