کراچی کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں گندگی غلاظت اور کچرا نہ اٹھانے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس خادم حسین شیخ نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں گندگی غلاظت اور کچرا نہ اٹھانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔دورانِ سماعت عدالتِ عالیہ کے جج جسٹس خادم حسین کچرا، گندگی اور غلاظت کی پیش کردہ تصاویر دیکھ کر رنجیدہ ہو گئے۔جسٹس خادم حسین شیخ نے سیکریٹری بلدیات سندھ کو فورا طلب کر لیااور کہا کہ کراچی کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، کیا کسی بڑے شہر کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس طاقت نہیں ہوتی تو اختیارات مانگتی ہیں، جب اختیارات مل جاتے ہیں تو اپنی پاور اور ذمے داری بھول جاتی ہیں۔حکومتِ سندھ کے وکیل نے کہا کہ کراچی سے کچرا اٹھانا ڈی ایم سیز اور کے ایم سی کی ذمے داری ہے۔جسٹس خادم حسین شیخ نے کہا کہ کے ایم سی والے تو آئے روز کہتے رہتے ہیں کہ ہمیں فنڈ نہیں ملتے، وہ تو کہتے ہیں کہ ہمیں کام کرنے نہیں دیا جاتا ہے۔انہوں نے سندھ گورنمنٹ کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جب آپ کے ایم سی کو فنڈ نہیں دیتیتو خود کیوں کام نہیں کرتے؟۔جسٹس خادم حسین شیخ نے کہا کہ کراچی میں گندگی اور کچرا ایک دن وبائی صورتِ حال اختیار کر جائے گا، کیا کسی شہر کی ایسی حالت ہوتی ہے؟۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب کچرا چھتوں کو چھوتا ہے تو تب ایک دو ٹرک اٹھا لیے جاتے ہیں۔جسٹس ارشد حسین خان نے کہا کہ عدالتی نوٹس کے باوجود کسی نے پیش ہو کر وضاحت دینے کی زحمت نہیں کی۔