میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مقبوضہ کشمیر کو دہلی کی طرز پر چلانے کا فیصلہ

مقبوضہ کشمیر کو دہلی کی طرز پر چلانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۴ جولائی ۲۰۲۴

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری

مقبوضہ کشمیر کو دہلی کی طرز پر چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے گورنر کو وسیع اختیارات دیے جارہے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام کشمیریوں کو بے اختیار بنانے کی وسیع تر سازش کا حصہ ہے۔ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سمیت مقامی سیاسی جماعتوں نے بھی اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی جانب سے طاقت کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرایک بے اختیار اورکٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سے بہتر کا مستحق ہے۔
بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت پر ایک اور شرمناک وارکیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ایک متنازع اور شرمناک نوٹیفکیشن کی منظوری دیدی۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد ہندوستانی وزارت داخلہ نے حال ہی میں جموں اور کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ایک انتہائی متنازع ترمیم کی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں توسیع کی گئی ہے۔اب جموں و کشمیر حکومت لیفٹنٹ گورنر کی اجازت کے بغیر ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کر سکے گی۔ وزارت داخلہ کی طرف سے کی گئی ترامیم کے مطابق، آل انڈیا سروس (اے آئی ایس) افسران کے انتظامی سیکرٹریوں اور کیڈر کے عہدوں کے تبادلے سے متعلق ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری، جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی تجاویز کو لیفٹیننٹ گورنر کو چیف سیکرٹری کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، ”انتظامی سکریٹریوں اور آل انڈیا سروسز کے افسران کے کیڈر کے عہدوں کی پوسٹنگ اور تبادلے سے متعلق معاملات کے سلسلے میں ایڈمنسٹریٹو سکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ چیف سکریٹری کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کو تجویز پیش کرے گا۔” جن تجاویز پر لیفٹیننٹ گورنر کو صوابدیدی اختیارات حاصل ہیں ان معاملات پر محکمہ خزانہ کی پیشگی رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت تک اتفاق یا مسترد نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اسے چیف سیکرٹری کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے نہیں رکھا گیا ہو۔” ترامیم میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی تجویز جس میں ‘پولیس’ ‘پبلک آرڈر’، ‘آل انڈیا سروس’ اور ‘اینٹی کرپشن بیورو’ کے حوالے سے محکمہ خزانہ کی سابقہ منظوری کی ضرورت ہو، ایکٹ کے تحت لیفٹیننٹ گورنر کی صوابدید کو استعمال کرنے کے لیے منظور یا مسترد نہیں کیا جائے گا۔ جب تک کہ اسے چیف سکریٹری کے ذریعے لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے نہیں رکھا گیا ہے”۔
محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امور عدالتی کارروائی میں لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری کے لیے چیف سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کے توسط سے ایڈووکیٹ جنرل کی مدد کے لیے ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر لا افسران کی تقرری کی تجویز پیش کرے گا۔ ایم ایچ اے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے، ”پراسیکیوشن کی منظوری یا اپیل دائر کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے چیف سکریٹری کے ذریعے قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے محکمے کے ذریعے رکھا جائے گا۔” اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل خانہ جات، ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن اور فرانزک سائنس لیبارٹری کے بارے میں تجاویز لیفٹیننٹ گورنر کو ایڈمنسٹریٹو سیکریٹری، ہوم ڈیپارٹمنٹ چیف سیکریٹری کے ذریعے پیش کی جائیں گی۔ اگرچہ جموں و کشمیر میں جب سے اس کی تنظیم نو ہوئی ہے تب سے انتخابات نہیں ہوئے ہیں لیکن جب بھی انتخابات ہوتے ہیں اور حکومت بنتی ہے تو لیفٹیننٹ گورنر کے پاس منتخب حکومت سے زیادہ اختیارات ہوتے ہیں۔ یہ اختیارات بالکل وہی ہیں جو دہلی کے ایل جی کے پاس ہیں۔
ہندوستانی صدر دروپدی مرمو نے جموں اور کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 55 کے تحت ان متنازع تبدیلیوں کی منظوری دی ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیار کو بڑھانے کیلئے نئے قوانین متعارف کروائے گئے ہیں یہ متنازعہ ترامیم، جنہیں جموں و کشمیر گورنمنٹ (دوسری ترمیم) رولز، 2024 کے UT بزنس ٹرانزیکشن کے نام سے جانا جاتا ہے، حال ہی میں ہندوستانی سرکاری گزٹ میں شائع کیا گیا ہے مقبوضہ کشمیر میں متوقع اسمبلی انتخابات کے پیش نظر یہ خاص طور پر اہم ہیں، کیونکہ یہ مختلف انتظامی علاقوں میں مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کی صوابدید اور اسکے اختیارات کو بڑھاتے ہیں۔
ایل او سی کے دونوں جانب کے کشمیریوں کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو بھارت کے اس شرمناک اقدام کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ ایسی گھٹیا کارروائیاں بند کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت فراہم کرے۔مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے گورنر کو مزید اختیارات دینے کے فیصلے کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔کشمیری عوام نے میرٹ کے نام پر سرکاری ملازمت کی 40فیصد آسامیوں کو غیر مقامی لوگوں کے لیے مختص کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے میرٹ کا قتل اور مقامی لوگوں کے لیے ملازمت کے مواقع محدود ہوجائیں گے۔
بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہندوتوا کے ایجنڈے کو مسلط کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک سازش کر رہا ہے اور کشمیری عوام کو مودی حکومت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ہوشیار رہنا ہوگا۔ کشمیری عوام مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کی سازشوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں