نبی مکرم ﷺ کا اخلاق حسنہ
شیئر کریں
محمد ارباز
لفظ اسلام سلامتی سے ماخوذ ہے جو امن و امان اورمودت کا مظہرومنبع ہے۔جس کے نہ صرف مسلمان بلکہ کفار بھی معترف ہیں۔ہمارے پیارے نبی ﷺ نے اپنے اقوال سے بھی وافعال سے بھی اس دین کو سلامتی والا دین بنا کرپیش کیا۔اقوال سے اس طرح کہ کبھی آپ نے اس طرح کی بات نہیں کی جس سے سامنے والے کی دل آزاری ہو ،بلکہ ہمیشہ دل جوڑنے اورحوصلہ بلند کرنے والی بات کی، ہمیشہ امن وامان کا پیکر بنے رہے۔اورافعال سے اس طرح کہ کبھی کسی کواپنی ذات سے تکلیف نہ دی،بلکہ جنہوں نے آپ کو جسمانی ابتلاﺅں میں مبتلا کیا ،ان سے بھی صرف نظرکرتے رہے۔غرض آپ نے اپنی ذات کی وجہ سے کسی کوتکلیف میں مبتلا نہیں کیا۔اخلاقِ نبویﷺ کی ایک جھلک ملاحظہ کریں۔
نبی مکرم ﷺ جب عبادت کے لیے بیت اللہ جایا کرتے توراستے میں ایک بڑھیا کا گھرآیا کرتا۔وہ ساراکچراجمع کرکے رکھ لیتی، جیسے ہی نبی مکرم ﷺ کے گزرنے کا وقت ہوتا وہ آجاتی اورآپ کا جیسے ہی گزر ہوتا اوپر کچراڈال دیتی۔آپ اپنے کپڑے جھاڑتے اوراسے کچھ کہے بغیراپنی راہ لیتے۔آخراللہ کا کرنا کچھ یوں ہوا کہ ایک دن اس نے کچرانہیں پھینکا،پھرمسلسل کچھ دن کچراآپ پر نہیں پھینکا۔آپ نے جب اس کے بارے میں معلوم کیا تو لوگوں نے بتایا وہ بڑھیا بستر مرگ پربیماری کی حالت میں دراز ہے۔آپ فوراً اس کی عیادت کے لیے پہنچے اورخیریت دریافت کی۔اس کے ساتھ جو خدمت اسے درکار تھی آپ نے کی، پھراپنے گھر آگئے۔وہ بڑھیااپنے محسن کے اس عمل پر بڑی حیران ہوئی کہ مجھے جانتا تک نہیں مگراتنا اچھا رویہ،کون ہوسکتا ہے؟اس نے آپ کوآواز لگا کراپنی طرف متوجہ کیااوربلاکرتعارف پوچھا۔جب آپ نے اسے تعارف کرایاکہ میں وہی ہوں جس پر تُوں روزانہ کچراڈلاکرتی تھی اورجب سے تیری طرف سے کچرآنا بند ہوا مجھے کچھ تشویش سی محسوس ہوئی ۔معلوم کرنے پر علم ہوا کہ توبیمار ہے اس لیے آگیا تاکہ عیادت کے ساتھ خدمت بھی ہوجائے۔یہ سنتے اوردیکھتے ہی بڑھیاکے دل سے بے اختیار ندامت وشرمندگی کے الفاظ نکلے اوراس نے اخلاق نبویﷺ سے متاثر ہوکر کلمہ طیبہ کااقرار کرلیا اوراسلام کے دامن میں داخل ہوگئی۔آپ ﷺ اخلاق کے اس قدراعلیٰ مرتبے پر فائز تھے کہ دشمن بھی آپ کے اخلاق سے متاثر ہوکرآپ کو اپنا دل ہارکراسلام کے دامن میں داخل ہوجایا کرتے تھے۔جب بھی کسی نے آپ کی ذات کوتکلیف پہنچائی بدلہ لینا تودور کی بات اس کے لیے بددعاتک نہیں کی اورجس کے لیے کربھی دی تو کہہ دیا کہ اللہ میری بددعا کو اس کے لیے رحمت بنا دینا۔
قارئین کرام!
کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا تویہاں اس بڑھیا پر میرے نبی ﷺ نے کون سی تلوا اٹھائی تھی کہ جس کے ڈرسے اس نے کلمہ پڑھ لیا تھا۔ایک نہیں بلکہ کتنے ہی ایسے واقعات ہیں کہ جن میں بڑے بڑے دشمنانِ اسلام نے آپ کے اخلاق سے متاثرہوکردائرہ اسلام میں داخل ہونا پسند کرلیا۔اسی لیے تو اللہ نے اپنے پیارے نبی ﷺ کے بارے میں ارشاد فرمادیاتھا:
”وانک لعلیٰ خلق عظیم“(القلم:۴)
”بے شک تواخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پرفائز ہے۔“
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے اخلاق وکردار کو نبوی اخلاق وکردار کے سانچے میں ڈھالنے کی توفیق عطافرمائے کیونکہ آپ کا فرمان ہے کہ”روزِ قیامت اس شخص کو میراقرب نصیب ہوگا جس کااخلاق عمدہ ہوگا“( سنن ترمذی:2018)اللہ تعالیٰ ہمیں اس شرف سے مشرف ہوکر نبی مکرم ﷺ کا ساتھ نصیب فرمائے ۔آمین