نیشنل بینک کی اربوں کی سرمایہ کاری، مالیاتی گوشوارے غائب
شیئر کریں
وفاقی حکومت ، سندھ حکومت اور نجی اداروں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود نیشنل بینک متعلقہ اداروں سے مالیاتی گوشوارے ( فنانشل اسٹیٹمنٹ) حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا، انتظامیہ نے اداروں کے مالیاتی گوشوارے حاصل نہ کرکے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں، اداروں کے مالیاتی گوشوارے حاصل نہ کرنے کے باعث قومی ادارے پر جرمانے کا خطرہ پیدا ہوگیا۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کمرشل بینکنگ اور کارپوریٹ سیکٹر کے پروڈنشل ریگولیشن کے تحت قرض لینے والے کے کاروبار کا مالیاتی گوشوارہ حاصل کیاجاتا ہے ۔ قرض لینے والے کے مالیاتی گوشوارے کی چارٹر اکاؤنٹنٹ سے پڑتال (آڈٹ) بھی ضروری ہے جبکہ کریڈٹ مینوئل پالیسی کے تحت بینک ، برانچ سے قرض ایک کروڑ سے زیادہ ہونے کی صورت میں آڈٹ کی ہوئی بیلنس شیٹ ، پرافٹ (منافع )لاس ( نقصان) اور وضاحتی نوٹ حاصل کرے گا۔ نیشنل بینک نے گزشتہ 20 سالوں کے دوران مختلف سرکاری اور نجی اداروں میں بھاری سرمایہ کاری کی لیکن فنانشل اسٹیٹمنٹ حاصل نہیں کیا جس سے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی، محکمہ خوارک پنجاب کو 17 ارب 31کروڑ روپے دیے گئے لیکن فنانشل اسٹیٹمنٹ جمع نہیں ہوئی، سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کو 4ا رب 78 کروڑ، جہانگیر خان ترین شوگر ملز پرائیویٹ لمیٹڈ کو 2ارب 70 کروڑاور نارتھ پاؤر جنریشن کمپنی کو 3ارب 22کروڑ دیے گئے۔ لیکن نیشنل بینک انتظامیہ اداروں سے فنانشل اسٹیٹمنٹ (مالیاتی گوشوارے) حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا۔نیشنل بینک نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو 18ارب ، پاؤر ہولڈنگ ( پرائیویٹ) لمیٹڈ کو 52ارب43 کروڑ، پی آئی اے سی کو 32 ارب 33 کروڑ، سوئی سدر ن گیس کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 4ارب 43کروڑ، سندھ نوری آباد پاؤر کمپنی (فیز ون ) کو 2ا رب 77 کروڑ،سندھ نوری آباد پاؤر کمپنی (فیز ٹو) کو 2ا رب76 کروڑ روپے دیے لیکن مدت ختم ہونے پر فنانشل اسٹیٹمنٹ جمع نہیں ہوئی ، اے ایس جی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 6ارب روپے دیے گئے اور ادارے نے مینجمنٹ اکائونٹس جمع کروائے ، جبکہ محکمہ خوارک سندھ کو این بی پی نے 26 ارب روپے دیے لیکن محکمہ خوارک سندھ کی فنانشل اسٹیٹمنٹ حاصل نہیں کی گئی۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اداروں کی فنانشل اسٹیٹمنٹ حاصل نہ کرنے سے اداروں یا قرض لینے والوں کی مالی پوزیشن یا مارکیٹ میں استحکام کی تصدیق نہیں ہوئی ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ پروڈنشل ریگولیشن کی تعمیل نہ ہونے پر جرمانہ عائدہوسکتا ہے نتیجے میں غیر ضروری کیش آئوٹ فلویا ادارے کی پہچان کو نقصان ہوسکتا ہے۔