رحیم یار خان میں سی پیک انٹر چینج پر میگا کرپشن کا انکشاف
شیئر کریں
رحیم یار خان میں سی پیک انٹر چینج پر میگا کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، انٹرچینج پر یومیہ15 لاکھ روپے کی کرپشن کی جارہی ہے، ٹھیکیدار مسافربسوں اور ٹرکوں کو روک کر پیسے وصول کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رحیم یار خان کے علاقے ظاہر پیر میں سی پیک انٹر چینج پر بڑے پیمانے پر کرپشن کی جارہی ہے۔مذکورہ مقام پر مسافربسوں اور مال بردار گاڑیوں کو روک کر یومیہ15 لاکھ روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔ ٹھیکیدار نے مال بردار گاڑیوں کو روکنے کیلئے ظاہر پیر کے مقام پر 17 وے اسٹیشن بنا دیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ٹھیکیدار کو فی اسٹیشن 4 روپے ادا کیے جاتے ہیں۔کانٹا سسٹم کو بھی کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔ مال بردار گاڑیوں اور مسافر بسوں کو 17 وے اسٹیشز پر روکا وصول کیے جاتے ہیں۔جس کی مد میں روزانہ 15 لاکھ کی کرپشن ہورہی ہے۔ ٹرانسپورٹرز نے حکومت اور نیشنل ہائی ویز حکام سے اپیل کی ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس کرپشن کا فوری نوٹس ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کرکے قانونی کاروائی کی جائے۔ دوسری جانب بلین ٹری سونامی منصوبے میں خردبرد اور بے قاعدگیوں پر محکمہ جنگلات کے 2 سب ڈویڑنل فارسٹ آفیسرز سمیت 20 اہلکاروں کو جرمانے اور سزائیں دے کر ان سے ایک کروڑ 96 لاکھ روپے وصول کیے گئے۔موصول دستاویز میں بتایاگیا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے میں خردبرد اور بے قاعدگیوں پر سزا پانے والوں میں 2 سب ڈویڑنل فارسٹ آفیسرز، ایک فارسٹ رینجر 3 ڈپٹی فارسٹ رینجر ، 2 فارسٹرز 11 فارسٹ گارڈز اور ایک کلاس فور ملازم شامل ہے جب کہ اہلکاروں سے ایک کروڑ 96 لاکھ روپے وصول کرلیے گئے۔دستاویز کے مطابق سزا پانے والوں نے بنوں اور کوہاٹ میں مطلوبہ تعداد میں پودے نہیں لگائے جب کہ ہزارہ میں کم تعداد میں پودے لگا کر خزانے سے زیادہ پیسے وصول کیے گئے۔محکمہ جنگلات کے ذرائع کے مطابق اہلکاروں کو انکریمنٹ روکنے کی سزا اور وارننگز بھی دی گئیں جب کہ سزائیں 15 انکوائریاں مکمل ہونے پر دی گئی ہیں۔ سیکرٹری محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا شاہد اللہ خان نے بتایا کہ جہاں بھی بے قاعدگی سامنے آئی کارروائی کریں گے۔