افغانستان سے انخلاء میں دیرکی تونہیں چھوڑیں گے ،طالبان کاامریکاکوانتباہ
شیئر کریں
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ امریکا نے افغانستان سے فوجی انخلا کی 31 اگست کی ڈیڈلائن میں توسیع کی تو ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا، طالبان غیر ملکی افواج کے انخلا کی تاریخ میں توسیع قبول نہیں کریں گے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان میں غیرملکی افواج کے انخلا میں توسیع کا مطلب افغانستان پر قبضے میں توسیع ہوگا، اس سے باہمی بداعتمادی کی صورتحال پیدا ہوگی اور رد عمل آئیگا۔سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کرنے والے افغان جان بچانے کے لیے نہیں بلکہ غربت کی وجہ سے مغربی ممالک جانا چاہتے ہیں، وہ اکنامک مائیگریشن کررہے ہیں،جبکہ طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ القاعدہ کا افغانستان میں کوئی وجود نہیں ہے اور طالبان کا ان کی تحریک کا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ القاعدہ افغانستان میں موجود نہیںہے اور ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی تحریک کے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد سے امریکہ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر بات چیت جاری ہے۔علاوہ ازیںطالبان کے کلچرل کمیشن کے رہنما عبدالقاہر بلخی نے کہاہے کہ ہم نے سب کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا ہے لیکن لوگوں کی بڑی تعداد ایئرپورٹ کی طرف بھاگ رہی ہے، جو بڑی بدقسمتی کی بات ہے۔عرب میڈیاکوایک خصوصی انٹرویو میں طالبان رہنما ء نے کہا کہ مذاکرات جاری ہیں، بالکل یہ ایک مخلوط نظام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم سیکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور ان سے ورکنگ ریلیشن شپ میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹوں کے باہر کنٹرول ہمارا ہے اور اندر کی سیکیورٹی امریکی فورسز کے ہاتھ میں ہے اور ایک دوسرے سے مسلسل رابطہ کرتے ہیں۔طالبان رہنما نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ اس وقت لوگ جس طرح ایئرپورٹ کی طرف بھاگ رہے ہیں، میرے خیال یہ مناسب نہیں کیونکہ ہم نے ہر کسی کے لیے معافی کا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو خوف اور ڈر بیٹھ چکا ہے وہ غلط ہے، پیش رفت تیزی سے ہورہی ہے، جس کی وجہ سے تمام لوگ حیران ہیں۔