میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جنرل راحیل کاورثہ....قسط اوّل

جنرل راحیل کاورثہ....قسط اوّل

منتظم
جمعرات, ۲۴ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ظفر محمود شیخ
اب جبکہ یہ واضح نظر آرہا ہے کہ جنرل راحیل عزت واحترام سے ملازمت ختم کرکے گھر چلے جائیں گے تو ان کے ورثہ کا ذکر تواتر سے ہورہاہے ۔یہ اچھی روایت ہے کہ جانے والے کی خوبیوں اورکامیابیوں کی ستائش کی جائے اورخامیوں کو نظر انداز کردیاجائے اوریہ کام صرف فوج کے جرنیلوں کے ساتھ ہی نہیں ریاست کے ہرملازم کے ساتھ ہونا چاہئے تاکہ سرکاری ملازم افسر ہوں یا فوجی ،ڈاکٹر، انجینئرز ہوں یا سائنسدان حتیٰ کہ سیاستدان تک ہرایک کے لیے نیک نامی حاصل کرنے کی راہ عمل متعین ہوجائے کیونکہ اپنی زندگی کے بہترین 30یا 40سال ریاست کی خدمت کے بعد ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ جاتے وقت اورجانے کے بعد اُسے اچھے نام سے یاد کیاجائے جونہ صرف آنے والوں کے لیے مشعل راہ ہوبلکہ خود اسکی آل اولاد کے لیے شرف کاباعث بنے اوروہ فخر سے کہہ سکیں کہ ان کے باپ یابڑوں نے یہ ملک وقوم کی خدمت کی اورچراغ سے چراغ جلنے کاعمل شروع ہوسکے ۔
ایسے ناموں میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان ،ایم ایم عالم (مرحوم)عبدالستار ایدھی وغیرھم کے نام لیے جاسکتے ہیں، خود جنرل راحیل شریف بھی انہی لوگوں میں سے ہیں کہ ان کی زندگی میں ہی ان کا نام عزت واحترام سے لیاجانے لگا ہے ۔قو م چونکہ باربار کی ڈسی ہوئی ہے لہذا جب بھی کوئی ایسا نابغہ روزگار شخص ملتاہے اسے سر آنکھوں پر بٹھانے میں دیر نہیں لگاتی ۔جنرل راحیل نے جس احتیاط ،سنجیدگی اورشائستگی سے اپنا دورگزارا اس نے ایک بارپھر قوم کویہ یقین دلادیا ہے کہ پاکستانی قوم ابھی بانجھ نہیں ہوئی۔ اورنہ ہی عساکر پاکستان بے کردار ہوئے ہیں ،ان میں آج بھی خالد بن ولیدؓ جیسے غازی اور مصعب بن عمیرؓ جیسے شہداءموجود ہیں۔ ایک راحیل شریف چلاگیا توان شاءاللہ اس سے بہتر جرنیل آگے آئیں گے اورراحیل شریف کے ورثہ کوآگے بڑھائیں گے۔
آج میں فوج اورفوج کے ایک قابل احترام جرنیل کے حق میں لکھ رہاہوں کیونکہ وہ دونوں اس کے حقدار ہیں کہ ان کی ستائش کی جائے اورجب کبھی فوج نے ایسے کام کئے جو قابل اعتراض تھے تو اسی قلم نے تلوار کی طرح کام کیا تھا۔ نہ وہ کام کسی خوشی سے کیا تھااور نہ یہ کام کرتے کوئی شرمندگی ہے کہ جوحق تھا وہ ادا کیا ہے ۔جنرل راحیل نے جس انداز میں تعریف کومتانت اور تنقید کو سنجیدگی سے لیا اس نے اس بہادر جرنیل کو راہ عمل متعین کرنے میں مدد کی کہ بڑے لوگوں کی یہی نشانی ہے۔ جنرل راحیل کی کامیابی میں ایک بڑاحصہ نواز شریف کو بھی جاتا ہے کہ جس بدتمیزی ،رعونت اوربے حسی سے انہوں نے امور مملکت سرانجام دیئے اورقومی سلامتی کے معاملات پرجس طرح مٹی پاﺅ کاطریقہ کار اختیار کیا ،اس نے فوج میں ہی نہیں عوام میں بھی تشویش پیدا کی اورقوم کو راحیل شریف کی اہمیت بھی پتا چل گئی۔ فوج گاہے گاہے اس حوالے سے اپنی ناراضی کا اظہار کرتی رہی ہے ۔ مگر آفرین ہے وزیراعظم پر کہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے کہ ان کی زندگی کا واحد مقصد لوٹ کے مال کو بچانا اور اقتدار کو ممکنہ حد تک طول دینا ہے باقی قوم اور اس کا مفاد جائے بھاڑمیں۔۔۔
معلوم نہیں راحیل شریف ریٹائر منٹ کے بعد کیا کرناچاہیں گے ،میرے خیال میں انہیں کوچہ سیاست میں آجانا چاہئے۔ اقتدار کے حصول کے لیے نہیں بلکہ بقیہ زندگی عوام کی خدمت کے لیے ،اس کام کے لیے جو ابھی ادھورا ہے جوسیاسی اونر شپ کے بغیر مکمل ہوبھی نہیں سکتا تھا۔فوجی وردی میںسیاست کرنا اچھا نہیں مگر وردی اتار کر سیاست کرے تو اچھا لگتا ہے ۔خود جنرل عبدالقیوم ،جنرل بلوچ ،جنرل ترمذی اورجنرل جنجوعہ اس وقت موجودہ نظام کا حصہ ہیں اوردیگر سیاستدانوں کے مقابلے میں بہتر پرفارم کررہے ہیں، ایسے میں اگرجنرل راحیل بھی اس کوچے میںآجائیں تویقین جانئے دودھ اورپانی الگ ہوجائیں گے اوریہ ورثہ صحیح استعمال ہوپائے گا۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں