میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
گلگت میں انتخابی تنازع شدت اختیار کرگیا

گلگت میں انتخابی تنازع شدت اختیار کرگیا

ویب ڈیسک
منگل, ۲۴ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

گلگت بلتستان میں 15 نومبر کو منعقدہ انتخابات میں گلگت کے حلقہ نمبر دو میں انتخابی نتیجے پر ہونے والا تنازع شدت اختیار کرگیا جہاں احتجاج کے دوران صوبائی وزیر کی گاڑی اور محکمہ جنگلات کے دفتر کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔ایس ایس پی گلگت مرزا حسین کے مطابق گلگت میں فورسز سے مظاہرین کا تصادم ہوا اور نامعلوم افراد نے نگران وزیر کی گاڑی سمیت چار گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے اور محکمہ جنگلات کی عمارت کو بھی آگ لگا دی گئی۔انہوںنے کہاکہ ہنگامہ آرائی کے دوران کسی کے زخمی ہونے کے اطلاع نہیں ہے اور نہ کوئی گرفتاری عمل میں آ ئی ہے۔پیپلز پارٹی گلگٹ بلتستان کی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا کہ ہمارے کارکن حلقہ دو کے نتائج کے بارے میں ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے دباؤ پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری کی اطلاع پر پرامن احتجاج کرنے نکلے تھے مگر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔انہوںنے کہاکہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج کیا جس سے شہر کا امن تہہ و بالا ہو گیا ارو اس کی ذمہ دار مقامی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔گلگت کے حلقہ دو میں احتجاج میں اس وقت شدت آئی جب پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا جبکہ جعلی بیلٹ پیپرز کے فرانزک کے بعد نتیجہ جاری کرنے کے لیے تحریری طور پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن فرانزک سے پہلے ہی نتیجہ جاری کیے جانے کی اطلاع پر پی پی پی کارکنان نے احتجاج شروع کردیا۔ریٹرننگ افسر کے نتیجے کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکن چنار باغ کے قریب جمع ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور آ نسو گیس کا استعمال کیا۔پولیس کی ہوائی فائرنگ سے آنسو گیس کے استعمال کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور نامعلوم افراد نے محکمہ جنگلات کے دفتر، صوبائی وزیر کی گاڑی سمیت مزید تین گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ہنگامیہ آرائی کے بعد حکومت کی جانب سے پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ شہر کی سڑکیں بند ہو گئیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں