ہربل کی آڑمیں غیر معیاری ادویات کی فروخت ، آئی سی آئی کو عدنان رضوی کی سرپرستی حاصل
شیئر کریں
سندھ میں کام کرنے والی ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں عدنان رضوی المعروف بریف کیس کھلاڑی کی حمایت سے قانون شکنی میں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ وہ نہ صرف کھلے عام غیر معیاری اور جعلی ادویات تیار اور فروخت کررہی ہیں بلکہ آئی سی آئی پاکستان اور دیگر کمپنیاں چینی اور ہربل ادویا ت کی آڑ میں غیر معیاری ادویات فروخت کر کے عوام کی جان اور مال کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ایکٹ2012کے تحت تمام متبادل ادویہ( آیورویدک، چائنیز، ہربل، یونانی، ہومیو پیتھک، غذائی مصنوعات اور فوڈ سپلیمنٹ) کی فروخت کے لیے فارم7پر Enlistmentقانونی طو ر پر لازمی ہے۔ لیکن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے اتنے واضح احکامات کے باوجود شہر قائد میں متبادل ادویات کے نام پر غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کا کام بریف کیس کھلاڑی کی سربراہی میں جاری ہے۔
سیکریٹری ہیلتھ سے ڈائریکٹر ہیلتھ تک بریف کیس کھلاڑی کے سہولت کار
بریف کیس کھلاڑی کی کرپشن کا بردہ چاک ہونے سے جہاں ایک طرف ایمان دار افسران نے سکون کا سانس لیا ہے تو دوسری جانب سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹر عثمان چاچڑاور ڈائریکٹر ہیلتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بریف کیس کھلاڑی کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس بات کا واضح ثبوت سیکریٹری صحت کی پُراسرار خاموشی اور ڈائریکٹر ہیلتھ ۔۔۔۔۔۔ کی خلاف ضابطہ کارروائیاں ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سیکریٹری صحت نے عدنان رضوی کی لائسنس انسپکشن رپورٹ مانگی تو ڈائریکٹر ہیلتھ۔۔۔۔ نے عدنان رضوی کے علاوہ سندھ کے دیگر ڈرگ انسپکٹرز کی لائسنس انسپیکشن رپورٹ سیکریٹری ہیلتھ کو بھیجنا شروع کردی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر ہیلتھ کا یہ اقدام سروس رولز کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ انسپیکشن رپورٹ صرف اسی ڈرگ انسپکٹر کی بھیجی جاتی ہے جس کے خلاف کوئی کارروائی چل رہی ہو، لیکن ڈائریکٹر ہیلتھ اس معاملے میں بھی بریف کیس کھلاڑی کو بچانے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مذموم کاروبار میں ایک کثیر القومی کمپنی آئی سی آئی پاکستان بریف کیس کھلاڑی کی آشیر باد سے ڈرگ ایکٹ 1976اور ڈرگ ایکٹ2012کو بری طرح پامال کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی سی آئی پاکستان کے پاس فارم 7Aکا ایک بھی ڈسٹری بیوشن لائسنس نہیں ہے ۔پاکستان سے سالانہ اربوں روپے کا زرمبادلہ باہر لے جانے والی اس کثیر القومی کمپنی کے پاس صرف فارم 7برائے درآمدات اور فارم 6برائے خوردہ فروشی کا لائسنس ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے وضع کردہ قواعد و ضوابط کے تحت آئی سی آئی پاکستان فارم7Aکا لائسنس حاصل کیے بنا ادویا ت کی تقسیم نہیں کر سکتی۔ اور جس طرح ریٹیل لائسنس والا دوسرے ریٹیل لائسنس والے کو دوا فروخت نہیں کرسکتا، اسی طرح فارم 7Aلائسنس رکھنے والی کمپنی دوسری ایسی کسی کمپنی کو دوا فروخت کرنے کی مجاز نہیں ہے جو خود بھی فارم 7Aرکھتی ہو۔
پاکستان سے سالانہ اربوں روپے کا زرمبادلہ باہر لے جانے والی کثیر القومی کمپنی آئی سی آئی کے پاس صرف فارم 7برائے درآمدات اور فارم 6برائے خوردہ فروشی کا لائسنس ہے
آئی سی آئی پاکستان چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ کے زیر سایہ صرف ممنوعہ انجکشن سوماٹیک ہی فروخت نہیں کررہی بلکہCran Care ساشے، Q-Co Q10 کیپسول،Aptimax Plus شربت، Sun Plusسافٹ جل کیپسول، Amybact ساشے،Trileaf شربت، Regnum Menٹیبلیٹ، Rejuva ٹیبلیٹ، ساشے،Lipiron ساشے کے نام سے متبادل ادویات فارم 7کی Enlistmentکے بناء فروخت اور تقسیم کررہی ہے اور بریف کیس کھلاڑی کی سرپرستی میں ان کا یہ مذموم کاروبار جاری ہے۔ منی لانڈرنگ ہو یا کسی غیر معیاری ادویات کا معاملہ سندھ میں بریف کیس کھلاڑی کی مدد سے کچھ بھی ممکن نہیں۔ ایسے ہی ایک معاملے میں بریف کیس کھلاڑی اپنے سابق باس کی مدد سے Elkoنامی کمپنی کے غیر معیاری انجکشن اوکسی ٹوکسن کو مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دے چکا ہے۔ بریف کیس کھلاڑی کی اس میگا کرپشن کے چند چیدہ چیدہ نکات آج ان صفحات پر پیش کیے جا رہے ہیں تفصیلی رپورٹ آئندہ شامل اشاعت کی جائے گی۔
نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں قائم دوا ساز کمپنیElkoکے سرپرست بھی عدنان رضوی نکلے ، ڈریپ کے مارکیٹ میں موجود انجکشن واپس منگواکر تلفی کے حکم کے باوجود اسٹاک کی فروخت میں معاونت کی
محکمہ صحت سندھ نے 16 ؍دسمبر2016کو پروونشل انسپکٹرز آف ڈرگ کراچی کے لیے ایک سرکلر DCAHDIHK/503/508 جاری کیا جس میں کراچی کے تمام ڈرگ انسپکٹرنارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا میں واقع ایک غیر معیاری ادویات بنانے والی کمپنی میسرز Elko Organisation (Pvt) Ltd کے خلاف غیر قانونی طریقے سے اربوں روپے کا خام مال منگوانے اور ممنوعہ انجکشن اوکسی ٹوکسن بنانے پر ایک مشترکہ ایکشن لینے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ یہ ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کی 246ویں میٹنگ کے نکات پر 22؍اپریل 2015ء کو جاری ہونے والے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے لیٹر میں فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت میسرزElko Organisation (Pvt) Ltd کے انجکشن اوکسی ٹوکسن کی رجسٹریشن نمبر011122کو چھ ماہ کے لیے معطل کردیا گیا تھا، لیکن رجسٹریشن معطل ہونے کے باوجود Elko نے علاقائی ڈرگ انسپکٹرز کی مدد سے اربوں کا خام مال درآمد کروایا۔
ڈریپ حکام کی جانب سے Elkoکی پی ایس آئی( پراڈکٹ اسپیسیفک انسپکشن) کی تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری کوئٹہ اور چیف ڈرگ انسپکٹر، سندھ پر مشتمل ایک پینل قائم کرنے اور اس پینل کو واپس اٹھائے گئے انجکشن اور موجودہ اسٹاک کو ڈرگ ریفرنس کے تحت اپنی موجودگی میں تلف کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ جرأت تحقیقاتی سیل کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق Elko Organisation(Pvt)Ltd کے مالک ندیم چندا، شکیل چندا، پلانٹ مینیجر محمد فاروق، کوالٹی کنٹرول منیجرمرزا ایاز بیگ نے رجسٹریشن معطل ہونے کے باوجودغیر قانونی طور پر بڑی مقدار میں خام مال اور اوکسی ٹوکسن انجکشن درآمد کیے۔ Elko Organisation (Pvt) Ltd کی جانب سے موثر مینوفیکچرنگ پرمیشن اور موثر رجسٹریشن کے ذریعے مذکورہ بالاخام مال اور اوکسی ٹوکسن انجکشن درآمد کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا یا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں قائم دوا ساز کمپنی کمپنیElkoکی عدنان رضوی اور ان کے سابق باس سے تعلقات اتنے ’ مستحکم‘ ہیں کہ جب دسمبر2017میں اس کمپنی کی رجسٹریشن بحالی کی کمیٹی قائم کی گئی تو اس وقت کے چیف ڈرگ انسپکٹر نے نہ صرف تیار شدہ غیر معیاری انجکشن کو مارکیٹ میں فروخت کرنے اور پرانے اسٹاک کے مارکیٹ سے ختم ہونے کا عندیہ دے دیا۔ حالانکہ کے ڈریپ نے مارکیٹ میں موجود انجکشن واپس منگوانے اور تیار شدہ انجکشن کو ڈرگ انسپکٹرز کی نگرانی میں تلف کرنے کا حکم دیا تھا۔ سابق اور موجود چیف ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے Elkoکمپنی کی غیر معیاری ڈرپس اور انجکشن کی تیاری میں ہونے والی دانستہ طور پر چشم پوشی ، فارم7 کے بغیر متبادل اودیات بیچنے کے غیر قانونی دھندے میں ملوث ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں اور ان کے تقسیم کاروں کی مجرمانہ غفلت سے پردہ اگلے شمارے میں اٹھایا جائے گا۔