مشترکہ مفادات کونسل ،بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی کیلئے کمیٹی پر اتفاق
شیئر کریں
مشترکہ مفادات کونسل میں بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی کیلئے کمیٹی کے قیام پر اتفاق رائے ہوگیا، گیس رائیلٹی کا گیس کی قیمت فروخت پر تعین کا فیصلہ کرلیاگیا، چشمہ لفٹ کینال کے پی سی ون کی تیاری کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی۔ ورکر ویلیفئر فنڈکثرت رائے کی بنیاد پر وفاق کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، پانی کی تقسیم اور مقدار کے تعین کیلئے جدید ٹیلی میٹری سسٹم لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا، کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو سفارشات مرتب کرے گی، قومی نصاب کی تشکیل کیلئے بھی ہائرایجوکیشن کمیشن کو صوبوں کی مشاورت سے رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کردی گئی، صوبوں سے مہلک امراض سے بچائو کے پروگرامات پر عملدرآمد اور کارکردگی رپورٹ طلب کرلی گئی ہیں،واپڈا کے 105 ارب واجب الادا قرض پر 11ارب سود کی ادائیگی کو نیپرا ٹیرف کے ذریعے یہ ایڈجسٹ کیا جائے گا، ۔ پیر کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ا سلام آباد میں ہوا۔ اسلام آباد میں 23 نکاتی ایجنڈا زیر غور آیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل صوبوں اور وفاق کی ہم آہنگی ، عوامی حقوق کے تحفظ اور ضامن کا فورم ہے ۔ وزیراعظم نے اجلاس کے دوران ہدایت کی کہ صوبائی حکومتیں عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے ٹھوس جامع پالیسی پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جائے ۔ وزیراعظم عوامی حقوق کے ضامن ہیں۔ حقوق کی فراہمی وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل میںخیبرپختونخوا کو اے جی این قاضی فارمولا کے تحت بجلی کے خالص منافع کا جائزہ لیا۔ متعلقہ آئینی شق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے ۔ پانی کے وسائل کی تقسیم کیلئے بھی سفارشات مرتب ہوں گی ۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پانی کی اس طرح منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہے کہ عوام کو بھی پختہ یقین ہو کہ ا ن کے ساتھ انصاف ہورہا ہے ۔ ماہرین کی کمیٹی بنائی گئی ہے صوبوں کے خدشات اور مستقبل میں پانی کی تقسیم مقدار کے حوالے سے مستقل پالیسی وضع کی جائے گی۔ جدید ٹیلی میٹری سسٹم لگے گا اور آئندہ اجلاس میں عملدرآمد کی رپورٹ پیش ہوگی۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے چشمہ لفٹ کینال کے پی سی ون کی تیاری کا فیصلہ کیا ہے اس منصوبے کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کو بریفنگ دی گئی ۔ پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ تخمینہ اور تعمیراتی جائزہ کیلئے پی سی ون بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ واپڈا کے 105 ارب واجب الادا قرض پر 11ارب سود کی ادائیگی کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا اور نیپرا ٹیرف کے ذریعے یہ ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ چشمہ اور نیلم کے منصوبوں کے حوالے سے بھی صوبوں کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا ۔ چشمہ لنک کینال پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اپ ڈیٹ کیا گیا۔ صوبوں سے باری باری چیئرمین واپڈا کی تقرری کا فیصلہ کیا گیا جبکہ واپڈا کیلئے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جوکہ انتظامی سربراہ ہوگا اور انتہائی قابل ترین شخص کا انتخاب ہوگا۔ تیل و گیس کی تلاش کی پالیسی کی منظوری دیدی گئی ہے ۔ لائسنس کی مدت میں توسیع کی شق صوبوں کی شراکت داری سے شامل کی گئی ہے ۔ ایل این جی کے حوالے سندھ کے تحفظات سامنے آئے ہیں۔ مشیر ندیم بابر اور وزیراعلیٰ سندھ بات چیت سے معاملے کو حل کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کی فوڈ اتھارٹیز میں ہم آہنگی کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے وفاق اقدامات کرے گا۔ حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پراجیکٹس کی نجکاری کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا گیا۔ دونوں منصوبے 1230 میگاواٹ کے ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل نے صدر پاکستان کو آبادی کنٹرول کرنے کی ٹاسک فورس کی صدارت کی درخواست کی ہے ،وزیراعظم باقاعدہ طورپر سی سی آئی کے فیصلے سے صدر پاکستان کو آگاہ کریں گے تاکہ صدر پاکستان بڑھتی ہوئی آبادی کے منفی اثرات کے توڑ کیلئے قومی اتفاق رائے کی حکمت عملی کی تیاری کیلئے رہنمائی کرسکیں۔ ہائر ایجوکیشن کو یکساں نصاب تعلیم ، معیار اور یکساں نظام تعلیم کیلئے صوبوں کے مشاورت سے رپورٹ کی تیاری کی ہدایت کی گئی ہے ۔مہلک امراض سے بچائو کے 11پروگرامات صوبوں کو منتقل کیے گئے تھے ۔ مشترکہ مفادات کونسل نے صوبوں سے کارکردگی رپورٹ منگوائی ہے ۔ گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا مسئلہ بھی زیر غور آیا یہ معاملہ بلوچستان نے اٹھایا تھا ایف بی آر کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی صوبے کی محاصل کے حوالے سے کوئی کٹوتی نہیں کی گئی ہے ۔ گیس رائلٹی پر مشاورت ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ گیس سیل کی بنیادپر اس کا تعین کیا جائے گا۔ آئین کی شق 158اور172 کی تشریح کے حوالے سے ہم آہنگی کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اوگرا آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری دیدی گئی ہے ۔ محنت کشوں اور مزدوروں کے فنڈز کا جائزہ لیا گیا۔ سندھ نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا کہ اسے صوبوں کے پاس رہنے دیا جائے ۔ اکثریت نے وفاق کو منتقل کرنے کافیصلہ کیا اور ضروری قانون سازی کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے ۔ورکرز ویلفیئرفنڈ کے حوالے سے قانون سازی کیلئے وفاق صوبوں کو مدد فراہم کرے گا۔