ادارہ ترقیات کراچی ،غیرقانونی روڈ کٹنگ مافیا سیدین رضوی کی سرپرستی میں سرگرم
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ادارہ ترقیات کراچی غیرقانونی روڈ کٹنگ مافیا ” سیدین رضوی ” کی سرپرستی میں سرگرم ” سیدین رضوی جعلی اور بوگس بلنگ کی مد میں سندھ حکومت اور محکمے کو کروڑوں کا جھٹکا لگانے میں مست موصوف غیر قانونی نرسریوں کا جعلی الاٹمنٹ آرڈر سمیت بوگس بلنگ چالان کی مد میں کروڑوں کی بھتہ خوری میں مگن سیدین رضوی نے محکمے میں ” سپریم کورٹ کراچی رجسٹری اور ڈی جی کے فیصلوں اور احکامات کے خلافِ متوازی حکومت قائم کرلی۔ ان کے ہمراہ انکے فرنٹ مین کھلاڑیوں میں وقاص چکنا اور سرجانی سے تعلق رکھنے والے نبیل مسرور سر فہرست ہیں ” موصوف ہاتھ کی صفائی اور گورکھ دھندے کے بادشاہ کہلاتے ہیں۔ ” اسکیم 33 رم جھم ٹاور کے قریب ایکسین سیدین رضوی نے سرجانی ٹاؤن کے غیر متعلقہ ” اے ڈبل ای نبیل مسرور ” کے ساتھ مل کر اسکیم 33 میں نارتھ ناظم آباد کا ” بوگس جعلی چالان اور این او سی ” بھگتاتے ہوئے مبینہ طور پر 5 لاکھ ڈکار لیے ساتھ میں ” فلک ناز بلڈر سے بھی مبینہ طو پر مزید 10 لاکھ اینٹھ لیے دوسرے جانب سندھ حکومت اور محکمے کو کروڑوں کا ٹیکہ لگا دیا۔ ادارہ ترقیات کراچی میں ” بھتہ مافیا کا راج سیدین رضوی کی شکل میں جاری۔ انتہائی باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اسکیم 33 میں رم جھم ٹاور کے قریب روڈ کٹنگ کی گئی جس میں ” فلک ناز بلڈر” سے لین دین کے معاملات مبینہ طور پر 10 لاکھ میں طے پائے۔ ادھر انتہائی حیران کن طور پر اسکیم 33 کے علاقے میںکھدائی ہوئی جبکہ صریح دھوکے بازی اور غیرقانونی طور پر ڈی جی سمیت افسران بالا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے ” جعلی و بوگس چالان اور این او سی ” نارتھ ناظم آباد ” کے علاقے کی جاری کردی۔ ادارہ ترقیات کراچی میں ” رشوت و بھتہ مافیا ” نے اندھیر نگری اور چوپٹ راج ” والا نظام نافذ کر رکھا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ سیدین رضوی نے اس غیرقانونی دھندے جس میں وہ ایک جانب شہریوں کے ٹیکس سے بنائی جانے والی نئی سڑکوں کو ادھیڑ رہیں اور براہ راست نشانہ ترقیاتی کام ہیں تو دوسری طرف سندھ حکومت اور محکمے کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے محض اپنی جیبیں گرم کررہیں ہیں علاوہ ازیں موصوف اپنے عہدے فرائض اور اختیارات کا صریح ناجائز اور غیرقانونی استعمال کررہے ہیں۔ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ موصوف بلا خوف و خطر جہاں چاہیں کاروائی کر گزرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ موصوف ادارے میں کسی کو گھاس نہیں ڈالتے اور نہ ہی خود کو کسی بھی اتھارٹی کے سامنے جواب دہ تصور کرتے ہیں جیسے کہ ادارے میں موصوف کا راج اور سکہ چل رہا ہو۔ ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ موصوف ہر ماہ غیرقانونی روڈ کٹنگ کی مد میں کروڑوں ٹھکانے لگا رہے ہیں۔ ایک جانب شہر کو تاراج کررہے ہیں تو دوسری طرف ڈی جی اور چیف انجینئر کی بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا موصوف کے پاس دہرا چارج نرسری کا بھی ہے اور موصوف وہاں بھی ہیرا پھیری کے بادشاہ کہلاتے ہیں۔ ایک جانب سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی اور حکم عدولی تو دوسری طرف ڈی جی کے احکامات بھی کھڈے لائن مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ڈی جی کے ڈی اے سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔