میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکی سفیر کی جی ایچ کیو آمد، امریکا سے مالی مدد کی ضرورت نہیں، آرمی چیف

امریکی سفیر کی جی ایچ کیو آمد، امریکا سے مالی مدد کی ضرورت نہیں، آرمی چیف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۴ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

راولپنڈی/ واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک/ خبر ایجنسیاں) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہم امریکا سے کسی قسم کی امداد نہیں چاہتے ہماری کوششوں پر اعتماد کرتے ہوئے انکا ادراک اور اعتراف کیا جائے ، کسی کو خوش کرنے کی بجائے اپنے قومی مفاد اور قومی پالیسی کے مطابق افغان مسئلے کے حل کے لیے بھر پور کوششیں جاری رکھیں گے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے بدھ کو جی ایچ کیو میں ملاقات کی اور نئی امریکی پالیسی کے بارے میں بریفنگ دی۔ امریکی سفیر نے کہا کہ انکا ملک دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو اہمیت دیتا ہے اوروہ افغان مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کے تعاون کا خواہاں ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے افغانستان میں امن اتنا ہی اہم ہے جتنا کسی اور ملک کے لیے اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے افغان مسئلے کے حل کے لیے بہت کچھ کیا ہے اور اس حوالے سے کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں بلکہ اپنے قومی مفاد اور قومی پالیسی کے مطابق بھر پور کوششیں جاری رکھیں گے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم امریکا سے کسی مادی یا مالی معاونت کے خواہشمند نہیں ہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری کوششوں پر اعتماد کرتے ہوئے انکا ادراک اور اعتراف کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طویل عرصے سے جاری جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے سٹیک ہولڈرز کے مابین اشتراک کار اور مربوط کوششیں ضروری ہیں۔ دوسری جانب پاکستان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتنا ہے توڈو مور نہیں ہمارا ساتھ دینا ہو گا دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو نظر انداز کرنا افسوس ناک ہے پاکستان سے بڑھ کر کسی ملک نے دہشت گردی سے نقصان نہیں اٹھایاافغانستان میں 17سالہ فوجی ایکشن بھی ملک کو پرامن نہیں بنا پائے مستقبل میں بھی فوجی ایکشن امن نہیں لاسکے گا صرف افغانیوں کی قیادت میں سیاسی مذاکرات ہی افغانستان میں دیرپا امن قائم کرسکتے ہیں، جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی پالیسی سے متعلق ابتدائی ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے بڑھ کر قربانیاں دی ہیں، امریکی صدر کے پالیسی بیان میں پاکستانی قوم کی قربانیوں کو نظر انداز کرنا مایوس کن ہے پاکستان اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی پالیسی پر کاربند ہے اور امریکا دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے غلط دعوے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ دے کیونکہ دہشت گردی کا خطرہ ہم سب کو یکساں ہے امریکا دہشت گردی خلاف جنگ جیتنے کے لیے ہمیںڈو مورنہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے پاکستان غیر مستحکم افغانستان کے منفی اثرات 38برس سے بھگت رہا ہے پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ نہیں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا متبادل تلاش کرنا بہت مشکل ہو گا افغانستان میں امن لانے میں پاکستان کے کردار کو سراہا جانا چاہیے اعزازچودھری نے یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کے اعلان بعد کہی اورساتھ یہ بھی کہا کہ امریکی انتظامیہ سے ملاقات کرکے نئی پالیسی کی تفصیل جاننے کی کوشش کریں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں