محکمہ خوراک سندھ نیب نے48افسران کو کرپشن میں ملوث قرار دیدیا
شیئر کریں
(رپورٹ : علی کیریو) محکمہ خوراک سندھ میں ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا ہے،محکمہ کے 33 افسران نے فلور ملز مالکان، کاروباری افراد، کمیشن ایجنٹس سے گندم خرید کرکے سرکاری خزانے کو 5 کروڑ 82 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا، نیب نے تحقیقات مکمل کرتے ہوئے 48ملزمان کو کرپشن میں ملوث قرار دے دیا ہے۔ جراٗت کو موصول ہونے والے دستاویز کے مطابق سال 2016-17میں گندم کی سرکاری قیمت 1300 سو روپے 40 کلو مقرر کی گئی تھی اسی طرح ایک سو کلو بوری کی سرکاری قیمت 3250روپے تھی جبکہ اوپن مارکیٹ میں 3ہزار روپے تھی، نیب کی تحقیقات کے مطابق ضلع خیرپور کے افسران نے گندم آبادگاروں سے خرید نہیں کی بلکہ فلور ملز مالکان ، کاروباری افراد اور کمیشن ایجنٹس سے خرید کی جس سے من پسند سرمائیداروں کو کروڑوں روپے کا فائدہ ہوا۔ محکمہ خوراک کے کرپشن کرنے والے افسران میں محمد علی اجن، غلام حسین سمنگ،فقیر نذاکت ہیسبانی،علی حسن منگی،رحمت علی، جاوید احمد، اقبال حسین جمانی،شکیل احمد میربحر،ریاض حسین سانگی،غلام اکبر جامڑو، محرم علی،محرم علی،عطا حسین جامڑو،ظہیر عباس شر، مبین احمد انڑ، غلام حسین سومرو،نبی بخش لغاری،نصیر احمد میمن،حفیظ اللہ کھوسو،ندیم احمد شیخ، ارشاد علی کلہوڑو، پیر بخش جونو، عبدالرزاق مگسی،سید قمبر علی شاہ،عبدالمجید بھنبرو، علی محمد میرجت،بخشل، حنیف اللہ سولنگی اور دیگر شامل ہیں جبکہ 14 فلور ملز مالکان، کمیشن ایجنٹس اور کاروباری افراد نے فائدہ لیا اس میں محمد سلیم شیخ ، نصیب اللہ برڑو، پرویز علی جلبانی،پرویز گل، ثناء اللہ میمن، توصیف احمد شیخ اور دیگر شامل ہیں، کرپشن میں ملوث افسران اور سرمائیدار عبوری ضمانت پر آزاد ہیں یا مفرور ہیں، نیب سکھر نے ابتدائی انکوائری کے بعد تحقیقات کی ، تحقیقات میں ثابت ہوا کے محکمہ خوارک کے افسران اور سرمائیداروں نے کرپشن کی،تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرکے ایگزیکٹو بورڈ میں جمع کرائی گئی ہے اور ریفرنس داخل کرتے ہوئے ملزمان کو سزا دینے کی درخواست کردی ہے۔