پی پی دھڑوں میں رسہ کشی ، بلدیہ عظمیٰ 3 بڑی اسکیموں سے محروم
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) ون مین شو نہیں چلے گا پی پی کے مضبوط گروپ نے تین نئی اسکیموں سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو محروم کردیا اندرونی کہانی جرأت تفتیشی رپورٹ میں پہلی بار منظر عام پر بااثر و طاقتور پی پی رہنما نجمی عالم اور ایاز سموں نے بازی پلٹ دی اسکیمیں واپس ‘ کے ڈی اے ‘ کے حوالے مئیر کراچی ہاتھ ملتے رہ گئے بلدیہ عظمی کراچی کی بااثر لابی نے وزیر اعلیٰ کو بھی بیک فٹ پر کھیلنے پر مجبور کردیا لیبر کونسلر اور پیپلز لیبر بیورو کراچی کے صدر اسلم سموں اور نجمی عالم گروپ نے کے ایم سی میں اپنی دھاک ثابت کرتے ہوئے مئیر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کو واضح پیغام دے دیا انکے بغیر بالا بالا امور نمٹانا ممکن نہیں اہم ذرائع نے لنکا ڈھائی دی مزکورہ انکشاف وزیر بلدیات سعید غنی کے قریبی ذرائع نے کیا اور بتایا کہ پیپلز لیبر بیورو کی مداخلت پر کے ڈی اے کی تین بڑی اسکیمیں کے ایم سی کو منتقل کرنے سے روک دی گئیں یاد رہے کہ بلدیہ عظمی کراچی سے اس سے قبل بھی میگا پروجیکٹ کے منصوبے واپس لے لئے گئے۔وزیر اعلی سندھ نے کے ڈی اے کو تین بڑی اسکیمیں ‘ کے ایم سی’ کو منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی وزیر اعلی کے مذکورہ فیصلے کے خلاف مختلف حلقوں بالخصوص ‘ کے ڈی اے ‘ کی منتخب مزدور یونین اور سی بی اے ایمپلائز یونین نے اس فیصلے پر شدید رد عمل اور بھرپور احتجاج بھی کیا دوسری طرف حیرت انگیز طور پر اسلم سموں نے بھی اس فیصلے پر اپنے ہی وزیر اعلی کو حدف تنقید بنایا تھا بعد ازاں اسلم سموں نے وفد کی قیادت کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سے ملاقات کرتے ہوئے اس پر شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا تھا تحفظات کیا تھے اسکا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے جسکے بعد وزیر اعلی کے احکامات کو رد کرتے ہوئے اسکیموں کی منتقلی کے لئے جاری ہونے والا لیٹر سیکریٹری کے ڈی اے نے کالعدم کر دیا کیا سکریٹری ‘ کے ڈی اے ‘ اس بات کا اختیار رکھتا تھا اس بات کو سمجھنا کوئی مشکل نہیں واضع رہے کہ ڈی جی کے ڈی اے سسٹم افسر اور وزیر بلدیات اور ایم کیو ایم دونوں کے ہی چہیتے کہلائے جاتے ہیں وہ ایک منجھے ہوئے بیروکریٹ افسر ہیں اور معاملہ فہم بھی ادارہ ترقیات کراچی کی تین بڑی اسکیمیں جس میں اسکیم 5کہکشاں کلفٹن، نارتھ کراچی ٹاؤن شپ اور اسکیم 19خداد کالونی شامل ہیں اس سے قبل بھی کے ایم سی کی تین میگا پروجیکٹس اسکیمیں جنکی مالیت پانچ ارب تھی وہ کے ایم سی سے چھین کر کے ڈی اے کو بطور تحفہ دی گئیں۔ میئر کراچی کی کارکردگی بہترین ہے وہ ترقیاتی اسکیموں بروقت معیار اور حسن کے علاؤہ خوبصورتی کے ساتھ سر انجام دے سکتے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ وزیر بلدیات
بنتے ہی سعید غنی نے میئر سے یہ اسکیمیں چھین لیں ذرائع کے مطابق میئر کراچی کی مخالفت کے حوالے سے مشہور ہے کہ سعید غنی، نثار کھوڑو، نجمی عالم، اسلم سموں اور کچھ اور اراکین ابتدا ہی سے میئر کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ کیونکہ سعید غنی اور دیگر نے نجمی عالم کو میئر اور اسلم سموں کو ڈپٹی میئر کا پروپوزل بھیجا تھا لیکن صدر زرداری، مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کی حمایت کی وجہ سے مرتضی وہاب میئر بن گئے۔ لیکن انکے خلاف روز اول سے ہی سازشیں چلیں نجمی عالم اور میئر کے اختلافات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں پھر اس پر کچھ درباری اس میل کو ہوتا دیکھ نہیں سکتے انکے معملات پر مزکورہ میل ‘ کاری ضرب ‘ ہوگی سعید غنی نے نجمی عالم کو مشیر بنا کر کئی اہم محکمے انھیں سونپ کر بے تاج بادشاہ بنادیا لیکن انکا بلدیہ کراچی سسٹم آج بھی آن ہے۔ کرم اللہ وقاصی ہر وقت میئر کے ساتھ ہوتے ہیں اور انھیں مئیر کا بااعتماد کھلاڑی مانا جاتا ہے اپوزیشن دور میں انھوں نے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپنا لوہا منوایا ہے ملیر اور گڈاپ میں ملچنگ پلانٹ اور کے ایم سی کے حق کے لئے لڑنے پر میئر متنازعہ ہوگئے تاہم کوشش کے باوجود ڈپٹی میئر کو مئیر سے لڑانے کی کوشش میں مخالف گروپ کامیاب نہیں ہوسکا مگر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مرتضی وہاب کے حوالے سے مس گائیڈ کرنے میں مزکورہ لابی ضرور کامیاب ہوئی پی پی پی زرائع کے مطابق فریال تالپور کی مرتضی وہاب کو حمایت حاصل نہیں۔ مراد علی شاہ کی مکمل حمایت ہے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر زرداری نے میئر کو ایوان صدر بلایا ہے جہاں میئر کی جانب سے سارے معاملات ون ٹو ون ملاقات میں زیر بحث ہونگے میئر کراچی کام کرنا چاہتے ہیں اور وہ انرجیٹک بھی ہیں مگر آپسی رسہ کشی نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے کراچی کے شہریوں سے وعدے دعوے خطرے میں ڈال دئے ادھر ٹائم کو بھی پر لگ گئے۔