میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سلیم رضاجلبانی عذراپیچوہوکیلئے صوبائی نشست چھوڑکرمالامال

سلیم رضاجلبانی عذراپیچوہوکیلئے صوبائی نشست چھوڑکرمالامال

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

رپورٹ۔ امجد حنیف: سندھ میں ٹیکنیکل اداروں کو چلانے والے ادارے ایس ٹیوٹا کے موجودہ چیئرمین سلیم رضا جلبانی کو یہ سیٹ صرف اس لیئے ملی ہے کیونکہ انہوں نے آصف زرداری کی بہن کے لیئے اپنی صوبائی اسمبلی کی سیٹ چھوڑی۔ تفصیلات کے مطابق سلیم جلبانی نے نواب شاہ کے اپنے آبائی حلقے سے2018کے الیکشن میں آصف علی زرداری کی بہن عذرا پیچوہو کے لیئے صوبائی اسمبلی کی سیٹ چھوڑی،جس کے صلے میںانہیں ایس ٹیوٹا کاچیئرمین بنایا دیاگیاجوآج کل ایک لاوارث ادارہ بنا ہوا ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،کوئی وزیر نہیں ۔وزیر اعلیٰ براہ راست اس کے سرپرست اعلیٰ و نگران (کنٹرولنگ اتھارٹی) ہیں جن کے پاس پہلے ہی بہت سے محکمے ہیں جنہیں دیکھنے کے لیئے ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے،پھر صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت سے انتظامی،مالیاتی اورقانونی معاملات اتنے زیادہ اور انتہائی پیچیدہ ہیں جس کی وجہ سے ان کے پاس دوسرے معاملات دیکھنے کے لیئے وقت ہی نہیں ہے۔ قانونی طور پر ایم ڈیم کے پاس تمام انتظامی معاملات چلانے کا اختیار ہوتاہے جبکہ چیئرمین صرف بورڈ آف ڈائریکٹر کی میٹنگ چیئر کر سکتا ہے جیسا کہ دوسرے تمام اداروں میں ہوتا ہے ،لیکن چونکہ اس ادارے کا چیئرمین برسراقتدار پارٹی کا اہم سیاسی رکن ہے اور پھر انہوں نے زرداری صاحب کی بہن کے لیئے سیٹ کی قربانی دی اس لیئے اب وہ ان سین(نظر نہ آنے والی قوت)اتھارٹی کے مالک ہیں،کرتا دھرتا ہیں۔سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل اتھارٹی (STEVTA) پورے سندھ میں طلبہ کو ٹیکنیکل تعلیم دینے کے لیئے بنائی گئی تھی۔ 2009میںاسے ایک اتھارٹی کا درجہ دیا گیا۔اس سے پہلے تین محکمے ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ ،مین پاور ڈپارٹمنٹ اور سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ الگ الگ معاملات چلاتے تھے لیکن بعدمیںجب دوسرے صوبوں نے ضرورت کے تحت طلبہ میں ٹیکنیکل تعلیم کے فروغ کیلیئے تینوں شعبوں کو ملا کر ایک ٹیکنیکل اتھارٹی قائم کی تو سندھ میں بھی ایسا ہی کیا گیا اور ایک ٹیکنیکل ادارہ ایس ٹیوٹا کے نام سے قائم کیا گیا جس کے تحت پورے سندھ میں 252 تعلیمی ادارے چل رہے ہیں۔اس میں بنیاد ی کورس 3سالہ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئر(DAE)کا ہے۔اس وقت پورے سندھ میں 22 سے زائد ٹریڈ و ٹیکنالوجی میں تعلیم دی جاتی ہے،لیکن عدم دلچسپی،رشوٹ،کرپشن اور میڈیکل ڈاکٹر کو ایس ٹیوٹا کا ایم ڈی بنانے کی وجہ سے سندھ میں ٹیکنالوجی کا شعبہ تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں