محکمہ جنگلات ،ممبر صوبائی اسمبلی کی سرپرستی میں کروڑوں کے درخت فروخت
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ جنگلات سندھ، مٹیاری کے جاکھری فاریسٹ میں کروڑوں روپے کی درختوں کی غیرقانونی کٹائی کا انکشاف، دو ملازمین معطل، الیاس بادشاہ رند سمیت تین افراد پر مقدمہ درج کرنے کیلئے لیٹر جاری ،پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا، بااثر ایم پی اے کی سرپرستی کا بھی انکشاف، تفصیلات کے مطابق مٹیاری ضلع کے جاکھری فاریسٹ میں کروڑوں روپے درخت کاٹ کر پولیس اور محکمہ جنگلات کے ملازمین کی ملی بھگت سے فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے، ملنے والی معلومات کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران مقامی محکمہ جنگلات کے ملازمین اور پولیس کی مدد سے پرائیوٹ افراد کے ذریعے کروڑوں روپے درخت کاٹ کر فروخت کردیئے جبکہ وہاں صدیوں سے مقیم مقامی باشندوں کو مختلف طریقوں سے حراسان کیا گیا اور پولیس کی جانب سے فائرنگ کرکے درخت اٹھائے گئے، ایسے واقعے پر ڈویڑنل فاریسٹ افسر نے غیرقانونی درخت کٹائی میں ملوث الیاس عرف بادشاہ رند، سونھارو رند سمیت تین افراد پر مقدمہ درج کرنے کیلئے 15 جون کو ایس ایس پی مٹیاری کو لیٹر لکھا لیکن تاحال وہ مقدمہ درج نہ ہو سکا ہے، محکمہ جنگلات نے دو ملازمین کو معطل بھی کردیا ہے تاہم ان کا لیٹر دینے سے گریزاں ہیں، ذرائع کے مطابق حلقے کے ایم پی اے کے ایما پر الیاس عرف بادشاہ رند اور رینجر میر حسن شاہ نے مسلح افراد جاکھری فاریسٹ میں بٹھا کر درختوں کی کٹائی کا سلسلہ شروع کیا لیکن محکمہ جنگلات کے اعلیٰ افسران کے نوٹس کے بعد وہ سلسلہ بند کردیا گیا، حیرت انگیز طور پر محکمہ جنگلات کے مطابق مقامی ملازمین ڈویڑنل فاریسٹ افسر کی لیٹر کے برخلاف وہاں صدیوں سے مقیم مقامی افراد کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا جبکہ بااثر ایم پی ایز کی پشت پناہی کے باعث پولیس درج کرنے کی مزید مقدمات درج کرنے کی تیاریوں میں ہے، ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات اور پولیس کے جانب سے بٹھائے گئے افراد جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں جس کے باعث خونریزی کا خطرہ بھی موجود ہے، ذرائع کے مطابق دو ماہ میں 5 کروڑ روپے سے زائد درخت کاٹ کر بیچ دئے گئے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر مٹیاری. نے بھی نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔