میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاک بھارت صورتحال انتہائی خطرناک ،پاکستانی قیادت سے جلد ملاقات متوقع ہے، امریکی صدر

پاک بھارت صورتحال انتہائی خطرناک ،پاکستانی قیادت سے جلد ملاقات متوقع ہے، امریکی صدر

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۴ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سمیت کئی ممالک پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،

ہمیں تمام تر صورتحال کو روکنا ہو گا، پاکستان سے تعلقات انتہائی کم وقت میں بہت زیادہ بہتر ہوئے ہیں اور پاکستانی قیادت سے جلد ملاقات متوقع ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پلوامہ واقعہ کی مذمت کرتے ہیں ۔

امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور ہم اسے روکنا چاہیں گے۔ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا ہے اس سے اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان کافی مسائل ہیں اور جب سے پلوامہ حملے میں 41 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اس کے بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ بھارت کسی سخت ردعمل پر غور کررہا ہے کیونکہ اسے پلوامہ حملے میں تقریباً 50 افراد کا جانی نقصان ہوا جسے ہم سمجھ سکتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ امریکا خطے میں کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے، امریکا اور دیگر ممالک جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس تمام تر صورتحال کو روکنا ہو گا، کئی لوگ مارے جا چکے ہیں، ہم اسے ہر حال میں روکنا چاہتے ہیں اور اس عمل میں پوری طرح شریک ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک سے بات کر رہے ہیں، کئی لوگ ان سے بات کر رہے ہیں، یہ انتہائی پیچیدہ توازن کی صورتحال ہے کیونکہ جو کچھ ہوا ،اس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کافی مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔

پاک امریکا تعلقات پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان سے تعلقات انتہائی کم وقت میں بہت زیادہ بہتر ہوئے ہیں اور پاکستانی قیادت سے جلد ملاقات متوقع ہے، البتہ امریکی صدر نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ملاقاتیں کس سطح کی ہوں گی اور ان کی نوعیت کیا ہوگی یا ان کا انعقاد کس وقت کیا جائے گا۔

امریکی صدر نے پاکستان کی امداد روکنے کے فیصلے کی ایک مرتبہ پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دیگر امریکی صدور کی موجودگی میں امریکا کا بہت فائدہ اٹھایا، ہم پاکستان کو سالانہ 1.3ارب ڈالر دے رہے تھے، میں نے وہ امداد بند کر دی کیونکہ پاکستان ہماری اس طرح مدد نہیں کر رہا تھا جس طرح اسے کرنی چاہیے تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں