وزیرِ صحت سندھ نے جے ڈی سی کو 22 ارب روپے گرانٹ کا منصوبہ ناکام بنا دیا
شیئر کریں
وزیرِ صحت سندھ سعد خالد نیاز سیکریٹری صحت سندھ سے ناراض ہوگئے ، صوبائی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سیکریٹری صحت اور میرا ساتھ کام کرنا ممکن ہی نہیں۔وزیر صحت سندھ نے الیکشن کمیشن، وزیراعلی سندھ اورچیف سیکریٹری سندھ کوشکایت درج کرادی ۔اپنی شکایت میں ڈاکٹر سعد نے کہا کہ نہ ہیلتھ سیکریٹری نے کام کیا نہ ہی کرنے دیتے ہیں، ہیلتھ سیکریٹری نے مجھے بائی پاس کیا۔ڈاکٹر سعد نے کہا کہ مسئلہ جے ڈی سی سے نہیں، طریقے سے ہے ، چیزیں پہلے ڈیپارٹمنٹ سے ہیلتھ سیکریٹری کے پاس جائیں گی، پھر وزیر کے پاس جائیں گی اور کابینہ میں منظوری کے لئے پیش ہوں گی۔وزیر صحت سندھ نے کہا کہ میرے اختیارات کم کیے جائیں گے ایسا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ سوال کرنے پر سیکریٹری کہتے ہیں کہ سر آپ دفتر میں نہیں تھے ، 29 دسمبر 2023 کو میں دفتر آیا تھا، انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعلی سندھ نے ہدایت دی تھی، وزیرِ اعلی سندھ اس کو اوور رول کردیتے ۔ڈاکٹر سعد نیاز نے کہا کہ 10 سال کے لیے ہر سال 2،2 ارب روپے کی منظوری نگراں حکومت کا مینڈیٹ نہیں، انڈس کے علاوہ کسی فلاحی ادارے نے فارنسک آڈٹ جمع نہیں کرائی۔دوسری جانب وزیراعلی سندھ جسٹس (ر)مقبول باقر اور وزیر صحت کے درمیان فلاحی ادارے کو گرانٹ دینے پر نئی تکرار شروع ہوگئی ہے ، سیکریٹری صحت نے فلاحی ادارے کو سالانہ 22 ارب روپے کی گرانٹ دینے کا منصوبہ بنایا تھا جسے وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز نے ناکام بنادیا۔یہ منصوبہ 10 سال کے لئے تھا، ہر سال 2 ارب 27 کروڑ کی گرانٹ دی جانی تھی۔چیف سیکریٹری سندھ نے سمری کو رولز کے خلاف قرار دے دیا۔وہ فلاحی ادارے جے ڈی سی کو لیب اور کلیکشن پوائنٹس بنانے کے لئے گرانٹ دلانا چاہتے تھے ، اس تمام معاملے میں وزیر صحت سندھ کو بائی پاس کیا گیا۔