لاپتا افراد کمیشن کام کرتا ہے نہ کرنے دیتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
شیئر کریں
اسلام آباد: لاپتا شہری کی بازیابی کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد کمیشن کام کرتا ہے اور نہ کرنے دیتا ہے بلکہ وہ صرف دھوکا دے رہا ہے۔
آزاد کشمیر کے لاپتا شہری مدثر خان کی بازیابی کے کیس میں عدالت نے ڈی جی ایم آئی کو بند لفافہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار ناظمہ فتح یاب کی جانب سے وکیل ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور وزارتِ دفاع کا نمائندہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیا فائدہ اس کمیشن کا جو کام ہی نہ کرے، اس کمیشن کو تو بند کر دیں، اگر وہ کمیشن کام کرتا تو یہ درخواست گزار یہاں ہائیکورٹ کیوں آتی؟
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کا شوہر مظفرآباد سے لاپتا ہوا ہے، وہاں ایف آئی آر درج ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وہاں کی آرمی، آئی ایس آئی اور ایم آئی الگ ہیں یا ایک ہی ہیں؟
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگست سے یہ کیس لاپتا افراد کمیشن میں زیر سماعت ہے، 18 نومبر کو درخواست گزار کو ایک نمبر سے شوہر کی کال آئی کہ وہ ایجنسی کی حراست میں ہیں، احمد فرہاد کیس میں فون کال پر کہا گیا کہ ہائیکورٹ سے درخواست واپس لیں تو کچھ دنوں میں شوہر گھر آ جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ کال آئی تو اسکا مطلب اچھی بات ہے کہ وہ زندہ اور صحیح سلامت ہے، میں سننا چاہتا ہوں، افسر آئیں اور ان کیمرہ بریف کریں تب دیکھیں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت 27دسمبر تک ملتوی کر دی۔