میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ

سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ

ویب ڈیسک
پیر, ۲۴ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

سندھ میں موجودہ بلدیاتی حکومت کی چار سالہ مدت ختم ہونے میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ، عالمی وبا کووڈ 19 سمیت حلقہ بندیوں کے لیے قانونی چیلنجز کے باعث انتخابات تاخیر کا شکار ہونے کا امکان ہے ۔ اطلاعات کے مطابق صوبائی کابینہ کی جانب سے شہر کے ضلع وسطی سے کیماڑی کو ضلع بنانے کے فیصلے کے بعد بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کی لازمی شرط قانونی چیلنج کی شکل اختیار کر گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس وقت سندھ واحد صوبہ ہے جہاں منتخب بلدیاتی حکومت ہے جو 30 ؍اگست 2016 کو اس وقت قائم ہوئی تھی جب صوبے بھر میں 4 میئرز اور میونسپل باڈیز کے درجنوں چیئرمینز نے حلف اٹھایا تھا۔پاکستان پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کے ساتھ گفتگو سے اندازا ہوتا ہے کہ دونوں جماعتیں وقت پر یا فوری طور پر بلدیاتی انتخابات نہیں چاہتیں، تاہم وہ اپنے ووٹرز کو یہ پیغام بھی بھیجنا نہیں چاہتے کہ وہ تاخیر چاہتے ہیں۔10 اگست کو کراچی کے میئر اور ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما وسیم اختر نے رپورٹرز کو کہا تھا کہ ان کی مدت 28 اگست کو مکمل ہورہی ہے اور جلد بلدیاتی انتخابات ہوتے نہیں دیکھ رہے ،اس کے 4 روز بعد چیئرمین پیپلزپارٹی نے نئے انتخابات کا اشارہ دیتے ہوئے باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ سندھ میں ان کی جماعت کی منتخب بلدیاتی حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد کراچی کے انتظامی امور کو سنبھالے گی۔خیال رہے کہ سندھ میں 12 سال سے زائد عرصے سے حکومت کرنے والی پاکستان پیپلزپارٹی نے 2010 میں اس وقت کی ضلعی حکومت کو تحلیل کرنے کے بعد صوبے بھر میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں 5 سال لگائے تھے جبکہ یہ انتخابات بھی سپریم کورٹ کے حکم پر سال 2015 میں کروائے گئے تھے ۔دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے تکنیکی بنیادوں پر بلدیاتی حلقوں کی حدبندیوں کو روکنے کے لیے عدالت میں رجوع کیا ہوا ہے ۔واضح رہے کہ یہ بلدیاتی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کا لازمی قدم ہے ۔الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 17 (1) کے تحت ای سی پی قومی اسمبلی، ہر صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کے لیے علاقائی انتخابی حلقوں کی حدبندیوں کے لیے ذمہ دار ہے جو آئین، قانون ، قواعد اور قابل عمل بلدیاتی حکومت کے قانون کی دفعات کے مطابق ہو۔قانون کے سیکشن 17 (2) کے مطابق کمیشن ہر مردم شماری کے سرکاری سطح پر سامنے آنے کے بعد حلقہ بندیوں کو ختم کردے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں