الیکشن کمیشن نے بلا چھین لیا ،تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم
شیئر کریں
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لے لیا۔الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، 5 رکنی بینچ نے پی ٹی ا?ئی انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا۔پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا فیصلہ ممبر کے پی جسٹس (ر) اکرم اللہ نے تحریر کیا، فیصلہ 11 صفحات پر مشتمل ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی، پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کو امیدواروں نے چیلنج کیا تھا، الیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے بھی پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض اٹھائے، الیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کو سوالنامہ دیا، پی ٹی آئی ہماری ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔پی ٹی آئی پر عام اعتراض پارٹی آئین کے مطابق انتخابات نہ کرانے کا تھا، عمر ایوب کو کسی آئینی فورم نے سیکرٹری جنرل تعینات نہیں کیا، عمر ایوب نیاز اللہ نیازی کو چیف الیکشن کمشنر تعینات نہیں کر سکتے تھے۔جمال انصاری کو بطور چیف الیکشن کمشنر ہٹانے کی کوئی دستاویز نہیں تھی، پی ٹی آئی کے 2017ء میں منتخب عہدیداروں کی مدت ختم ہو چکی ہے، پارٹی ریکارڈ کے مطابق اسد عمر پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل ہیں۔فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی پر اعتراض تھا کہ اس نے انتخابات خفیہ کرائے، خواہاں شخص نے بلے کا انتخابی نشان لینے کے لیے ایسا کیا، پی ٹی آئی چیئرمین کی مدت 13 جون تک تھی، پی ٹی آئی چیئرمین نے 10 جون 2022ء تک کوئی انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔