وفاقی حکومت اورجی ڈی اے کے درمیان اختلافات شدت اختیارکرگئے
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) وفاقی حکومت بجٹ سے قبل جہانگیر ترین گروپ کی ناراضگی دور کرنے میں کامیاب ہو گئی، ایم کیو ایم پاکستان نے بھی دوسری وزارت کی پیشکش پر حامی بھر لی، اہم اتحادی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی تلخیاں تاحال برقرارحکومت کی جانب سے نئی وزارت کی پیشکش بھی تاحال نہ مل سکی، جی ڈی اے کی جانب سے آ ئندہ حکومتی بجٹ کی حمایت نہ کیے جانے کا امکان۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی مایوس کن کارکردگی اور سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی بغاوت پر جی ڈی اے کی حکومت سے دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں پیر صدر الدین شاہ راشدی کی شکست کا باعث بننے والے عمر عماری،دیوان سچل،بلال غفار،شبیر قریشی،کریم بخش گبول اوررابستان خان کو کلین چٹ دے دی گئی ہے جس پر جی ڈی اے کی حکومت سے ناراضگی تاحال اب تک دور نہیں ہو سکی ہے۔ اس ضمن میں جی ڈی اے کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو5 مارچ ایک خط بھی لکھا گیا تھا جس پر کسی قسم کے نتائج تاحال نہیں مل سکے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم بھی چند ماہ قبل وفاقی حکومت اور گورنر سندھ کی کارکردگی پرشدید برہمی کا اظہار کر چکے ہیں اس کے ساتھ ساتھ صدارتی آرڈیننس پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت سندھ کے جزائر پر وفاقی حکومت کے قابض ہونے پر بھی دونوں فریقین میں چپلقش پائی جاتی ہے۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ جی ڈی اے اور حکومت کے مابین سینیٹ انتخابات سے اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں جس کے تحت جی ڈی اے کی جانب سے آئندہ وفاقی حکومت کے بجٹ کی حمایت نہ کیے جانے کا اندیشہ ہے۔واضح رہے حکومت کی جانب سے بجٹ سے قبل وفاقی کابینہ میں نئے چہرے شامل کرنے کی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں جس کے تحت چند روز میں ایم کیو ایم کے نو منتخب سینیٹر فیصل سبزواری،ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا اور بی اے پی کے نواز کاکڑ کو وزارت دیے جانے کا امکان ہے جبکہ نئی وزارت کے معاملے پر جی ڈی اے سے متعلق حکومتی سطح سے کسی قسم کا کوئی اعلان سامنے نہیں آ سکا ہے۔