ایک ڈکٹیٹر آکر دو منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
شیئر کریں
سپریم کورٹ میں کے پی میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے جنگلات کی ملکیت کے دعویداروں کی درخواستیں خارج کر دیں۔عدالت نے کہا درخواست گزاروں نے کیس کی سماعت کے دوران کسی سطح پر اپنا حق نہیں مانگا،حکومت کو اس کیس میں نظر ثانی کیلئے آنا چاہیے تھا درخواست گزاروں کا حق دعوی نہیں بنتا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ 2013 کا فیصلہ ہے اس پر عمل کیوں نہیں ہوا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزاروں کے وکیل دل محمد علی زئی کی طرف سے جنگلات سے متعلق آرڈیننس کی شق 35پڑھی اور موقف اپنایا کہ ان کے موکل زمین کے اصل مالکان ہیں لیکن عدالت نے جان محمد نامی شخص کو جنگلات کی لکڑی کی رقم دینے کا حکم دیا ہے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جنگلات کا تحفظ آنیوالی نسلوں کے مستقبل کیلئے ضروری ہے جنگلات سے متعلق تمام قوانین کرپشن کے تحفظ کیلئے بنائے گئے ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ملک کہاں تھا اور کہاں پر لا کے کھڑا کر دیا گیا ہے ،حکمران دیگر مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اصل مسئلہ ماحول کا تحفظ ہے ،اتنا اہم قانون آرڈیننس کے ذریعے کیوں لایا گیا،قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں کم جنگلات رہ گئے ہیں انھیں بھی ویران کیا جا رہا ہے ، خیبر پختونخوا میں سڑک کنارے 3درخت لگا کر ڈراما کیا جا رہا ہے ، کوئی بھی درختوں کے تحفظ کے لئے مخلص نہیں،ڈکٹیٹر کے قانون کو کوئی چھونے کیلئے تیار نہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹر آکر دو منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے ،آج کل کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات بھی نہیں کر سکتے ،ان مقدمات میں ہر آدمی جھوٹا ہے ،جنگلات کاٹنے والے لوگ نسلوں کو قتل کر رہے ہیں۔