میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت کی عدالت کو تین روز میں نئے ڈی جی سول ایوی ایشن کی تعیناتی کی یقین دہانی

حکومت کی عدالت کو تین روز میں نئے ڈی جی سول ایوی ایشن کی تعیناتی کی یقین دہانی

ویب ڈیسک
منگل, ۲۴ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کور ٹ کو آئندہ دو سے تین روز کے اندر نئے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تعیناتی کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائلٹس کے جعلی لائسنز کے حوالہ سے بیان دے کر ملکی ساکھ اور پی آئی اے کو نقصان پہنچایا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی عدم تعیناتی کے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان اور سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے ۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے گزشتہ ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ سیکرٹری سول ایوی ایشن کو ہی دیئے گئے ڈی جی سول ایوی ایشن کے چار ج میں توسیع کردی جائے گی تاہم میں نے کابینہ کو بتادیا تھا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے جس پر حکومت نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ آئندہ دو سے تین روز کے اندر نئے ڈی جی سول ایوی ایشن کی تعیناتی کردی جائے گی۔ جبکہ دوران سماعت عدالت نے سیکرٹری سول ایوی ایشن سے پوچھا کہ پائلٹس کے حوالہ بیان دیا گیا تھا تو ان میں سے کتنے جعلی ہیں۔اس پر سیکرٹری سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ یہ تعداد 262نہیں بلکہ صرف 82 ہے اور ان میں سے 50پائلٹس کے لائسنس منسوخ کئے جاچکے ہیں جبکہ 32ابھی تک مشکوک ہیں۔ اس پر عدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان دے کر ملکی ساکھ کو اور پی آئی اے کو نقصان پہنچایا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے اور پارلیمنٹ میں جو غلط انفارمیشن دی گئی اس کے پیچھے کون تھا اس حوالہ سے بھی بتایا جائے ۔ اس پر سیکرٹری سول ایوی ایشن نے بتایا کہ یہ ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے انفارمیشن دی گئی تھی ۔ عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن طلب کرتے ہوئے کیس مزید سماعت ملتوی کردی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں