میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مرحبارمضان: برکتوں کا خزینہ جلوہ گر ہواچاہتا ہے

مرحبارمضان: برکتوں کا خزینہ جلوہ گر ہواچاہتا ہے

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۴ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

ماہِ رمضان اسلامی تقویم کا نواں مہینہ کہلاتا ہے ، جو اپنے فضائل و برکات اور مغفرت و انوارات کے سبب دیگر تمام مہینوں سے الگ اپنا ایک مقام رکھتا ہے ۔ یہ انتہائی عظیم الشان اور فضیلت والا مہینہ ہے ۔ اس میں مغفرت کی ہوائیں چلتی اور رحمت کی پھوار برستی ہے ، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا پھل جنت ہے ، یہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کا مہینہ ہے ، اس مہینہ میں مو¿من کا رزق بڑھادیا جاتا ہے ، سرکش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں ، یہ آخرت کی کمائی اور نیکیوں کی لوٹ مار کا مہینہ ہے ، اس میں نفلوں کا ثواب فرضوں جتنا اور فرضوں کا ثواب ستر گنا بڑھادیا جاتا ہے، اس کا پہلا عشرہ ”رحمت “ دوسرا حصہ”مغفرت “ اور تیسرا حصہ جہنم کی آگ سے” خلاصی“ پاناکہلاتا ہے ۔ (صحیح ابن خزیمہ ، سنن بیہقی)
اس ماہِ مبارک کو قرآنِ مجید کے ساتھ ایک خاص قسم کی مناسبت حاصل ہے۔ اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام آسمانی کتابیں اور صحیفے اسی مبارک مہینہ میں نازل فرمائے ہیں ۔ چنانچہ قرآنِ مجید لوحِ محفوظ سے آسمانِ دُنیا پر تمام کا تمام اسی مہینہ میں نازل ہوا اور وہاں سے حسب موقع تھوڑا تھوڑا تیئس (23) سال کے عرصہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل ہوا ۔ اس کے علاوہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اسی ماہ کی یکم یا تین تاریخ کو صحیفے عطاءکیے گئے ، حضرت داو¿د علیہ السلام کو بارہ یا اٹھارہ رمضان میں ” زبور “ عطاءکی گئی ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو چھ رمضان میں”تورات“ عطاءکی گئی ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بارہ یا تیرہ رمضان میں ”انجیل“ عطاءکی گئی ، اور حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسم کو چوبیس رمضان میں” قرآن مجید“ جیسی مقدس کتاب عطاءکی گئی۔(مسند احمد، معجم طبرانی)
حضرت جبرئیل علیہ السلام ہرسال رمضان میں تمام قرآن شریف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سناتے تھے اور بعض روایات میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے تھے ۔ علماءنے ان دونوں حدیثوں کے ملانے سے قرآنِ پاک کے (مروّجہ) باہم دَور کرنے کے مستحب ہونے پر استدلال کیا ہے ۔ (فضائل رمضان بحذف و تغیر)
مو¿رخین نے لکھا ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ پورے رمضان المبارک میں اکسٹھ (61) قرآنِ مجید ختم کیا کرتے تھے ، ایک دن کا ، ایک رات کا اور ایک تمام رمضان شریف میں تراویح کا۔ اور امام شافعی رحمة اللہ علیہ پورے رمضان المبارک میں ساٹھ (60) قرآنِ مجید ختم کیا کرتے تھے ، اس طرح کہ روزانہ دو قرآنِ مجید پڑھ لیتے تھے اور اس کے علاوہ عام دنوں میں روزانہ ایک قرآنِ مجید ختم فرمایا کرتے تھے ۔(فضائل قرآن)اس کے علاوہ روزانہ دس ، پندرہ پارے پڑھنا تو عام مشائخ کا معمول رہا ہے کہ رمضان نزولِ قرآن کی سالگرہ اور جشن عام کا مہینہ ہے۔
رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ میں جنت کے تمام ( آٹھوں) دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے تمام (ساتوں) دروازے بند کردیے جاتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے (تمام) دروازے کھول دیے جاتے ہیںاور جہنم کے (تمام) دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔“ (صحیح بخاری)
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ”جنت میں ایک دروازہ ہے جس کا نام ”ریّان“ ہے ، اس دروازہ سے قیامت کے دن صرف روزہ دار لوگ داخل ہوں گے ، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام روزہ داروں کا نام لے کر بلایا جائے گا ، وہ اس دعوت پر کھڑے ہوں گے اور اُن کے علاوہ کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا ، پس جب روزہ دار اس دروازے سے داخل ہوجائیں گے تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا، پھر اس دروازہ سے اس کے بعد کوئی داخل نہیں ہوسکے گا۔“(بخاری و مسلم)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوجاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ازار بند کس لیتے ، پھر جب تک رمضان گزر نہ جاتا اپنے بستر پر تشریف نہ لاتے۔“ ایک دوسری روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا تو رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا، نماز میں اضافہ ہوجاتا ، دُعاءمیں آہ و زاری بڑھ جاتی اور آپ کا رنگ سرخ ہوجاتا۔“(شعب الایمان للبیہقی)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ : ”رمضان (کے روزہ) کے بعد کون سا روزہ افضل ہے ؟ “ آپ نے فرمایا کہ : ” رمضان کی تعظیم کی وجہ سے شعبان کا روزہ رکھنا افضل ہے ۔“ پھر سوال کیا گیا کہ : ”کون سا صدقہ افضل ہے ؟“ آپ نے فرمایا کہ : ”رمضان میں صدقہ کرنا افضل ہے۔“(جامع ترمذی)
حضرت راشد بن سعد رحمة اللہ علیہ سے مرسلاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ : ”رمضان کے مہینہ میں (اپنے بیوی بچوں کے ) نان و نفقہ میں کھلا ہاتھ رکھا کرو! اس لیے کہ اس مہینہ میں ( بیوی بچوں کے ) نان و نفقہ میں کھلا ہاتھ رکھنا ایسا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کرنا ۔(ابن ابی الدنیا)
حضرت اُم معقل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر (فضیلت رکھتا) ہے ۔ (جامع ترمذی)
ایک حدیث میں آتا ہے ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ : ” میری اُمت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر عطاءکی گئی ہیں جو پہلی اُمتوں کو نہیں ملیں : (۱)ان کے منہ کی بدبو اللہ تعالیٰ کے یہاں مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے (۲)ان کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دُعاءکرتی ہیں اور افطار تک کرتی رہتی ہیں(۳)جنت ہر روز اُن کے لیے آراستہ کی جاتی ہے ، پھر حق تعالیٰ شانہ‘ فرماتے ہیں کہ : ” قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دُنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری آطرف آجائیں ۔“(۴)اس میں سرکش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں اُن برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف اور دنوں میں پہنچ سکتے ہیں(۵)رمضان کی آخری رات میں ( تمام ) روزہ داروں کی مغفرت کی جاتی ہے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یہ ”شبِ مغفرت“ ”شبِ قدر“ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں! بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔“ (مسند احمد ، مسند بزار ، سنن بیہقی)
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ : ”جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے ، اس کے لیے گناہوں کے معاف ہونے اور (جہنم کی) آگ سے چھٹکارا پانے کا سبب ہوگا اور روزہ دار کے ثواب کی طرح اس کو بھی ثواب ہوگا ، مگر اس روزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیںکیا جائے گا ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : ” یارسول اللہ! ( صلی اللہ علیہ وسلم) ہم میں سے ہر شخص تو اتنی وسعت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے ۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ”(اس سے پیٹ بھر کر کھلانا مراد نہیں ہے ) بلکہ یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ کسی کو ایک کھجور سے روزہ افطار کرادینے سے ، ایک گھونٹ لسی کا پلادینے سے بھی عطا فرمادیتے ہیں۔( صحیح ابن خزیمہ)
الغرض رمضان المبارک کا مہینہ رحمتوں اوربرکتوں کا خزینہ اور بخششوں اور مغفرت کا آئینہ ہوتا ہے ۔ تو کوئی ہے جو اس کی صحیح معنوں میں قدر دانی کرسکے؟؟
٭٭….٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں