کالا دھن ختم کرنے کے اقدامات، جائیداد کی خریدوفروخت کا کاروبار ٹھپ
شیئر کریں
کالا دھن ختم کرنے کے حکومتی اقدامات کے دوران ملک بھر میں جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار ٹھپ ہو گیا۔ مکانوں اور پلاٹس کی قیمت بیس سے پچیس فیصد کم ہو گئی۔ کرایوں میں بھی دس سے پندرہ فیصد کمی ہونے سے ا سٹیٹ ایجنٹس سرپکڑ کر بیٹھ گئے۔ملک بھر میں جائیداد کی خریدو فروخت کا کاروبار منجمد پڑا ہے، مکانات اور پلاٹس کی قیمتیں گر رہی ہیں اور خریدار مارکیٹ سے غائب ہیں۔ کراچی میں تقریبا ہر رئیل اسٹیٹ کا دفتر ویرانی میں ڈوبا ہوا ہے، یہی صورتحال لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں کے رئیل ا سٹیٹ دفاتر میں دیکھی جا رہی ہے۔ عارف جیوا سابق چیئرمین آباد کے مطابق پنجاب، اسلام آباد، لاہور کی مارکیٹ بالکل فریز ہو گئی ہے۔ اگر پراپرٹی لینے جائیں تو 20 سے 25 فیصد کم ریٹ پر مل جائیگی اور صرف لاہور نہیں کراچی کی بھی یہی صورتحال ہے۔کراچی کا علاقہ گلشن اقبال ہو یا گلستان جوہر، 3 کروڑ مالیتی جائیدار کی قیمت ڈھائی کروڑ روپے بھی نہیں لگ رہی۔ کراچی ڈیفنس میں 10 کروڑ روپے کے پلاٹ کے کوئی ساڑھے 7 کروڑ بھی دینے کو تیار نہیں۔ یہی حال لاہور کا ہے جہاں جوہر ٹاؤن میں 2کروڑ 37 لاکھ روپے مالیت کا 10مرلے کا پلاٹ اب 1 کروڑ 90 لاکھ میں بھی نہیں فروخت ہو رہا۔ اس شعبے سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ ملک میں جائیداد کی ویلیو ایشن کے تین تین طریقہ کار ہیں جو اس کاروبار کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔راجہ مظہر صدر رئیل ا سٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس کم نہیں کیے تو کام رکنے کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس نہیں مل پائے گا اور لوگوں کی سرمایہ کاری کم ہو جائیگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب چونکہ پراپرٹی بک نہیں رہی تو لوگ اپنی پراپرٹی کو کرائے پر دے رہے ہیں اور مارکیٹ میں کرائے کی پراپرٹی زیادہ ہونے کی وجہ سے کرائے میں کمی ہو رہی ہے، بہت سے لوگ جو کرائے پر ہیں اب نئی پراپرٹی لینے میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ وہ سستی ہیں۔پاکستان میں جائِیدار کی قیمتیں گزشتہ ایک دہائی میں غیر فطری طور پر کئی گنا بڑھ گئی ہیں جس کی ایک وجہ اس سیکٹر میں کالے دھن کی کمائی کا بڑی تعداد میں شامل ہونا ہے اور اس بات میں بھی کوئی دورائے نہیں کہ رئیل ا سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکسوں کو چھپانے کیلیے جائیدار کی اصل قیمت واضح نہیں کی جاتی۔حکومت کے سخت اقدامات وقتی طور پر اس شعبے میں سرگرمیاں متاثر ضرور کرینگے لیکن آگے چل کر اس سیکٹر میں کالا دھن ختم ہو گا اور مارکیٹ میں اصل خریدار ہونے کے باعث عوام کا جائیداد بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔