میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کی غیر سنجیدگی کا تاثر

عمران خان کی غیر سنجیدگی کا تاثر

منتظم
هفته, ۲۴ فروری ۲۰۱۸

شیئر کریں

حمیداللہ بھٹی
شادی مقدس رشتہ ہے جسے چھپانے کی ضرورت نہیں مگر تحریکِ انصاف کے کارکن ایسے شرم سار ہیں جیسے اُن کے لیڈر سے کوئی غلطی ہو گئی ہو ۔ عمران خان نے بشریٰ مانیکا سے ایسے انداز میں شادی کی ہے جس سے پُر اسراریت کا تاثر ہویدا ہے ابھی کل تک تردیدیں ہو رہی تھیں پھر رشتہ بھیجنے کا اعتراف کیا گیا ۔شادی کی تصدیق پارٹی ترجمان فواد خاں جیسے لوگوں سے کراکر عمران خان نے پُراسراریت میں اضافہ ہی کیا ہے اگر وہ خود ہی نئے رشتے کو تسلیم کر لیتے تو کسی کو طنز و دشنام کے تیر چلانے کے مواقع نہ ملتے ویسے بھی میاں بیوی راضی،تو کیا کرے گا قاضی کے مصداق تنقید سے کوئی کیا بگاڑ لیتا؟ جگ ہنسائی کا موقعہ دیا جائے گا تو لوگ ٹھٹہ اُڑائیں گے۔ شادی کو چھپانا پھر تسلیم کرنے کا نداز ایسا ہے جیسے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہو۔ کیسی عجیب بات ہے لاہور میں بھائی دولہا بنتا ہے لیکن اسی شہر میں رہنے والی بہنیں تک موجود نہیں یہ بے نیازی ہماری معاشرتی اقدار سے متصادم ہیں۔ شادی کرناجرم نہیں پھر کسی چیز کی پردہ داری کی جاتی رہی؟ اسلام آباد دھرنے میں تقریر کرتے ہوئے نیا پاکستان بنانے کے بعد شادی کرنے کا عزم کرتے ہو ئے ہچکچاتے نہیں ۔

جمائما خاں ہو یا ریحام خاں یا اب بشریٰ مانیکا شادی کرنا عمران خاں کا ذاتی فعل ہے وہ جب چاہے شادی کر ے یا جسے چاہے دولہن بنا کر گھر لے آئے کسی کو اعتراض کا کوئی حق نہیں مگر جوقوم کی قیادت کا دعویدارہو وہ اپنے گھر یلو معامالات میں بھی غیر سنجیدہ رہے ۔صاحب یہ ہضم نہیں ہوتا۔ فرانس کے موجودہ صدر ایمانویل میکغوں نے اپنی ٹیچر سے شادی کی جو اُن سے عمر میںبیس برس بڑی ہیں مگر شادی کا بندھن اب تک نہ صرف قائم ہے بلکہ لوگ مثالیں دیتے ہیں فرانس کے حالیہ الیکشن میں ووٹروں کو یہی ادا بھا گئی کہ ہمارا لیڈر سوچ سمجھ کر فیصلہ کرتا ہے اور پھر جو فیصلہ کر لیتا ہے اُس پر قائم بھی ہے لیکن عمران خاں سیاست سے لیکر گھریلو زندگی میں غیر سنجیدہ نظر آتے ہیں اور اپنے بارے ایسا تاثر بنا رہے ہیں جیسے کوئی دل پھینک قسم کا لا ابالی نوجوان ہوحالانکہ وہ چھیاسٹھ سالہ ایک پختہ عمر انسان ہیں ایسے تاثر سے کیاوہ الیکشن میں کوئی معرکہ سر کر سکیں گے ؟خاصہ غیر یقینی لگتا ہے۔

جمائماخاں سے شادی کچھ عرصہ قائم رہی پھر دونوں فریقوں نے باہمی رضا مندی سے علیحدگی اختیار کر لی مگر ریحام خاں جیسی چلتہ پُرزہ عورت کو کیسے گھریلو زندگی کا پابند بنا سکتے تھے شادی سے پہلے سوچنا چاہیے تھا جوالگ ہو کر اب بھی دشنام طرازی کے تیر پھینک کر رسوائیوں کا باعث ہے یہ فیصلہ تدبر کی کمی کا مظہر ہے اور فیصلہ سازی کے اوقات میں جذبات کی رو میں بہہ جانے کو ظاہر کرتے ہے عمران خان کی اپنی جماعت کے لوگ بھی نادانی میں انگلیاں اُٹھانے کے مواقع فراہم کرتے ہیں اور مقدس بندھن کو سرِبازار بے آبرو بنا تے ہیں عون چوہدری کی ریحام خاں کو کچا چھٹا کھولنے کی دھمکیاں دینا پوشیدہ نہیں مگر چیلوں کو الزام کیا دیں جب گرو بھی غیر سنجیدگی کا پیکر ہو۔بشریٰ مانیکا جیسی مذہبی خاتون سے نکاح کے موقع پر عمران خاں کو وہی عون چوہدری قابل اعتبار لگا ہے جس کا ایک مطلب یہ ہے کہ سب کو کہنے سننے کی اجازت ہے۔

اچھا رہنما وہ ہوتا ہے جو مناسب وقت پر درست فیصلے کرے جو فیصلے کرنے میں تاخیر کردے یا غلط فیصلہ کرے کافی کچھ کھو دیتا ہے عمران خاں کا اب تک کا طرزعمل تاخیر کرنے والا اور غلط فیصلے کرنے والا ہے پشاور میں اے پی ایس سکول پر ہونے والے قتل عام پر جب پورا ملک غم و اندوہ میں تھا تب انھوں نے ریحام خاں کے ساتھ گھر بسا لیا حالانکہ بہتر ہوتا اگر وہ زخم خوردہ خاندانوں کی ڈھارس بندھانے کی سعی کرتے لیکن انھوں نے غیر سنجیدگی ظاہر کی اسی لیے کے پی کے میں اپنی حکومت ہونے کے باوجود خلاف نعرے سُننے پڑے یہ عوام کی طرف سے اپنے رہنما کے فیصلے پر غم وغصے کا اظہار تھا جس طرح جھٹ پٹ شادی ہوئی اسی طرح ختم بھی ہو گئی عین اُس وقت جب بلدیاتی الیکشن عروج پر تھے عمران خاں نے ریحام کو طلاق دے دی صاف عیاں ہے کہ شادی جیسا فیصلہ کرتے وقت بھی غور وفکر سے اجتناب کیا گیا وقتی تلاطم کے اسیر رہنما بھی ہوں تو رہنما اور عام فرد میں کیسے تخصیص ہو گی؟

بشریٰ مانیکا ایک روحانی خاتون ہیں اِس لیے اُن کے بارے یہ تصور کرنا کہ جذبات کی رو میں بہہ گئی ہوں گی انتہائی ناموزوں سوچ ہو گی کیونکہ وہ بھی پانچ بچوں کی ماں پچاس سالہ خاتون ہیں ایک مذہبی خاتون کی ذات کو چوپال کی گفتگو بننے کا موقع تحریک انصاف نے خود فراہم کیا ہے جو تردید ،تصدیق اور تسلیم کا کھیل کھیلتی رہی راز داری اور پردہ داری کی آرزو اب آزار بن گئی ہے لوگ کرید کرید کر ہر پہلو سامنے لارہے ہیں جیسے ملک کا سب سے بڑا یہی ایشو ہو۔میڈیا روز نئی کہانی پیش کرنے کی دوڑ میں مصروف ہے ہر عاقل و بالغ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے لیکن رہنما کی زاتی زندگی بھی ذاتی نہیں ہوتی لوگ رہنما سے رہنمائی لیتے ہیں اوررہنما کے فیصلوں سے متاثر ہوتے ہیں لگتا ہے جیسے عمران خاں زات کے اسیر ہیں جسے اپنے سواکچھ نظر نہیں آتا اور وہ سمجھتا ہے اُس کا ہر فیصلہ درست ہے ۔

کسی کی شادی پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی جو شرعی طور پر جائزاور معاشرتی اقدار سے متصادم نہ ہو کیا یہ بات پی ٹی آئی کے رہنما کو معلوم نہیں ۔اگر معلوم ہے تو وہ کیا چیز تھی جسے یہ چھپانے کے آرزو مند رہے پی ٹی آئی کے کارکن سے لیکرسوشل میڈیا ٹیم کو سب پر انگلیاں اُٹھانے کی جلدی ہوتی ہے شہباز شریف کے خانگی راز اچھالنے اور حمزہ شہباز کی اُزدواجی زندگی کے گوشے بے نقاب کرنے والوں کوا گر فرصت ملے تو اپنے رہنما کے روز وشب پر طائرانہ نگاہ ڈال لیا کریں تو شاید وہ کسی پر اُنگلی اُٹھانے سے قبل ہزار بار سوچیںاگر پی ٹی آئی موجودہ روش پر ہی چلتی رہی تو سیاسی مقبولیت کا مقام متاثر ہو سکتا ہے عمران خان ہیرو ہے اور ملک کا معروف سیاستدان بھی۔بہتر ہے دفاع بھی دلیل سے کیا جائے گالی گلوچ کا کلچر تیاگ ہی دیں تو بہتر ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں