میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلدیہ عظمیٰ ،آئندہ مالی سال کے اخراجات کا بجٹ کثرت رائے سے منظور

بلدیہ عظمیٰ ،آئندہ مالی سال کے اخراجات کا بجٹ کثرت رائے سے منظور

ویب ڈیسک
منگل, ۲۵ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے لئے49,602.138ملین روپے کا میزانیہ کثرت رائے سے منظور کرلیا ،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پیر کو میزانیہ منظوری کیلئے کے ایم سی کونسل میں پیش کیا، بجٹ میں 99.707ملین روپے بچت دکھائی گئی ہے اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد ، میونسپل کمشنر ایس ایم افضل زیدی بھی موجود تھے، بجٹ میں کل آمدن49,701.845ملین روپے ہے جبکہ میزانیہ میں اخراجات کا تخمینہ 49,602.138ملین روپے لگایا گیا ہے،موجودہ وصولی 39,718.132 ملین روپے اور اثاثہ جاتی وصولی815.213 ملین روپے ہے جبکہ فنڈز برائے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی 9,168.500 ملین روپے ہے، اسی طرح اسٹیبلشمنٹ اخراجات 27,846.975 ملین روپے اور Contingent ،3,176.048 ملین روپے، ریپیئر اور مینٹی ننس 424.355 ملین روپے جبکہ ڈیویلپمنٹ پروجیکٹس / کاموں کا تخمینہ 8,986.260 ملین روپے ہے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اخراجات کا تخمینہ 9,168.500 ملین روپے ہے، مالی سال 2024-25 کے بجٹ اجلاس میں میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بحیثیت میئر اپنے دور کا پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حتیٰ الامکان کوشش رہی ہے کہ بلدیاتی سطح پر شہریوں کوزیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں ،ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے زیرانتظام پی ایس ڈی پی ڈویلپمنٹ فیڈرل اسکیم 2024-25 میں رقم مختص کی گئی ہے کراچی ڈویلپمنٹ پیکیج کی کل لاگت 10ہزار ملین ہے، سڑکوں کی مینٹی ننس اور ریپیئر کے لئے 103.256 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ، کھیلوں کے میدانوں کی بہتری کے لئے ایک ہزار ملین رکھے گئے ہیں، پارکوں کی تزئین و آرائش کے لئے 111.62 ملین ، پلوں اور فلائی اوور اور انڈرپاسز کی مرمت اور تزئین و آرائش کے لئے 8785.118ملین روپے مختص کئے گئے ہیں،سالانہ صوبائی ترقیاتی پروگرامز اسکیم کے تحت میوہ شاہ قبرستان اور اس کے اطراف کے فیز I کی اسکیم مکمل کرلی گئی ہے جس پر 200.920 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں، فیز ٹو پر کام جاری ہے جو اسی مالی سال میں مکمل کیا جائے گا، شہید ملت ایکسپریس وے کے پی ٹی فلائی اوور سے منظور کالونی فیزون 516.000 ملین روپے سے یہ اسکیم مکمل کی گئی ہے ، فیز II پر کام جاری ہے اور اس مالی سال میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ 125 اسکیمیں 6500 ملین روپے کی لاگت سے زیر تعمیر ہیں۔ 2024-25 میں 162 نئی اسکیمیںپراوینشل اے ڈی پی کے تحت تجویز کی گئی ہیں جس پر لاگت کا تخمینہ 5788.100 ملین ہے، کلک کے زیر انتظام 150 سے زائد سڑکوں ، فلائی اوورز، پلوں اور فٹ پاتھ اور سروس روڈ ، پیڈسٹرین برج اور داخلی اور خارجی گلیوں کی تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش ، پیچ ورک کیا گیا ہے جس پر 2825 ملین روپے لاگت آئی ہے، 2024-25 میں کلک پروجیکٹ کے زیر انتظام 6476.400 ملین روپے لاگت کی اسکیمیں تجویز کی گئی ہیں، ان میں تین بڑی شاہراہوں پر سولر پاور ایل اے ڈی اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور پانچ سال کے لئے ان کی مینٹی ننس ، شاداب فٹ بال گرائونڈ بلاک11 فیڈرل بی ایریا کی تعمیر و مرمت، بلدیہ اسٹیڈیم بلدیہ ٹائون کی تعمیر و مرمت، آئی ٹی پارک اور سینٹر شادمان ٹائون کی تعمیر، میمن گوٹھ روڈ ملیر کی تعمیر، ملیر کورٹ کے عقب کی سڑک جو کورٹ سے مرتضی چوک تک تعمیر کی جائے گی، یوسی3 ماڑی پور کیماڑی میں فٹ بال کرکٹ گرائونڈ کی تعمیر، یوسی7 مراد میمن گوٹھ میں کمیونٹی سینٹر کی تعمیر شامل ہیں،سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام ڈسٹرکٹ اے ڈی پی 2023-24 میں جاری اسکیموں کی تعداد 542ہے، ان اسکیموں کے لئے 2687 ملین روپے کی ضرورت تھی ،ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے تحت ان اسکیموں کے لئے 2687 ملین روپے کی ضرورت تھی لیکن اس سال 1232 ملین روپے کے فنڈز ریلیز کئے گئے اور 1455 ملین روپے کا شارٹ فال رہا،اس کے باوجود بلدیہ عظمیٰ کراچی نے مختلف اضلاع میں سڑکوں ، پلوں، فلائی اوورز اور عمارات کی 64 ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کیا۔2023-24 میں کوئی نئی اسکیم بجٹ میں شامل نہیں کی گئی اور 1.2 ارب کی رقم حکومت سندھ نے Through Forward کرکے اس مالی سال میں مہیا کرنی ہے، اس کے ساتھ اس سال بھی کوئی نئی اسکیم شامل نہیں کی جا رہی ہے اور اس بجٹ میں 1.2 ارب کی رقم ہمارے پاس موجود ہوگی جو کہ کونسل کی منظوری کے بعد پورے شہر میں منصفانہ طریقے سے ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے گی۔ 2024-25 میں 480 جاری اسکیموں پر کام مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس کے لئے 5852 ملین روپے درکار ہوں گے، انہوں نے کہا کہ کراچی کا ایک دیرینہ مسئلہ پانی کی کمیابی اور عدم دستیابی ہے، اس مسئلے سے نبرد آزما ہونے کے لئے حب ڈیم سے ایک نئی کینال تعمیر کی جا رہی ہے اور نئی کینال کی تعمیر کے بعد پرانی کینال کی بھی مرمت کی جائے گی جس سے کراچی شہر میں حب کی جانب سے 20 کروڑ گیلن یومیہ کا انفراسٹرکچر قائم کرلیں گے،عباسی شہید اسپتال میں چلڈرن وارڈ، گائنی وارڈ اور ایمرجنسی وارڈ قائم کیا گیا ہے، سرفراز رفیقی شہید اسپتال میں اور اسپنسر آئی اسپتال میں ڈینٹل یونٹ کا قیام عمل میں آیا ہے، کراچی انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز کی تعمیرو توسیع کی گئی ہے اور تیسری منزل تعمیر ہوئی ہے جبکہ نئی مشینری اور طبی آلات فراہم کئے گئے ہیں ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت یہ کام شہرکی بہتری کیلئے بہترین مثال ہے ،اسپنسر آئی ہسپتال جو بند ہو چکا تھا اسے دوبارہ فعال کیا گیا ہے اور اب وہاں آنکھوں کے امراض کا علاج ہو رہا ہے، اسی طرح گزری میٹرنٹی ہوم کو بھی فعال کیا گیا ہے اور اس میٹرنٹی ہوم میں ڈینٹل یونٹ اور نوزائیدہ بچوں کے لیے نرسری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میںنرسنگ اسکول کا قیام ایک اہم پیش رفت ہے جہاں 270 طلبا و طالبات نرسنگ کی جدید تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جس میں سے 130 طلبا و طالبات مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، عباسی شہید اسپتال میں بھی نرسنگ اسکول کو فعال بنایا جائے گا تاکہ کراچی کے مزید طلبہ نرسنگ جیسے اہم پیشے سے وابستہ ہوسکیں۔ KIHD میں بلو و ارڈ قائم کرکے یہاں ایمرجنسی طبی سہولیات کو بہتر بنایا گیا ہے، کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں تبدیلی ایک دیرینہ خواب تھا جسے عملی جامہ ہم نے پہنایا ،جس کے لئے ہم پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس یونیورسٹی کا بل پاس کیا۔250ملین روپے کی لاگت سے 25 گرین بسیں کراچی میں چلائی جائیں گی، یہ بسیں ماضی میں بند کردی گئی تھیں،انہیں فعال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور نمونے کے طور پر ایک بس بھی تیار کرائی گئی ہے،شہر کے اندر اسٹریٹ لائٹس کے انفراسٹرکچر اور مینٹی نینس پر لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں ، اسٹریٹ لائٹس کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے شہر کی تین اہم شاہراہوں کا چنائو کیا گیا ہے جنہیں شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، حکومت سندھ نے یوسی کی گرانٹ5 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کر دی ہے تاکہ ہمارے یوسی چیئرمین خود کو پاور فل محسوس کریں اور روز مرہ کے بلدیاتی امور بہتر اور احسن طریقے سے نمٹا سکیں، اس سے ہمارے محصولات میں بھی بہتری آئے گی ، ماحولیاتی تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے کڈنی ہل کی طرز پر گٹر باغیچہ اور لیاری ندی میں بڑے پیمانے پر شجر کاری کر کے اربن فاریسٹ بنا رہے ہیں، باغ کراچی میں سٹی کونسل ہال بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں جس کے لئے باغ کراچی کے صرف ایک فیصد حصے کو استعمال کیا جائے گا، اس کے علاوہ شہر کے چھوٹے بڑے پارکس کو بھی بحال اور سرسبز بنایا جا رہا ہے، میونسپل یوٹیلیٹی چارجز کی وصولی کا معاملہ جو کئی سال سے عدالت میں زیر بحث ہے اس پر ہم نے عدالت میں اپنا موقف پیش کیا اور اس میں پروردگار نے ہمیں کامیابی عطا کی، اس سے جو 4 ارب روپے آمدنی ہوگی وہ شہر پر خرچ کی جائے گی، ماضی میں جب سے بلدیہ میں یہ ٹیکس لیا جا رہا تھا یہ آمدنی 20 کروڑ تھی۔ کے ایم سی نے ٹیکسیشن کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں، شہر کے مسائل کو جامع طور پر حل کرنے اور شہر کوایک دیرپا اور مستحکم انفراسٹرکچر دینے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا نظام ناگزیر ہے، اس ضمن میں بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنے اثاثے کے بہتر سے بہتر استعمال کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ استعمال کرے گی، کراچی میں نالوں کا بند ہونا ایک اہم مسئلہ ہے جس سے برساتی پانی کی نکاسی کا عمل رک جاتا ہے اور برساتی پانی سڑکوں پر آجاتا ہے لہٰذا اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے شہر کے46بڑے نالوں کی صفائی کا کام انجام دیا جا رہا ہے،پلاسٹک کی تھیلیوں کی وجہ سے سیوریج اور برساتی پانی کی نکاسی کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے اور اسی طرح سمندر اور ماحولیات پر بھی پلاسٹک کی تھیلیوں کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں کے فروخت اور ان کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے، ہم نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مختلف محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی ہے لہٰذا آئندہ مالی سال کے لئے بھی ہم نے پینشن فنڈ دیگر متفرق اخراجات اور بیل آئوٹ پیکیج کے لئے 10,802.280ملین روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے لئے6,948.408 ملین روپے، میونسپل سروسز کے لئے 4,930.843 ملین روپے، محکمہ انجینئرنگ کے لئے2,545.178 ملین روپے، ریونیو ڈپارٹمنٹس بشمول لینڈ انفورسمنٹ، اسٹیٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ کے لئے 1,900.036 ملین روپے، پارکس ہارٹیکلچر 1,598.879 ملین روپے، کلچرل اسپورٹس اینڈ ریکریشن 1,321.852 ملین روپے، فنانس اینڈ اکائونٹس ( ایم یو سی ٹی) کے لئے 993.933 ملین روپے، محکمہ قانون کے لئے 235.793 ملین روپے، کلک(ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ ) سے6,476.400 ملین روپے، انٹرپرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کے لئے124.714 ملین روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے98.091 ملین روپے، ٹرمینلز / ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے لئے 56.260 ملین روپے ، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے 9,168.500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ برائے 2024-25 کے دوران متوقع ریونیو کے تخمینے میں حکومت سے ملنے والی گرانٹ بشمول او زیڈ ٹی شیئر25,054.245 ملین روپے جبکہ کے الیکٹرک پر کے ایم سی کے واجبات کی مد میں1,850 ملین روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے9,168.500 ملین روپے متوقع ہیں، کلک(ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ ) سے6,476.400 ملین روپے اور اسی طرح مختلف محکموں سے ہونے والی ریونیو ریکوری میں سب سے اہم ریونیو محکمہ لینڈ سے 1,026 ملین روپے شامل ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں