گرفتاری کے بعد زیادہ خطرناک ہو جائوں گا، ہمت ہے تو پکڑ لو، بلاول
شیئر کریں
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں خوفزدہ نہیں ہوں، مجھے گرفتار کیا گیا تو خطرناک نتائج ثابت ہونگے ، گرفتاری کے بعد زیادہ خطرناک ہو جائوں گا، ہمت ہے تو پکڑ لو۔27 دسمبر کو بینظیربھٹو شہید کی برسی راولپنڈی میں منائوں گا، اس لئے 24دسمبر کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوسکتا، سیاسی نظریات پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اگلا سال الیکشن کاہے ،کٹھ پتلی سیاستدان آئندہ الیکشن میں فارغ ہوجائیں گے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کی شام بلاول ہائوس میڈیا سیل کی نئی عمارت میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمان، صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب، سہیل انور سیال اور وقار مہدی بھی موجودتھے ۔انہوں نیب کی جانب سے منگل کے روز طلبی کے نوٹس پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت اپوزیشن کو ہراساں کررہی ہے ۔ سیاست ہرپاکستانی کاحق مگراس سے محروم کیاگیاہے ،اپوزیشن کی میڈیا پر کردار کشی کی جاتی ہے ،مثبت تعمیری تنقید کو بھی برداشت نہیں کیاجاتا ۔پیپلزپارٹی کے خلاف دوبارہ انتقامی کارروائیاں شروع ہورہی ہیں۔ پورے ملک کوپتہ ہے کہ 27 دسمبر کو ہم پنڈی میں بینظیرکی برسی منائیں گے لیکن ایک بیٹے کو اپنی والدہ کی برسی منانے سے روک رہے ہیں۔ ہمیں آج تک پنڈی میں برسی کے موقع پر جلسے کا اجازت نامہ نہیںدیا گیا۔ ہماری سیاست میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حکمراں اس سطح پر آگئے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے ۔ مجھے غیرقانونی نوٹس دیاگیا ہے ، سابق چیف جسٹس نے کہاتھاکہ بلاول بھٹو معصوم ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام سوالات کا جواب دے چکا ہوں اور نیب کے سوالنامے کا6ماہ قبل نوٹس دیا تھا پھر24 دسمبر کو کس بنیادپر طلب کیاگیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اپنے وکلا کے ذرریعے بھی نیب کو تفصیلی جواب دیاہے ۔ میں کسی دباومیںنہیں آئوں گا ،ہم نے کہاتھاکہ 24دسمبر کو پیش نہیں ہونگے ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم میں اور آمروں میں فرق ہے ، ہم ہرفورم کے سامنے خود کو پیش کرتے رہے ہیں۔ نیب پراعتراضات کے باوجود خود کو آئندہ بھی پیش کرونگا۔انہوں نے خبردار کیا کہ آمرانہ طرز عمل سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن کو ہراساں کیا جائے ،جو اپوزیشن رہنما بولتاہے اس کوگرفتارکرلیاجاتاہے ۔ گزشتہ ایک سال میں صرف اپوزیشن کوٹارگٹ کیاگیا۔ انہوں نے عدلیہ سے کہا کہ وہ ہمارے آزادی اظہار اورسیاست کا تحفظ کرے ۔ چیئرمین نیب نے کہا تھاکہ بی آر ٹی کا ریفرنس تیارہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا خیبرپختونخواہ میں کسی وزیر کو نیب کانوٹس ملا؟ چیئرمین پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کے معتمد خاص جہانگیر ترین کا نام لئے بغیر کہا کہ نااہل ترین ڈپٹی وزیراعظم کاروبار حکومت چلارہاہے ،یکطرفہ احتساب کو بند کرایاجائے ۔ خادم رضوی اورمولانافضل الرحمن کو دھرنے کی آزادی دی جاتی ہے لیکن ہمیں ہمارے جمہوری حق سے محروم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ حکومتی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔بینظیر کا عوامی ایجنڈا مظلوم طبقات کے لئے تھا۔ بلاول بھٹو نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ حکومتی وزراء کو نیب کیسز کا پہلے سے کس طرح پتہ چل جاتا ہے ۔ میں اپنے خلاف نیب کیسز کو یکسر مسترد کرتا ہوں۔ حکومت نے قانون سازی پر کوئی پیشرفت نہیں کی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایک سال بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایاہے ۔سندھ کے ساتھ بڑی ناانصافی ہورہی ہے ، انہوں نے سوال کیا کہ سندھ کی گیس کیوں بند کی جارہی ہے ؟غریب کا چولہاکس طرح جلے گا۔انہوں نے کہا کہ پرویزمشرف کیس پر جوکہناتھا وہ کہہ دیا، وہ یہ نہیں سمجھتے کہ جو لوگ پرویزمشرف کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں وہ بھی غدار ہیں کیونکہ احتجاج سب کا سیاسی حق ہے۔