اسلام آباد میں خود کش دھماکا، پولیس اہلکار سمیت دو افراد شہید، متعدد زخمی
شیئر کریں
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر آئی ٹین میں دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت دو افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے، دھماکے کے بعد حملہ آور کے اعضا جائے وقوع پر پھیل گئے، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے کی شدت کی وجہ سے اطراف کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں ہائی الرٹ کی وجہ سے چیکنگ چل رہی تھی اور اس دوران پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو چیکنگ کے لیے روکا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ گاڑی رکتے ہی خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین شہید ہو گئے۔ اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صبح سوا دس بجے ایک مشکوک ٹیکسی آ رہی تھی جس میں ایک مرد اور ایک عورت سوار تھی، پولیس کے ایگل اسکواڈ نے مشکوک سمجھتے ہوئے انہیں روکا اور ان کی تلاشی لی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مشکوک افراد کی جامہ تلاشی جاری تھی کہ ایک لمبے بالوں والا لڑکا واپس گاڑی میں آیا اور اس نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے دہشت گرد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار عدیل حسین شہید ہو گیا جبکہ زخمیوں میں اہل کار محمد حنیف، محمد یوسف اور محمد بلال شامل ہیں۔ دھماکے میں 2 شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو ان کی بہادری پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان اہلکاروں نے دارالحکومت کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق گاڑی میں ایک مرد اور ایک عورت سوار تھی جن کے جسم کے اعضا ہم نے اکٹھے کرلیے ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارے پولیس اہلکار نے گاڑی کا دروازہ کھول کر رکھا ہوا تھا اور ان مشکوک افراد کو گاڑی کے اندر سے جانے سے روک رہا تھا لیکن لمبے بالوں والے شخص نے گاڑی کے اندر مکمل داخل ہوئے بغیر ہی ایک بٹن دبایا جس سے دھماکا ہو گیا۔ ایک اور ٹوئٹ میں اسلام آباد ہولیس نے دھماکے کے سبب شہریوں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس سے قبل دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی تھیں۔ دھماکے کے بعد حملہ آور کے اعضا جائے وقوع پر پھیل گئے، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے کی شدت کی وجہ سے اطراف کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دریں اثنا ڈائریکٹر پمز خالد محسود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہنگامی صورت حال میں زخمیوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب تک 10 زخمی ہمارے پاس لائے گئے ہیں جبکہ 2 افراد کی لاشیں ہسپتال منتقل کی گئی ہیں، جن میں ایک پولیس اہلکار اور ایک عام شہری کی لاش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کا عمل بعد میں دیکھیں گے۔