بلدیاتی قانون میں ترامیم پرغورکیلئے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی تشکیل
شیئر کریں
بلدیاتی قانون میں ترامیم اورلوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2022 پرغورکے لیے بدھ کوسندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ،کمیٹی کے چیئرمین وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ ہوں گے۔ سلیکٹ کمیٹی کے قیام کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی،جماعت اسلامی کے رہنما، رکن اسمبلی سید عبدالرشید نے خصوصی کمیٹی میں تحریک لبیک اور جماعت اسلامی کے نمائندوں کوشامل کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کرکے کراچی کو فروخت کردیاہے ۔ حلیم عادل شیخ نے حکومت سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی قائمہ کمیٹیوں میں اپوزیشن نہیں ہے مگر وہاں جماعت اسلامی موجود ہے۔سید عبدالرشید نے کہا کہ ہم اپوزیشن کا حصہ ہیں ہمارے نام بھی کمیٹی میں شامل کئے جائیں، جس پر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ آپ کو حکومت نے قائمہ کمیٹیوں میں شامل کیا ہے اوراپوزیشن نے سلیکٹ کمیٹی کے لیے اپنے پانچ ارکان کے نام دے دیئے ہیں، اگر ان کو کمیٹی میں شامل کرنا ہے تو پھرحکومت اپنی طرف سے ان کے نام دے ۔اس موقع پر وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی میں اگر تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ایوان نے پیپلزپارٹی کے غلام قادر چانڈیو، پیر مجیب ، ممتاز جھکرانی ، ڈاکٹر سہراب سرکی ،سندھ اسمبلی میں قائد خزب اختلاف حلیم عادل شیخ ،تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان ،ایم ایم اے کے سید عبد الرشید اورتحریک لبیک کے مفتی قاسم فخری پرمشتمل سیلیکٹ کمیٹی کے قیام کی تحریک منظورکرلی ۔ سلیکٹ کمیٹی سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کے لیے مجوزہ سفارشات کی منظوری دے گی۔ کمیٹی عدالت عظمی کے احکامات کی روشنی میں بلدیاتی قانون کامسودہ تیارکرنے کے عمل کومانیٹرکرے گی اورکمیٹی میں شامل اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے حزب اقتدار کی بلدیاتی تجاویز کے مقابل لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2022 کے لیے اپنی تجاویزپیش کریں گے اورترمیمی بل کوحتمی شکل دیں گے۔سیلیکٹ کمیٹی کے لیے اپوزیشن اراکین ارسلان تاج فردوس شمیم نقوی ، ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل ، جاوید حنیف، محمد حسین، جی ڈی اے کے حسنین مرزا اور نند کمار جبکہ پیپلزپارٹی کی طرف سے سعید غنی ،مرتضی وہاب دیگرسیلیکٹ کمیٹی کی معاونت کریں گے۔