
بھارتی شہ پر بی ایل اے کی دہشت گردی
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
بی ایل اے (BLA) کی قیادت متعدد بار کھلے عام بھارت سے مدد کی اپیل کر چکی ہے، اور بھارت نے صرف سننے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس پر عمل بھی کیا۔ یہی وہ فضا ہے جس میں پاکستان کی ترقیاتی منصوبے، خصوصاً سی پیک، کو سبوتاژ کرنے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔گوادر، دشت، اور اب خضدار — ہر حملہ ایک ہی مقصد کے تحت کیا گیا کہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا، عوام میں خوف پھیلانا، اور عالمی سطح پر غیر یقینی فضا قائم کرنا۔کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان بھارت کی پراکسی حکمت عملی کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ بی ایل اے محض ایک گروہ نہیں بلکہ دہلی کا تیار کردہ ہتھیار ہے جو پاکستانی سرزمین پر بھارت کی ناپاک جنگ لڑ رہا ہے۔
پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 83,000 سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔ پاکستان امن، ترقی اور خودمختاری کے راستے پر چل رہے ہیں، اور ہر بار جب ملک آگے بڑھتا ہے، دشمن اپنے بزدلانہ ہتھکنڈے دہراتا ہے۔ لیکن اب وقت آ چکا ہے کہ خضدار کے معصوم شہدا کا حساب لیا جائے۔ دشمن کے ہر ایجنٹ، ہر سہولت کار، اور ہر سازشی کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔اس سے قبل جعفر ایکسپریس پر حملہ میں دہشتگرد بھارتی سہولت کاروں سے افغانستان میں را بطے میں تھے۔ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس سفید جھوٹ اور بے بنیاد پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف رہا۔
اگست 2021 میں گوادر میں کالعدم تنظیم بی ایل اے نے چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک خودکش بم حملہ کیا، جس میں دو بچے شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ حملے میں استعمال ہونے والا بمبار ایک کم عمر لڑکا تھا، جسے بھارتی تربیتی نیٹ ورک کے تحت تیار کیا گیا۔اسی طرح جون 2020 میں تربت میں سیکیورٹی فورسز پر حملے میں چھ اہلکار شہید ہوئے۔ تفتیش میں معلوم ہوا کہ دہشت گرد افغانستان کے راستے داخل ہوئے تھے اور انہیں بھارت سے فنڈنگ فراہم کی گئی تھی۔جون 2020 میں ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کراچی میں بھی بی ایل اے سے منسلک دہشت گردوں نے حملہ کیا، جسے فورسز نے بروقت ناکام بنایا۔ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں بی ایل اے کے بھارتی نیٹ ورک نے کی تھی۔
بی ایل اے کے موجودہ سرغنہ بشیر زیب نے 2017 میں جعلی نام ‘گل آغا’ اور افغان پاسپورٹ کے ذریعے بھارت کا دورہ کیا اور حالیہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا گیا، دہشتگرد بشیر زیب کراچی ایئرپورٹ پر چینی اہلکاروں پر حملے اور جعفر ایکسپریس پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کروانے میں بلوچستان لبریشن آرمی کی سہولت کاری بے نقاب ہوگئی۔ آپریشن بنیان مرصوص میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارتی سپانسرڈ پراکسیز پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے لگی ہیں۔ 10مئی 2025 ء کے بعد بھارت کے مختلف نامی اور بے نامی سوشل میڈیا ہنڈلرز نے بلوچستان پر حملوں کی دھمکیاں دیں۔ بھارتی سپانسرڈ کالعدم بی ایل اے کے ذریعے بھارت بلوچستان میں دہشت گردی پھیلانے میں سرگرم ہے۔ 21 مئی کو خضدار میں بی ایل اے کا سکول بس پر بزدلانہ خود کش حملہ اسی سازش کی کڑی ہے۔ دہشت گرد حملے میں تین معصوم بچوں سمیت پانچ افراد شہید جب کہ متعدد بچے شدید زخمی ہوئے ہیں۔مودی حکومت بھارتی عوام کی اپنی شکست سے توجہ ہٹانے کیلئے پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلارہی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کی متعدد پریس بریفنگز میں بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کے شواہد منظر عام پر لائے جا چکے ہیں۔
وہی تنظیم جو برسوں سے بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را” کی پشت پناہی میں پاکستان میں دہشت گردی کر رہی ہے۔ کلبھوشن یادیو، جعفر ایکسپریس، گوادر، دشت اور کراچی جیسے واقعات میں بی ایل اے کا کردار ثابت کرتا ہے کہ یہ محض ایک علیحدگی پسند گروہ نہیں بلکہ دہلی کی تیار کردہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اب پاکستان کے بچے بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔
خضدار میں اسکول بس پر ہونے والا حالیہ دہشت گرد حملہ صرف ایک سانحہ نہیں، بلکہ بھارت اور کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دیرینہ گٹھ جوڑ کی ایک بار پھر کھلی نشان دہی ہے۔ یہ حملہ آپریشن سندورمیں بھارت کو ہونے والی ذلت آمیز شکست کے بعد اس کی پراکسی دہشت گردی کی طرف واپسی کا واضح ثبوت ہے۔بھارت، جو میدانِ جنگ میں پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کے سامنے بے بس ہو چکا ہے، اب بچوں، خواتین اور عام شہریوں پر حملوں کے ذریعے اپنی شکست کا بدلہ لے رہا ہے۔خضدار کا واقعہ اس بزدلانہ حکمتِ عملی کی تازہ مثال ہے، جہاں نہتے بچوں کو نشانہ بنا کر ایک پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ بھارت اپنی ہار کو دہشت گردی سے چھپانا چاہتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بی ایل اے نے بھارتی سرپرستی میں پاکستان کے معصوم شہریوں پر حملہ کیا ہو۔ 2015 سے اب تک 18 سے زائد ایسے حملے سامنے آ چکے ہیں جن میں صرف شہری جاں بحق ہوئے ہوئے۔ ان حملوں کے پیچھے ہمیشہ ایک ہی مرکزی منصوبہ ساز کھڑا ہوتا ہے: بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را”۔ گرفتار دہشت گردوں کے بیانات، برآمد شواہد اور مالی نیٹ ورک کی تفتیش اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ بی ایل اے کو تربیت، فنڈنگ، اسلحہ اور اہداف سب کچھ دہلی سے فراہم کیا جاتا ہے۔بھارتی میڈیا بھی اس پراکسی بیانیے کا حصہ بن چکا ہے۔ Zee News، WION اور دیگر چینلز نہ صرف ان دہشت گردوں کو پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کے بیانیے کو ”علیحدگی پسندی” کے رنگ میں چھپا کر پیش کرتے ہیں۔ یہ وہی بھارت ہے جو انسانی حقوق کے نام پر دنیا بھر میں لیکچر دیتا ہے، مگر خود بچوں پر حملے کرواتا ہے اور قاتلوں کو مائیک تھما دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔