ترقی کیلئے تمام صوبوں اور علاقوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا،وزیر اعظم
شیئر کریں
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ترقی کیلئے تمام صوبوں اور علاقوں کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا، بیرونی قرضوں پر انحصار کی بجائے زراعت، صنعت سمیت مختلف شعبوں میں خود کفالت حاصل کرنا ہو گی، چین سمیت دوست ممالک سرمایہ کاری کے ذریعے ہماری ترقی اور خوشحالی میں حصہ ڈال رہے ہیں، عوام غیر ملکی سرمایہ کاری کے محافظ بنیں، غیر ملکی باشندوں کی سلامتی ہمیں اپنی جان سے بڑھ کر بھی عزیز ہونی چاہئے، دشمن بعض لوگوں کو آلہ کار بنا کر انہیں نشانہ بناتا ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کیلئے سب سے زیادہ 100 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے ، گوادر میں ماہی گیروں کو کشتیوں کے لئے دو ہزار انجن فراہم کئے جائیں گے، ان کیلئے 200 ایکڑ پر مشتمل کالونی بنائی جائے گی، یونیورسٹی کی تعمیر جلد مکمل کی جائے گی، پینے کے پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا، ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ وہ جمعہ کو گوادر کے دورے کے دوران بزنس سینٹر میں مقامی ماہی گیروں سے ملاقات کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزرا احسن اقبال، خرم دستگیر، اسعد محمود، شاہ زین بگٹی، نوید قمر کے علاوہ مصدق ملک اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کا ڈیڑھ ماہ کے اندر گوادر کا یہ دوسرا دورہ ہے جس کا مقصد گوادر کے ماہی گیروں اور باسیوں کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گوادر اور عوام کے بنیادی مسائل حل نہ ہوں اور ضروریات پوری نہ ہوں اور ان کا اطمینان نہ ہو تب تک ترقی کا عمل بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ بلوچستان کے عوام کیلئے ترقی و خوشحالی کا انقلاب لائے گی لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ گوادر اور اس کے قرب و جوار اور صوبے کے عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک گوادر اور بلوچستان کے عوام کے مسائل حل نہ کر لیں، مقامی آبادی کی شرکت کے بغیر ترقی کے ثمرات حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ وزیراعظم نے گوادر کے ماہی گیروں کی کشتیوں کیلئے 2 ہزار انجن فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت کی مشاورت سے شفاف طریقہ سے یہ عمل مکمل کیا جائے گا اور پیپرا رولز کی پاسداری کرتے ہوئے تین ماہ کے اندر انجنوں کی ترسیل کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے فشر کالونی کیلئے 200 ایکڑ اراضی فراہم کرنے کی منظوری بھی دی اور کہا کہ صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر اس منصوبہ کو مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ستمبر تک پانی کے پرانے پائپ لائن تبدیل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ترقی کے منصوبوں میں تاخیر کی گئی، یہ کام پہلے بھی ہو سکتے تھے لیکن اب ماضی میں جانے اور رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں، گوادر کیلئے بجلی کی فراہمی کا معاملہ کئی سال سے تاخیر کا شکار ہے، ایرانی سفیر نے یقین دلایا کہ ان کی طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہے، ہماری طرف 29 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن بچھانے میں کئی برس لگ گئے، اب ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے، منگل کو یہ معاملہ کابینہ میں پیش کیا جائے گا اور ایک ماہ میں کام شروع ہو کر 6 ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا لیکن میں نے ہدایت کی ہے کہ یہ کام تین ماہ میں مکمل کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین ہمارا دوست ملک ہے جس نے 3700 سولر یونٹ فری تقسیم کئے ہیں، بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بجلی کی فراہمی کیلئے یہ بہترین منصوبہ ہے، بدقسمتی سے اس میں بھی ماضی میں مجرمانہ غفلت اور تاخیر برتی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر کے عوام کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے، گوادر میں یونیورسٹی کی تعمیر جلد مکمل کی جائے گی تاکہ نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے اور یہاں کے نوجوان بھی کراچی اور لاہور کے ہم پلہ آ سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کیلئے سب سے زیادہ 100 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ سندھ کیلئے 61 اور پنجاب کیلئے 58 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، یہ بلوچستان پر کوئی احسان نہیں بلکہ یہ ہمارا اخلاص اور محبت ہے کہ ہم ترقی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور یہ قائداعظم کے وڑن کے مطابق ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبے اور بھائی مل کر ہی ترقی کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور قطر سمیت پاکستان کے دوست ممالک نے ہر اچھے برے وقت میں ہمارا ساتھ نبھایا ہے، چند سال پہلے پاکستان میں 20، 20 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، ایسے وقت میں چین نے سی پیک کے تحت ہزاروں میگاواٹ کے پن اور تھرمل بجلی کے منصوبے لگائے اور ہمارا ہاتھ تھاما جبکہ سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر اور مفت تیل دیا، کیا ہمیں ان دوست ممالک کو اپنے ساتھ ملانا چاہئے یا انہیں دور کریں؟، چین حال ہی میں 2.3 ارب ڈالر کا آسان شرائط پر قرضہ دے رہا ہے لیکن ہم کب تک دوست ممالک سے قرضے لیتے رہیں گے اور کب تک یہ سلسلہ چلے گا جبکہ دوسری قومیں مشکلات سے نکل کر اپنے پائوں پر کھڑی ہو گئی ہیں لیکن ہم ابھی تک قرضے لے کر گزارا کر رہے ہیں، ہمیں بیرونی قرضوں پر انحصار کرنے کی بجائے زراعت، صنعت سمیت مختلف شعبوں میں خود کفیل ہونا ہو گا، دوست ممالک سے ہمیں سرمایہ کاری اور ٹیکنیکل سپورٹ لینی ہے اور تجارت کرنی ہے، دوست ممالک ہماری غیر مشروط مدد کر رہے ہیں اور ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، ایسے میں دشمن بعض لوگوں کو آلہ کار بنا کر دوست ممالک جو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی میں حصہ ڈال رہے ہیں، کے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے تو اس سے سرمایہ کاری کو نقصان پہنچتا ہے، ہمیں دوست ممالک کے شہریوں کو اپنا مہمان سمجھنا چاہئے، ان کو سکیورٹی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ان کی سلامتی ہمیں اپنی جان سے بھی بڑھ کر عزیز ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوست ممالک دور دراز علاقوں میں بھی بھاری سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں لیکن ہمیں ان کے انجینئرز اور کارکنوں کو سکیورٹی فراہم کرنی ہے ورنہ وہ سرمایہ کاری نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غیر قانونی ماہی گیری روکنے اور قانون کی پابندی کیلئے کمیٹی بنائی جائے گی اور مل کر یہ معاملہ طے کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت بلوچستان کے مزید پانچ لاکھ افراد کو وظائف دیئے جا رہے ہیں لیکن مستقبل میں یہ وظائف صرف ان مستحقین کو ملیں گے جو اپنے بچوں کو سکول بھیجیں گے۔ وزیراعظم نے چین کی گرانٹ کے باوجود ترقی کے بعض منصوبوں پر کام شروع نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو ڈیڑھ سو بیڈ کے خیراتی ہسپتال کا کام جلد مکمل کرانے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بلوچستان کی ترقی کیلئے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے محافظ بن جائیں اور غیر ملکی باشندوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔