پیپلز پارٹی کی حکومت میں عوام ڈاکوئوں کا نشانہ بن رہے ہیں،حافظ نعیم الرحمن
شیئر کریں
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شہر میں دو دن میں مسلح ڈکیتیو ں، ڈاکوں کی لوٹ مار اور فائرنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں مزید تین شہریوں اوررواں سال 42شہریوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت، محکمہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز کا جن قابو میں نہیں آرہا،پیپلز پارٹی کی حکومت میں عوام مسلسل ڈاکوں کا نشانہ بن رہے ہیں، ملک کے سب سے بڑے شہر، تجارتی حب اور اقتصادی شہ رگ میں بد امنی، مسلح ڈاکوں کو پولیس کی کھلی چھوٹ اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے، شہریوں سے لوٹ مار اور ان وارداتوں میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع تسلسل سے جاری ہے اور عوام کی جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں۔حکومت اور اعلی پولیس حکام کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نگراں حکومت کے دور میں امن و امان اور لوٹ مار کی صورتحال بد سے بد تر ہوتی گئی لیکن پیپلزپارٹی بھی 15سال سے مسلسل حکومت کررہی ہے اور کراچی میں امن و امان، چوری و ڈکیتیوں اور مسلح عناصر کی لوٹ مار کی وارداتوں کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی،عوام ہمیشہ غیر محفوظ ہی رہے۔ اخباری اطلاعات اور سی پی ایل سی کے مطابق رواں سال میں اب تک شہر قائد میں راہزنی کی 20 ہزار 300 سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ 2024 کے دوران اب تک 42 شہری ڈاکوں کے ہاتھوں قتل کر دیے گئے۔ 2022 میں اسٹریٹ کرائم کی یومیہ شرح 235 اور 2023 میں بڑھ کر 238 تک پہنچی تھی۔گزشتہ برسوں کی نسبت اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری میں بھی اضافہ ہوا ہے، جنوری 2024 میں اسٹریٹ کرائم کی 7 ہزار 806 وارداتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔ فروری 2024 میں مجموعی طور پر اسٹریٹ کرائم کی 7 ہزار 297 وارداتیں ریکارڈ کا حصہ بنی تھی جب کہ مارچ میں 5 ہزار 197 وارداتیں ہو چکی ہیں۔ اسی ماہ ڈاکوں نے ایک ہزار 536 شہریوں کو موبائل فون سے محروم کیا، 20 دنوں میں موٹر سائیکل لفٹنگ کی 3 ہزار 543 جب کہ کارلفٹنگ کی 118 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور کراچی کے مقامی لوگوں کو جان بوجھ کر بھرتی نہیں کیا گیا اور دوسری جانب پولیس میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے اور ان کو تحفظ دینے والوں کے خلاف عملا کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ حکومت نے ان کی پشت پناہی کی۔اب ایک بار پھر پولیس میں 11ہزار سے زائد نئی بھرتیوں کی اطلاعات آرہی ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ محکمہ پولیس میں بھرتیاں صاف شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں اور کراچی کے مقامی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔