پی ایس اوانتظامیہ ایک کھرب 30ارب کی وصولی میں ناکام
شیئر کریں
وفاقی حکومت کے ماتحت ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی انتظامیہ ایک کھرب 30ارب روپے کی وصولی کرنے میں ناکام ہوگئی، کئی سرکاری ادارے پی ایس او کے نادہندہ نکلے، قومی ادارے کو بھرپور مالی نقصان۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کے ماتحت پیٹرولیم ڈویزن کے ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) سے جینکو، ایس این جی پی ایل، پی آئی اے، کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ، پاکستان ریلوے سمیت دیگر سرکاری اداروں نے مالی سال 2022-23 کے دوران 4 کھرب 93 ارب 11 کروڑ روپے کا تیل خرید ا، اور یہ خریداری جون 2023 تک کی گئی جس میں صرف 16 ارب 70 کروڑ روپے کی بینک ضمانت یا سیکورٹی ڈیپازٹ وصول کی گئی ، جینکو، ایس این جی پی ایل، پی آئی اے، کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ، پاکستان ریلوے نے پی ایس او کو مطلوبہ مدت تک ادائیگی نہیں کی جس کے باعث تاخیر کی ادائیگی کے سرچارج کے ساتھ ایک کھرب 35ارب روپے واجب الا ادا ہیں ، مالی سال 2023 میں ادائیگی وقت پر نہ ہونے کے باعث پاکستان اسٹیٹ آئل کو قرضوں پر انحصار کرنا پڑا اور پی ایس او نے 40 ارب روپے ا ضافی ادا کیے ۔ پی ایس او افسران کا کہنا ہے کہ جینکو، ایس این جی پی ایل، پی آئی اے، کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ، پاکستان ریلوے سے ایک کھرب روپے سے زائد رقم نہ ملنے کے باعث پی ایس او کے قرضہ جات میں اضافہ ہوا اور قومی ادارے پر سپلائرز کو رقم کی فراہمی میں ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلاتا رہا۔ اعلیٰ حکام نے پی ایس او افسران کو معاملے کے متعلق آگاہ کیا گیا جس پر افسران کا کہنا ہے کہ3 کھرب 50 ارب روپے سرکاری اداروں سے وصول کئے گئے ، اس طرح پی ایس او افسران نے ایک کھرب 35 ارب روپے کی وصولی نہ کرنے کا اعتراف کیا۔ افسران کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل میں معاملے پر اجلاس ہوتے رہے لیکن اجلاس صرف فوٹو سیشن کی حد تک محدود رہے اور کسی بھی افسر کے خلاف وصولی میں ناکامی پر کارروائی نہیں کی گئی اور نہ رقم وصول کی گئی۔