میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آرمی چیف کادورہ سعودیہ عرب ،باہمی تعاون کے عزم کا اعادہ

آرمی چیف کادورہ سعودیہ عرب ،باہمی تعاون کے عزم کا اعادہ

منتظم
هفته, ۲۴ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

یحییٰ مجاہد
جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کا آرمی چیف مقرر ہونے کے بعد سعودی عرب کا پہلا تین روزہ سرکاری دورہ کیا۔وہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے توکنگ خالد ائرپورٹ پر سعودی نائب وزیردفاع محمدبن عبداللہ،پاکستان کے سفیر منظور الحق، ملٹری اتاشی بریگیڈیئر شاہد منظور اور دیگر اہم شخصیات نے پرتپاک استقبال کیا۔ جنرل قمرجاویدباجوہ نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزسے ملاقات کی،اس دوران سعودی ولی عہد اور وزیر خارجہ بھی موجود تھے جبکہ باہمی تعلقات،علاقائی اور سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، خادم الحرمین الشریفین اورآرمی چیف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ’دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات قائم ہیں،جوکہ اب پائیدار شراکت داری میں تبدیل ہوچکے ہیں، خطے کے استحکام کیلیے پاکستان اور سعودی عرب کا کردار انتہائی اہم ہے جبکہ پوری مسلم امہ کے حوالے سے انکی ذمہ داری بھی بہت زیادہ اہم ہے ،لہذا دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کیلیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ شدت پسندی ختم کرنے کیلیے بنائے گئے میکنزم کو مزید مضبوط کرناناگزیرہے ۔ آرمی چیف نے سعودی نائب ولی عہداور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی ،جس دوران باہمی دلچسپی کے امور اور سکیورٹی کے حوالے سے دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیاگیا، سعودی وزیردفاع نے یقین دہانی کرائی کہ ہم پاکستان میں امن واستحکام چاہتے ہیں اوراس کیلیے ہرقسم کاتعاون جاری رکھیں گے جبکہ شدت پسندی کے محرکات کے خاتمہ کیلیے موثرطریقہ کار اپنانا ہوگا،اس موقع پرآرمی چیف نے سعودی عرب کی جغرافیائی سلامتی اور حرمین شریفین کی حفاظت کے حوالے سے پاکستان کے عزم کااعادہ کیا۔ جنرل قمرجاویدباجوہ نے سعودی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل عبدالرحمن بن صالح البنیان سے بھی ملاقات کی،اس موقع پردونوں ملکوں میں عسکری ودفاعی تعاون بڑھانے پراتفاق کیاگیا۔ ملاقات میں دونوں ملکوں کی افواج کے مابین تعلقات ، دفاعی تعاون اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے فوجی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیااور دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کیلیے اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت پرزوردیا اور اتفاق کیا کہ انتہاپسندی کوختم کرنے کیلیے زیادہ قوت بروئے کارلانے کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عمرہ بھی ادا کیا، ساتھ ہی مسجد نبوی میں روضہ رسول ﷺپر حاضری دی اور ریاض الجنة میںنوافل ادا کرتے ہوئے ملکی سلامتی کے لیے دعا بھی کی۔آرمی چیف کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ایسے وقت میں جب پاکستان اور سعودی عرب دونوں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔سعودی عرب پر حوثی باغیوں نے مکہ پر میزائل حملہ کیا تھا لیکن سعودی افواج نے اسے ناکام بنا دیا اور میزائل کوفضا میں ہی تباہ کر دیا۔ دشمنان اسلام مسلمانوں کے روحانی مرکز سعودی عرب میں انتشار برپا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ و ہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے پورے عالم اسلام میں انتشار کی کیفیت پیدا ہوجائے گی اور مسلمان اپنے قدموں پر کھڑے نہیں رہ سکیں گے۔ صلیبی و یہودی حرمین شریفین کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں لیکن حرمین کا محافظ اللہ تعالیٰ ہے۔ جس طرح ابرہہ نے بیت اللہ پر حملہ کرنا چاہا تو اللہ نے انہیں برباد کر کے رکھ دیااب بھی اگر کسی نے حرمین کی جانب میلی نگاہ ڈالنے کی کوشش کی تو اللہ تعالیٰ کے غضب سے نہیں بچ سکے گا۔پاک فوج بھی دہشت گردی کے خلاف طویل ترین جنگ لڑ رہی ہے اور اسے کامیابیاں مل رہی ہیں۔بالخصوص جنرل(ر) راحیل شریف کے دور میں شروع کیا جانے والے آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اور وطن عزیزپاکستان میں امن و امان قائم ہو چکا ہے۔اب نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک سعودیہ تعاون اور سرزمین حرمین شریفین کے دفاع کے لیے دورہ سعودی عرب میں جرا¿تمندانہ بیان جاری کر کے پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے ۔دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کا اتحاد اور کوششوں کی اشد ضرورت تھی۔دہشت گردی کے خاتمہ کےلیے عالم اسلام کے تمام ممالک کو ایک ہونا چاہئے کیونکہ دہشت گردی تمام ممالک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ او آئی سی ممالک پاکستان اور سعودی عرب کی سرپرستی میںاپنی دولت مشترکہ بناکراپنے مسائل خود حل کریں ۔ حرمین شریفین کی پاسبانی امت مسلمہ کا ہر فرد اپنے لہو سے کرے گا۔کلمہ پڑھنے والاہر بات برداشت کر سکتا ہے لیکن حرمین شریفین پرکوئی میلی نگاہ بھی برداشت نہیں کر سکتا۔تحفظ حرمین شریفین کےلیے حکومت سعودیہ اسلامی سر براہی کانفرنس بلا کر متفقہ پالسی کا اعلان کرے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ حکمت و دانائی سے معیشت کے میدان میں عالم کفر کو زیر کرے۔سعودی حکومت آزمائش کی کسی بھی گھڑی میںتعاون کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔ امن و امان ، انصاف پروری سرزمین حرمین شریفین میں نظر آتی ہے۔ دنیا اگر اپنے ممالک میں امن و امان دیکھنا چاہتی ہے ،تو سعودی پالیسیوں کا مطالعہ کیا جائے کہ جہاں جس لمحے جرم ہوتا ہے ، اسی لمحہ انصاف مل جاتا ہے ۔سعودیہ کے خلاف سوچ رکھنے والے، امن تباہ کرنے والے ملت اسلامیہ کے دشمن ہیں۔وقت آنے پرپوری پاکستانی قوم سعودی عرب کاساتھ دے گی کیونکہ وہاں کعبة اللہ ہے جو امت مسلمہ کا روحانی مرکز ہے۔حرمین شریفین کا تقدس ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔مکہ و مدینہ رُشد وھدایت کا خزینہ ہیں،جہاں امن و امان ، اتحاد و یگانگت کے چراغ روشن ہوتے ہیں۔حرمین شریفین کی مٹی بھی کائنات کے ہر خزانے سے زیادہ قیمتی ہے ۔سعودی حکومت
نے ہر مشکل حالات میں پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کا حق ادا کیا ۔ سعودیہ اور پاکستان کی خوشیاں ہمیشہ مشترکہ رہی ہیں ۔ اب مشکل گھڑی میں پاکستان بڑے بھائی کا کردار ادا کرے ۔حرمین شریفین دنیاکے مسلمانوں کا مرکز ہے،ساٹھ مسلم ممالک میں بسنے والے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا قبلہ بیت اللہ ہے اور قبلہ ایک ہے جب سب اسی کو مرکز مانیں گے تو اتحاد قائم ہو گا۔حرمین کی حرمت پر کسی کوئی اختلاف نہیں ،جو اختلاف کرتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ وہ اسلام سے اختلاف کرتا ہے۔ اس موقع پر بیت اللہ کی حفاظت سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں،ملک،قومیں سب کچھ بیت اللہ پر قربان یہ ہمارا عقیدہ ہے۔حرمین کی حفاظت کی ذمہ داری سب سے اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ حرمین شریفین سے محبت رکھنے والاکبھی بھی اس کے تحفظ کی خاطر غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔سب مسلمان بیت اللہ شریف کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیںجس مسلمان کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہے وہ حرمین شریفین کے تحفظ سے کسی صورت پیچھے نہیں رہ سکتا۔ پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر بنا ہے، یہاں کے عوام سعودی عرب کا تحفظ کرنا اپنا دفاع سمجھتے ہیں۔مسلم ممالک کے متحدہ اسلامی بلاک کی تشکیل کے بغیر عالم اسلام کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کا خواب شرمندہ تعبیرنہیں ہو سکتا ۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں