سندھ بار کونسل کی ہڑتال، ہائیکورٹ کے دروازے بند،سائلین کی لمبی قطاریں
شیئر کریں
جونیئر ججز کی سپریم کورٹ تعینات کی سفارش سے متعلق پاکستان بار کونسل اور سندھ بار کونسل کی عدالتی ہڑتال کے معاملے پر وکلا قیادت نے ہائیکورٹ کے مرکزی عمارت کے دروازے بند کروا دیئے۔ صبح کے وقت سے وکلا، سائلین کی عمارت کے باہر لمبی قطاریں۔ کچھ وکلا نے مرکزی دروازے کے برابر میں چھوٹا گیٹ کھول دیا۔ سائلین، وکلا کی بڑی تعداد مرکزی عمارت میں داخل ہوگئی۔ سیکریٹری سندھ ہائیکورٹ بار عمر سومرو نے گیٹ بند کروا دیا۔ چھوٹا گیٹ بند ہونے سے مرکزی عمارت میں داخلے کا راستہ بند ہوگئے۔ عمر سومرو کی جسٹس محمد جنید غفار سے سماعت نہ کرنے کی استدعا کی۔ چیمبر میں سماعت کرنے سے جسٹس محمد جنید غفار نے انکار کردیا۔ جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی عدالتی کمرہ میں ہی کریں گے۔ عمر سومرو نے وکلا برادری سے کمرہ عدالت چھوڑنے کی استدعا کی جس پر وکلا نے جسٹس محمد جنید غفار کی عدالت چھوڑ دی۔ عمر سومرو جسٹس آفتاب احمد گورڈ کی عدالت پہنچ گئے۔ جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے ریمارکس دیئے جو وکیل پیش نہیں ہوگا اس کے خلاف فیصلہ نہیں کریں گے۔ سندھ ہائی کورٹ میں ججز کیسز کی سماعتیں معمول کے مطابق کر رہے ہیں۔ عمر سومرو نے جسٹس صلاح الدین پنہور سے چیمبر میں ملاقات کی۔ عمر سومرو نے کہا کہ آپ سے سماعتیں چیمبر میں کرنے کی استدعا ہے۔ مرکزی عمارت پر گیٹ بند ہونے سے رش لگ گیا۔ ہڑتال کے موقف پر وکلا آپس میں الجھ پڑے۔ ہڑتال کے حامی اور مخالف وکلا میں تلخ جملوں کے تبادلے ہوئے۔ وکلا نے حامی اور مخالف وکلا کی تکرار ختم کرائی۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے سماعت چھوڑنے سے انکار کردیا۔ عمر سومرو نے کہا آپ سے چیمبر میں سماعت کی استدعا ہے۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی مے ریمارکس دیئے کہ ہم چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے پابند ہیں۔ آپ چیف جسٹس سے یہی استدعا کریں۔ اگر چیف جسٹس کہیں گے تو عدالت سے چلے جائیں گے۔ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے بھی عدالت چھوڑنے سے انکار کردیا۔ چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے بورڈ ڈسچارج کرنے سے انکار کردیا۔ چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ سے وکلا برادری کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ عمر سومرو نے کہا کہ ہم آپ اور عدالت کی عزت کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں رول آف لا قائم ہو۔ سیکرٹری جنرل سندھ ہائی کورٹ بار عمر سومرو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں ججز کی تقرری میرٹ پر ہوں۔ ججز تقرری کے سلسلے میں کوئی میکنزم ترتیب دیا جائے۔ آٹ آف ٹرن پروموشن کیا صرف باقی اداروں کے لیے ہیں۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ جونیئرز ججز خاص مقاصد کے لیے لگائے جاتے ہیں۔ اپنے مطالبات جوڈیشل کمیشن کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ کیا سندھی ججز قابل نہیں۔ایک سندھی جج کا نام گیا جس نے تین سال چیف جسٹس بننا تھا۔ چیف جسٹس بننے کی وجہ سے سندھی جج کا نام نکالا گیا۔ کیا سندھ اور بلوچستان کے وکلا کا حق نہیں۔ ہم اپنے نہیں ججز، عدلیہ کے وقار کی بات کر رہے ہیں۔