مجھے بھی اس بدقسمت طیارے میں سوار ہونا تھا، زوہیب حسن
شیئر کریں
پاپ گلوکارہ نادیہ حسن کے بھائی زوہیب حسن نے کہا ہے کہ اگر ان کے مرحوم والد کی دعائیں ان کے ساتھ نہ ہوتیں تو وہ بھی گزشتہ روز اس بدقسمت طیارے کا شکار ہوگئے ہوتے ۔واضح رہے کہ گزشتہ دِنوں پاپ گلوکارہ نادیہ حسن اور زوہیب حسن کے والد کراچی میں انتقال کرگئے تھے ، والد کی تدفین کے لیے زوہیب حسن کو لاہور سے کراچی پہنچنا تھا جس کے لیے انہوں نیگزشتہ روز لاہور سے کراچی آنے والی پی آئی اے کی پرواز 8303 کا ٹکٹ خریدا تھا لیکن خوش قسمتی سے وہ اس طیارے میں سوار نہ ہوسکے ۔اِسی حوالے سے زوہیب حسن نے تصویر اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اس معجزے کی تفصیلات بتاتے ہوئے پی کے 8303 کے ٹکٹ اور اپنے والد کے جنازے کی تصویر شیئر کی۔زوہیب حسن نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ جمعے کو میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا اور انہوں نے انتقال سے قبل مجھے ایک ذمہ داری سونپی تھی کہ اپنی بیمار والدہ کی دیکھ بھال کرنا۔گلوکار نے کہا کہ والد کے انتقال کے وقت میں لندن میں موجود تھا اور اس وقت پاکستان آنے کے لیے مجھے صرف ایک پرواز ملی تھی جو کہ لندن سے 300 میل کی دوری پر مانچسٹر سے لاہور روانہ ہونی تھی اور اس پرواز میں کورونا کے مریض اور کورونا سیمرنے والے افراد کی لاشیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ لاہور پہنچنے کے بعد 300 افراد سمیت مجھے قرنطینہ میں رکھا گیا کیونکہ عملے سمیت دیگر مسافر بھی کورونا سے متاثر ہوگئے تھے ۔زوہیب حسن نے بتایا کہ مجھے 72 گھنٹے بعد پی آئی اے کی پرواز 8303 سے کراچی کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن چونکہ میرے والد کی تدفین 21 مئی کو رکھ دی گئی تھی اور میرا کورونا ٹیسٹ بھی منفی آگیا تھا تو میں نے جلدی کراچی آنے کی کوشش کی اور میں دو روز قبل ہی کراچی آگیا۔گلوکار نے بتایا کہ اگر میرے مرحوم والد کی دعائیں میرے ساتھ نہ ہوتیں تو میں یا تو کورونا وائرس کا شکار ہوگیا ہوتا یا پھر اس بدقسمت طیارے میں جاں بحق ہونے والوں میں موجود ہوتا۔انہوںنے مزیدلکھاکہ میں اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے واقعی اس کی ذات سب سے بلند ہے ۔یاد رہے کہ لاکھوں دلوں پرراج کرنے والی پاکستان کی پہلی پاپ گلوکارہ نازیہ حسن اور گلوکار زوہیب حسن کے والد بصیر حسن ایک ہفتہ قبل کراچی میں انتقال کرگئے تھے ۔