میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چلڈرن اسپتال 10ماہ سے بند،عملہ تنخواہوں سے محروم

چلڈرن اسپتال 10ماہ سے بند،عملہ تنخواہوں سے محروم

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۵ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

( رپورٹ :مسرور کھوڑو ) محکمہ صحت سندھ کی نااہلی کی قلعی کھل گئی، کراچی میںجاپان کے تعاون سے تعمیر ہوئے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال 10ماہ سے بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے،این جی او کے ماتحت چلنے والے اسپتال کے ایمرجنسی وارڈاور فارمیسی سمیت دیگر شعبہ بند اور ڈاکٹروں سمیت 4سو سے زائد عملہ تنخواہوں سے محروم ہیں،اسپتال بند ہونے کے باعث ورثاء بیمار بچوں کا نجی اسپتالوںمیںمہنگا علاج کروانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے ناگن چورنگی پر بچوں کے علاج کیلئے کروڑوں روپے کی لاگت سے220بیڈز پر مشتمل سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال تعمیرکروایا گیا جس میں ماہر ڈاکٹرو ں سمیت 5سو سے زائد عملہ تعینات کیا گیا، محکمہ صحت سندھ نے من پسند این جی اوز کو اسپتالوں کا ٹھیکہ دینے کی اپنی روایت اور مکروہ دھندے کا لالچ رکھ کرچلڈرن اسپتال کا انتظام سماجی تنظیم پوئرٹی اریڈکیشن انیشیٹوکو دیا، کچھ عرصے کے بعدکروڑوں روپے فنڈ نہ ملنے کا جواز بنا کر این جی او نے اسپتال کا انتظام سنبھالنا چھوڑ کر مختلف شعبہ کو بند کردیا ، جس کے بعد اسپتال میں کروڑوں روپے کی رکھی گئی جدید مشینری کئی ماہ سے بند ہو نے کے باعث خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے،جبکہ علاج کیلئے آنے والے ہزاروں بچے دربدر ہوگئے ہیں، ورثاء اپنے بیمار بچوں کا نجی اسپتالوں میں سے مہنگا علاج کروانے پر مجبور ہو گئے ہیں،اس کمر توڑ مہنگائی اور غربت کے وجہ سے اکثر لوگ بچوں کا نجی اسپتالوں سے علاج نہیں کرواسکتے۔ چلڈرن اسپتال کا انتظام سنبھالنے والی سماجی تنظیم پی ای آئی کے سی ای او ڈاکٹر توفیق احمد کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت سندھ سے کچھ عرصہ قبل چلڈرن اسپتال کے انتظام سنبھالنے کا معاہدہ ہوا جس کیلئے ہر سال کا 42کروڑ روپے فنڈ رکھا گیا لیکن اس سال فنڈ نہ ملنے کے باعث ڈاکٹروںسمیت تمام اسٹاف کو تنخواہیں، بجلی اور گیس کے بلزنہیں دے سکے اور پیسے نا ہونے کی وجہ سے ادویات بھی نہیں خرید سکے،اسپتال کیلئے مختص فنڈ نہ ملنے کے بعد باربار محکمہ صحت سندھ کوشکایت کی لیکن کوئی بھی جواب نہیں ملا ۔اسپتال کے ملازموں کا کہناہے کہ محکمہ صحت سندھ کی نااہلی کے باعث کراچی کا دوسرا بڑا چلڈرن اسپتال 10ماہ سے مکمل طور پر بندہے جس میں روزانہ کی بنیاد پر ڈھائی ہزار سے زائد او پی ڈی ہورہی تھی، اسپتال بند ہونے کے بعد 4سو سے زائد ملازمیں تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں، این جی او اور محکمہ صحت سندھ کے افسران ایک دوسرے کے اوپر آڈٹ کے معاملہ پر الزام لگا رہے ہیںجس کی وجہ سے ملازمین اور علاج کے آنے والے بچے دربدر ہوگئے ہیں، اسپتال کے ملازمین نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہواور سیکریٹری صحت سید ذوالفقار شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال بڑے عرصے سے بند ہونے کا نوٹس لے کرتمام ملازمین کو تنخواہیں جاری کی جائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں