سندھ نے شادی ہالز، ریسٹورنٹ ، تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ
شیئر کریں
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کوروناوائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ریسٹورنٹس اور شادی ہالز میں انڈور ، آٹ ڈور ڈائننگ بند رکھنے ، تمام مزارات ، تفریحی مقامات اور تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے سوائے اس کے کہ جہاں امتحانات جاری ہیں ۔اور بازاروں / دکانوں کے کاروبار کے اوقات پیر سے صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کردئے جائیں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ فارمیسی اور بیکرییز معمول کے مطابق کام کریں گی مگر دو دن جمعہ اور اتوار کو کاروبار بند رہیں گے اور سرکاری اور نجی دفاتر 50 فیصد عملہ کی حاضری کے ساتھ کام کریں گے سوائے ضروری خدمات کے محکموں / اداروں کے۔ اجلاس وزیراعلی ہاس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا سعید غنی ، جام اکرام اللہ دھاریجو ، مشیر قانون مرتضی وہاب ، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو ، آئی جی پولیس مشتاق مہر ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، سیکرٹری صحت کاظم جتوئی ، ڈاکٹر باری ، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارہ خان ، ڈاکٹر قیصر سجاد ، وائس چانسلر ڈا یونیورسٹی ڈاکٹر سعید قریشی ، کور 5 ، رینجرز اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ سکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ میں مجموعی طور پر کورونا کی تشخیصی شرح 10.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے لیکن کراچی میں یہ 22جولائی 2021 کو 21.54 فیصد ہوگئی ہے۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 16 جولائی کو کراچی میں کورونا کے کیسز کی شرح 14.27 تھی جوکہ 22 جولائی کو بڑھ کر 21.54 فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا یہ ایک خطرناک صورتحال ہے اور اس پر قابو پانا ہے بصورت دیگر سب کچھ کنٹرول سے باہر ہو جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران 12 سے 19 جولائی 2021 تک ضلع وسطی میں 29 فیصد ، کورنگی میں 17 ، وسطی اور جنوبی میں 15-15فیصد ، غربی اور ملیر میں 10-10فیصد کیسز رکارڈ ہوئے۔ کورونا سے متعلق اہم تجزیہ: 457 کیسز کا تجزیہ کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس کو بتایا کہ 35 فیصد مریض اجتماعات میں ، 23 فیصد شادی بیاہ کی تقریبات میں ، 17 فیصد بین الاقوامی سفر کرنے سے متاثر ہوئے ہیں۔ جولائی میں اب تک 307 مریض فوت ہوچکے ہیں ان میں سے 201 یعنی 65 فیصد وینٹی لیٹرز پر ، 70 مریض یعنی 23 فیصد وینٹی لیٹرز نہیں تھے، گھر وں میں 36 مریض یعنی 12 فیصد شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اسپتالوں میں داخل ہونے والے کل 1002 کورونا کے مریضوں میں سے 85 فیصد کو ویکسین نہیں لگائی گئی اور 15 فیصد ویکسینیٹ مریض تھے تاہم ویکسین کرانے والے مریضوں میں ہلکی علامات ہیں۔ اسپتال میں داخل ہونے والے تمام مریضوں کی ایک اور تحقیق کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 76 فیصد افراد کو ویکسی نیشن کی پہلی خوراک ملی تھی اور 24 فیصد کو مکمل ویکسین کرائی گئی ہے ۔ مکمل طور پر ویکسین کرانے والے مریضوں سے پہلے خوراک کے مریضوں میں انفیکشن کی شدت زیادہ ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ ویکسی نیشن ضروری ہے۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے سیکریٹری خزانہ حسن نقوی کو ہدایت کی کہ وہ ویکسین نہ لگانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہ روکنے کیلئے اکانٹنٹ جنرل سندھ سے رابطہ کریں۔