میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کاروبار صبح 8  سے شام 5 بجے تک کچھ استثنیٰ کے ساتھ کھلیں گے، حکومت سندھ کا فیصلہ

کاروبار صبح 8 سے شام 5 بجے تک کچھ استثنیٰ کے ساتھ کھلیں گے، حکومت سندھ کا فیصلہ

ویب ڈیسک
هفته, ۲۵ اپریل ۲۰۲۰

شیئر کریں

حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ کاروباری سرگرمیاں صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کچھ استثنیٰ کے ساتھ کھلیں گی تاہم دودھ اور دہی کی دکانیں رات 8 بجے تک کھولنے کیلئے دیا جانے والا استثنیٰ اس شرط کے ساتھ مشروط ہوگا کہ انھیں سموسہ، پکوڑے ، جلیبی اور اس طرح کی دیگر افطاری کی اشیا فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تراویح گھر پر پڑھی جائیں گی اور لاک ڈائون پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے گا جس کیلئے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وزیراعلی سندھ کی جانب سے واضح ہدایات دی گئیں ہیں۔محکمہ داخلہ نے 2نوٹیفیکیشن جاری کیے ہیں جو درج ذیل ہیں:وفاقی حکومت نے صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں کشمیر اور این سی سی (نیشنل کو آرڈی نیشن کمیٹی ) میں آئی سی ٹی علمائے کرام اور صدر پاکستان کے ساتھ ہونے والے مشاورتی اجلاس کے بعد ایک 20 نکاتی معاہدے پر پہنچے تھے جس میں کوویڈ-19 کو مدنظر رکھتے ہوئے مساجد میں مشروط طور پراجتماعی نماز / فرض نماز کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ حکومت سندھ کا خیال ہے کہ اس پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے ۔ کوویڈ ۔19 کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اور کوویڈ ۔19 کے ڈاکٹروں اور ماہرین کے مشوروں اور ان پٹ کی بنیاد پر نیز علمائے کرام کے ساتھ معاہدے کی بنیاد پر جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے حکومت یہاں تمام متعلقہ افراد کو ہدایت کرتی ہے کہ تراویح نماز اور جو لازمی نہیں ہیں انھیں سنت کے مطابق گھروں پر پڑھا جائے گا۔یہ حکم فوری طور پر 23 اپریل 2020 سے نافذ ہوگا اور اگلے احکامات یعنی رمضان کے اختتام تک جاری رہے گا۔ ان ایس او پیز میں شامل کسی بھی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف سندھ وبائی امراض کنٹرول ایکٹ 2014 کے سیکشن 4 کے تحت قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، نیز قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے اہلکار جو انسپکٹر پولیس کے عہدے سے کم نہیں ہیں (یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے مساوی عہدے کے ہیں) کو مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 3 (1) کے تحت اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اس پر قانونی کارروائی کریں۔ اس آرڈر کی کسی بھی خلاف ورزی یا ہدایات / نوٹس کے تحت جاری کیا گیا ہے جس میں پاکستان پینل کوڈ 1860 کے سیکشن 188 کے تحت کارروائی بھی شامل ہے ۔ رمضان کے مہینے کیلئے 14 اپریل 2020 کو جاری کیے گئے آرڈر کے تسلسل میں جزوی ترمیم کی گئی ہے ۔ تمام پابندیاں اور استثنی جوکہ اس سے قبل نوٹی فائی کئے گئے تھے وہ جاری رہیں گے ۔ گھروں سے باہر آنے کیلئے اوقات کی پابندی شام 5 بجے سے رات 8 بجے تک میں استثنی پہلے ہی 14 اپریل 2020 کو دیا گیا تھا جوکہ جاری رہے گا۔14 اپریل 2020 کے حکم کے مطابق مخصوص استثنی کے ساتھ جائز سرگرمیوں کیلئے صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کے کاروبار جاری رہیں گے ۔ تاہم دودھ اور دہی کی دکانوں کو شام 8 بجے تک چلانے کیلئے جو استثنی دیا گیا ہے وہ اس شرط کے ساتھ مشروط ہوگا کہ سموسے ، پکوڑے ، جلیبی اور اس طرح کی دیگر افطاری کی اشیا کی فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔ کوویڈ 19 کی صورتحال کے پیش نظر افطار کی اشیا جیسے سموسہ ، پکوڑے ، جلیبی ، فروٹ چاٹ اور دیگر روایتی افطاری کے آئٹمز افطاری سے قبل اور افطاری کے وقت تک فروخت ہوتے ہیں اور اس دوران کسٹمرزکے رش کا اضافہ ہوجاتا ہیاسکی کسی بھی مقام پر اجازت نہیں دی جائے گی۔یہ آئٹمز گھروں پر ہوم ڈلیوری کی سروسز جس کے لیے پہلے ہی ایس او پیز جاری کی جاچکی ہیں اس کے مطابق بھی فراہم کی جاسکتی ہیں۔احترمِ رمضان آرڈیننس کو سختی سے نافذ کیا جائے ۔جمعرات کو جاری کردہ حکومت کے حکم کے مطابق گھر میں تراویح ادا کی جانی چاہئے ۔ ریستوران صرف ہوم ڈلیوری کرسکتے ہیں مگر کسی بھی جگہ لے جانے یا گاہک کو کھانے / خدمات کی اجازت نہیں ہوگی۔ پکا پکایا کھانے کو گھر وں تک پہنچانے کا وقت شام 5 بجے سے رات 10 بجے تک ہوگا دیگر اوقات میں ڈلیوری کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہی اوقات کار ڈرائیو تھرو آٹ لیٹس کیلئے بھی سختی کے ساتھ اطلاق ہوگا لیکن کسی بھی ریستوران / دکان وغیرہ سے لیکر جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ اس حکم میں شامل کسی بھی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے کسی بھی فرد / مالک / مینیجر کو کسی بھی قابل عمل سرگرمی / کارروائی میں ملوث پایا جائے تو وہ اس کے خلاف سندھ وبائی بیماری کنٹرول ایکٹ 2014 کی دفعہ 4 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ کوویڈ -19 کی ایمرجنسی کے دوران کوئی بھی کاروباری یونٹ / دکان / اسٹور / مینوفیکچرنگ یا غیر مینوفیکچرنگ یونٹ مذکورہ بالا ہدایات / عمل کے طریق کار کے معیار کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو انھیں فوری طور پر معطل کردیا جائے گا اور ایسی کام کی جگہیں بند کردی جاسکتی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں