میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کرناٹک میں مسلح ہندوجتھوں کے مسلمانوں کی املاک پرحملے

کرناٹک میں مسلح ہندوجتھوں کے مسلمانوں کی املاک پرحملے

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۴ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر شیموگا میں پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا کے غنڈوں کی طرف سے کیے گئے ہجومی تشدد کے سلسلے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف کئی مقدمات درج کیے ہیں۔ پولیس نے تاہم ابھی تک کسی کو گرفتارنہیں کیا ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قصبے میں بیس فروری بروز اتوار بجرنگ دل کے ایک رکن ہرشا کے قتل کے بعد مسلم محلے کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر تشدد اور آتش زنی دیکھنے میں آئی تھی۔ پولیس کانسٹیبل گنیش ڈوڈاپیٹے نے کہا کہ انہوں نے نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی متعدد متعلقہ دفعات کے تحت پتھراؤ، نذر آتش کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے آٹھ مقدمات درج کیے ہیں۔ اگرچہ املاک کو بھاری نقصان پہنچا ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ تشدد میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔ ہکوٹ تھانے کے ایک پولیس کانسٹیبل نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں چار مقدمات درج کیے ہیں۔ یہ قصبے کے وہ دو تھانے ہیں جہاں فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق زیادہ تر مقدمات درج ہوئے ہیں۔ہرش کے قتل کے چند گھنٹے بعدہندوتوا گروپوں کے حامیوں نے مسلمانوں کے خلاف تشدد شروع کیا۔ مسلمانوں کے علاقوں میں ہجوم نے ان کی املاک کو نقصان پہنچایا اور آگ لگا دی۔ کچھ تو مسلمانوں کے گھروں میں گھس گئے۔ ایک مدرسہ سمیت مذہبی مقامات بھی حملے کی زد میں آئے۔تشدد کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے ا ئیں جن میں ہندوتوا کے ہجوم کو مسلمانوں کی املاک کو نذر آتش کرتے ہوئے اور پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو کلپس میں مجرموں کو آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے لیکن اس کے باوجود پولیس ان کا نام لینے سے گریز کر رہی ہے لہذانامعلوم افرادکے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔پولیس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہرشا حملوں سے لے کر قتل کی کوشش کے کئی مجرمانہ مقدمات میں ملوث تھا۔۔ دسمبر 2020 میں، اس پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ اس ہجوم کا حصہ تھا جس نے شیموگا میں مسلمان تاجروں پر حملہ کیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں