مقبوضہ کشمیر میں مودی کا نیا ڈرامہ بھی فلاپ
شیئر کریں
مقبوضہ کشمیر پر مودی سرکار کی چال ناکام ہوگئی اور وادی میں رچایا جانے والا نیا ڈرامہ فلاپ ہوگیا۔بھارت کی جانب سے اصل کشمیری قیادت چھوڑ کر جن کشمیری رہنماؤں کو نام نہادکل جماعتی کانفرنس میں بلایا گیا انہوں نے بھی یک زبان ہوکر آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ کردیا۔کشمیری رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت فوراً بحال کی جائے۔ بھارتی وزیراعظم نے کشمیری رہنماؤں کو نئے انتخابات اور نئی حلقہ بندیوں پر راضی کرنے کی کوشش بھی کی۔سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے مودی کو پاکستان سے بات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ دلی سرکار جب طالبان سے بات کرسکتی ہے تو پاکستان سے کیوں نہیں؟عمر عبداللہ نے بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔یادرہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے جمعرات کے روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ایک طویل ملاقات کے بعد بتایا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی ریاستی حیثیت فوری طور پر بحال نہیں کی جائے گی۔کشمیری رہنماؤں نے بتایا ہے کہ ریاست میں پہلے اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل مکمل کیا جائے گا اور نئی حد بندی کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جائیں گے جبکہ جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست بنانے کے بارے میں غور انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے نریندر مودی سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ بعض رہنماؤں نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کیا لیکن کئی رہنماؤں نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لیے اس کا فیصلہ اب عدالت پر ہی چھوڑ دینا چاہیئے۔غلام نبی آزاد نے بتایا کہ کشمیر کو دوبارہ ریاست بنانے کے مطالبے پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کشمیر میں جمہوریت کے عمل کی بحالی کی پابند ہے لیکن اس سے پہلے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا کام پورا کیا جائے گا اور اس کے بعد انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔اس ملاقات میں شریک وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے پر غور کیا جائے گا۔واضح رہے کہ بھارت نواز کشمیری رہنماؤں کی یہ میٹنگ وزیراعظم نریندر مودی نے بلائی تھی۔ یہ ملاقات وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہوئی اور تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً دو برس بعد مودی سے کشمیری رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔اس ملاقات میں سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور غلام نبی آزاد بھی شامل تھے۔ملاقات کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’یہ ملاقات بہت اچھے ماحول میں ہوئی۔