میگزین

Magazine
تازہ ترین : عمران خان کی حکومت ہٹانے سے متعلق سائفر امریکی میڈیا میں ہی افشا ہو گیا مذاکرات میں قومی سلامتی کو ملحوظ خاطررکھاجائے،وزیراعظم ،صدرسے ملاقات،اعتمادمیں لیا حکومت سے مذاکرات، پی ٹی آئی کا عمران کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کینیا کو ہمالیائی گلابی نمک، ماربل اور سیمنٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ کا امکان وزیرخزانہ 2025کیلئے ایک واضح اور قابل عمل روڈ میپ کا اعلان کریں:پاکستان بزنس فورم کرم میں ایمرجنسی نافذ:متاثرین کرم کی امداد کیلیے اوورسیز پاکستانیوں پر مشتمل مشترکہ کمیٹی قائم معاشرے کی ترقی کے شہید بے نظیر بھٹو نے خواتین کو بااختیار بنایا:مرادعلی شاہ بلاول نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے عوے کو بڑا مذاق قرار دے دیا کراچی :بے ہنگم ٹریفک اور حادثات 2024میں 771 زندگیاں نگل گئے کرم میں غیر قانونی ہتھیاروں کی بھرمار ، مسئلہ باہمی تنازع ہے،دہشتگردی نہیں :علی امین

ای پیج

e-Paper
شہریوں کوملٹری کورٹ سے سزائین عالمی معاہدے سے متصام ہیں،یورپی یونین کااظہارتشویش

شہریوں کوملٹری کورٹ سے سزائین عالمی معاہدے سے متصام ہیں،یورپی یونین کااظہارتشویش

Author One
پیر, ۲۳ دسمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

برسلز:یورپی یونین نے 9 مئی کے مقدمات میں شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق21 دسمبر کو یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی سزاں کے یہ فیصلے پاکستان کی شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (ICCPR) سے متصادم ہیں، جسے پاکستان نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے تحت تسلیم کیا ہے۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے تحت ہر فرد کو منصفانہ اور عوامی مقدمے کی سماعت کا حق حاصل ہے، جس میں آزاد، غیر جانبدار اور اہل شامل ہیں۔

مزید برآں، آرٹیکل 14 میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ فوجداری مقدمات کے فیصلے عوامی سطح پر دیے جائیں گے۔اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نے یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز (GSP+) کے تحت 27 بین الاقوامی کنونشنز کی پاسداری کی ہے، جن میں ICCPR بھی شامل ہے۔

اس اسکیم کے تحت پاکستان کو تجارتی مراعات حاصل ہیں۔یاد رہے کہ 20 دسمبر کو پاکستان میں سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 افراد کو فوجی عدالتوں کی جانب سے 2 سے 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔

ان افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں فوجی عدالتوں نے ان کے خلاف مقدمات کی سماعت کی اور سزائیں سنائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں