ٹرمپ بضد،میکسیکودیوار پراربوں ڈالر پھونکنے کے لیے تیار
شیئر کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد فوری طورپر جس بجٹ کااعلان کیاہے وہ اُن کے دیگر اعلانات کی طرح متنازع بن گیاہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے پہلے بجٹ میں ٹرمپ کے انتخابی اعلانات کے مطابق میکسکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے اور امیگرنٹس کو امریکا میں داخلے سے روکنے کے لیے دیگر اقدامات جن میں مزید وکلا کی خدمات حاصل کرنا شامل ہے، اربوں ڈالر مختص کیے ہیں، ایک ایسے ملک میں جہاں لوگوں کو ضرورت کے مطابق علاج معالجے کی سہولتیں حاصل نہیں ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوباما دور میں شروع کئے گئے ہیلتھ کیئر پروگرام کو بھی لپیٹنے کے درپے ہیں، صرف میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر اور امیگرنٹس کی روک تھام کے اقدامات پر پہلے ہی سے خرچ کیے جانے والے کروڑوں ڈالر میں اربوں ڈالر کے اس اضافے پر نہ عوام خوش ہیں اور نہ سیاستداں۔ یہاں تک کہ خود ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کے بعض رہنمائوں نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے ان اقدامات اور ان پالیسیوں کی کھل کر مذمت کرنا اور انہیں ملک و قوم کے مفادات کے منافی قرار دینا شروع کردیاہے۔
نیویارک ٹائمز نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ امریکا کی جنوبی سرحدیں محفوظ کرنے کے حوالے سے اپنا انتخابی وعدہ پورا کرنے کے لیے صدر ٹرمپ اب تارکین وطن کو روکنے اور سرحدوں پر قانون پر عملدرآمد کے ذمہ دار موجودہ ڈیڑھ ہزار افسران پر مشتمل عملے میں مزید اضافہ کرنے کے لیے کم وبیش 100 نئے وکلا بھرتی کرنا چاہتے ہیں ۔امیگرینٹس کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کے پروگرام کے مطابق امیگرنٹس کو حراست میں رکھنے اور ملک بدر کرنے کے حوالے سے کارروائیوں کے لیے اگلے مالی سال کے اعلان کردہ بجٹ میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ رقم کے خرچ کاتخمینہ لگایاگیاہے۔
ڈونلڈ انتظامیہ کے اعلان کردہ بجٹ کے مطابق سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے نقد 2 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔امریکا کی ہوم لینڈ سیکورٹی کے ایک سابق سینئر افسر کارڈینل برائون نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ وعدے کرنا بہت آسان ہوتاہے لیکن ان کی تکمیل اتنی آسان نہیں ہوتی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران جتنے وعدے کئے ہیں وہ اپنے تمام وعدے کبھی پورے نہیں کرسکیں گے اس لیے انہیں اور ان کے رفقا کو دیگر فوری توجہ کے حامل مسائل اور معاملات پر توجہ دینی چاہیے ۔
امریکا کے بائی پرٹیسن پالیسی سینٹر کی امیگریشن پالیسی کی ڈائریکٹرتھریسا کارڈینل برائون نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے بھاری رقم مختص کیے جانے کا واضح مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے وعدے پورے کرنا چاہتے ہیں۔
سرحد پر دیوار کی تعمیر اور امیگرنٹس کی روک تھام اور ان کی ملک بدری پر بھاری اخراجات پر تنقید کاجواب دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کے لیے اضافی اخراجات کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا جائے گا اور یہ رقم وفاقی حکومت کے مختلف اداروں میں بچت کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔دوسری جانب ڈیموکریٹس نے سرحد پر دیوار کی تعمیر اور امیگرنٹس کے خلاف ڈونلڈ انتظامیہ کے دیگر اقدامات کی شدت کے ساتھ مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اب ڈونلڈ ٹرمپ خود تو اپنے وعدوں کے حوالے سے بلند بانگ دعوے دہراتے رہتے ہیں لیکن ان کی انتظامیہ کا کوئی رکن یہاں تک کہ ان کے قریبی ساتھی بھی اس حوالے سے لب کشائی سے گریز کررہے ہیں اور’’ دیکھو اور انتظار کرو ‘‘کی پالیسی پر عمل پیرا نظر آتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے ناقدین اور خاص طورپر ڈیموکریٹس کاکہنا ہے کہ صرف ایک دیوار کا ڈیزائن تیار کرنے اور اس کی تعمیر پر اربوں ڈالر خرچ کردینے سے بھی یہ معاملہ حل نہیں ہوگا بلکہ اپنے اس پروگرام کو عملی جامہ پہنانے اور امریکا میں غیر قانونی طورپر مقیم لوگوں کو ملک بدر کرنے کے لیے ہوم لینڈ سیکورٹی اور وکلا کی فوج میں اضافہ کرنا ہوگا جس پر اربوں ڈالر سالانہ اضافی خرچ کرنا ہوں گے اوریہ اضافی اربوں ڈالر حاصل کرنے کے لیے امریکا کی ہوم لینڈ سیکورٹی سمیت دیگر تمام اہم اداروں میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کرنا ہوگی ،جس کی وجہ سے ان اداروں سے ہزاروں افراد کی چھانٹی کرنا ہوگی جس سے بیروزگاری کا ایک نیا سیلاب سامنے آجائے گا جس سے نمٹنا ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے آسان نہیں ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے بجٹ کی تجاویز میں سرحد پر ٹیکنیکل انفرااسٹرکچر اور سیکورٹی ٹیکنالوجی کے لیے 2 ارب60 لاکھ ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے ۔جبکہ دیوار کی منصوبہ بندی ڈیزائن اور اس کی تعمیر شروع کرنے کے لیے رقم کی علیحدہ ضرورت ہوگی۔
اس پروگرام پر عملدرآمد کے لیے سرحد پر گشت کے لیے 500 اضافی افراد رکھنا پڑیں گے جن کی تربیت پر کم وبیش 31 کروڑ40 لاکھ ڈالر خرچ ہوں گے۔اس کے علاوہ اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے اگلے سال کے دوران امیگریشن اور کسٹمز کے قوانین پر عملدرآمد کرانے کے لیے ایک ہزار افراد بھرتی کرناہوںگے ،اس کے علاوہ غیر قانونی طورپر امریکا میں داخل ہونے والے لوگوں کو زیر حراست رکھنے کے لیے حراستی مراکز کی تعمیر اور ان کو واپس بھیجنے پر ایک ارب 50 لاکھ ڈالر خرچ ہوں گے۔
اس کے ساتھ ہی ملک میں کاروبار اور قیام کرنے کی اہلیت کا تعین کرنے کے لیے پورے ملک میں ای ویری فائی یعنی انٹرنیٹ پر تصدیق کاایک لازمی پروگرام شروع کیاجائے گا جس کے تحت امریکا میں غیر قانونی طورپر مقیم اور کاروبار کرنے والوں کا پتہ چلایاجاسکے گا۔
اگرچہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان تمام کاموں کی انجام دہی کے لیے ہوم لینڈ سیکورٹی کے بجٹ میں مجموعی طورپر صرف 6.8 فیصد اضافے کااعلان کیاہے لیکن یہ تمام اخراجات پورے کرنے کے لیے اس محکمے کو اپنے اندرونی اخراجات میں کٹوتی کرنے اور غیر ضروری یعنی اضافی عملے کی چھانٹی پر مجبور ہونا پڑے گا۔اتنی بڑی رقم حاصل کرنے کے لیے محکمے کو فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کو حکومت اور مقامی طورپر دی جانے والی66 کروڑ70 لاکھ ڈالر سالانہ گرانٹ یعنی امداد بھی بند کرنا پڑے گی۔ نیویارک کی ایک اور خبر سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی کوسٹ گارڈز کے بجٹ میں بھی بھاری کٹوتی کرنے کاارادہ رکھتے ہیں۔تاہم خیال کیاجاتاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس کوشش کی کانگریس میں شدید مزاحمت کی جائے گی اور اس کی راہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔
بجٹ تجاویز میں اگرچہ وعدے تو بہت سے کیے گئے ہیں لیکن یہ نہیں بتایاگیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدے کس طرح پورے کیے جائیں گے جبکہ سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے قائد سینیٹر مک کونیل کا کہنا ہے کہ میکسیکو کی سرحد پر صرف دیوار کی تعمیر پر کم وبیش 15ارب ڈالر خرچ ہوں گے جبکہ بجٹ میں ظاہر کی گئی اس حوالے سے دیگر تجاویز پر بھی اخراجات تخمینے سے بہت زیادہ آئیں گے جس کے معنی یہ ہیں کہ وہائٹ ہائوس کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدے پورے کرنے کے لیے مزید اربوں ڈالر کی ضرورت ہوگی اب یہ رقم کہاں سے آئے گی؟ حکومتی ارکان اس معاملے پر بالکل خاموش ہیں۔
ایچ اے نقوی