کراچی، نیو کراچی میں فیکٹری میں ہونے والے دھماکے کے بعد ریسکیو کا کام جاری
شیئر کریں
کراچی کے علاقے نیو کراچی میںفیکٹری میں ہونے والے دھماکے کے بعد ریسکیو کا کام جاری ہے ، ہیوی مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹایا جا رہا ہے واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 9 ہوگئی ہے جبکہ 30 سے زائد زخمی ہیں۔کراچی کے علاقے نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں برف کی فیکٹری میں گیس لیکیج کے باعث بوائلر پھٹ گیا، دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے فیکٹری کی چھت گر گئی جبکہ اطراف کی فیکٹریوں کو بھی نقصان پہنچا، کئی افراد ملبے تلے دب گئے ۔رینجرز، پولیس، کے ایم سی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ٹیموں کی جانب سے ملبہ اٹھانے کا کام کیا جا رہا ہے ۔واقعے کی ابتدائی تحقیقات میں پولیس نے کہا ہے کہ فیکٹری میں کوئی بوائلر نہیں تھا، فیکٹری میں کمپریسر موجود ہیں، تاہم تمام کمپریسر سلامت ہیں۔پولیس حکام کے مطابق ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکا گیس لیکیج سے ہوا تھا، دھماکے کے بعد کچھ لاپتہ افراد کی تلاش کی جا رہی ہے ۔پولیس حکام کے مطابق بھاری مشینری سے فیکٹری کا ملبہ اٹھایا جا رہا ہے ، دھماکے کی نوعیت کا تعین بی ڈی ایس کی رپورٹ کے بعد ہی ہو گا۔پولیس نے بتایاکہ ساتھ واقع جوس بنانے کی فیکٹری کے کولڈ اسٹوریج کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ ایک فیکٹری کی دیوار بھی حادثے کے نتیجے میں گر گئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، 2 کاریں ملبے تلے دب کر تباہ ہو گئیں۔پولیس نے بتایاکہ فیکٹری مالک کے مطابق مزید افراد ملبے تلے دبے ہوئے نہیں ہیں، فیکٹری کے مالک کے پاس جو لسٹ ہے اس کے مطابق تمام افراد کو نکالا جا چکا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ فیکٹری میں بوائلر پھٹنے سے اب تک 9 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے ہیں،27 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے ۔واقعے کے 2 شدید زخمی سول اسپتال اور 1 جناح اسپتال میں زیرِ علاج ہے ، شناخت ہونے پر 7 میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں، ایک لاش کی شناخت نہیں ہوئی ہے ۔ایدھی حکام کے مطابق ایدھی سرد خانے میں نیو کراچی فیکٹری دھماکے کی 5 لاشیں لائی گئیں، جن میں سے 3 لاشیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کی گئیں۔ایدھی حکام نے بتایا کہ اب تک سرد خانے میں موجود 2 لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے ، جبکہ شناخت کیئے گئے افرد میں محمد رمضان، نعیم اور مبشر شامل ہیں۔ایدھی حکام کے مطابق شناخت کیئے گئے جاں بحق افراد کا تعلق مظفر گڑھ، جلال پور اور جلال پور پیر والا سے تھا، جن کے ورثا میتیں لے کر آبائی علاقے روانہ ہو گئے ہیں۔ریسکیو حکام کے مطابق کچھ میتوں کو ان کے ورثا اسپتالوں سے ہی لے کر گھروں کی جانب روانہ ہوگئے ۔واقعے میں دیگر 3 فیکٹریاں بھی متاثر ہوئی ہیں، جائے حادثہ پر بھاری مشینری کے ذریعے ملبے کی صفائی اور منتقلی کا کام جاری ہے ، ملبے کی مکمل طور پر صفائی تک امدادی کام جاری رکھا جائے گا۔واقعے کے بعد برف فیکٹری اور اطراف کی بجلی منقطع کر دی گئی تھی جبکہ دھماکے کے بعد علاقے میں امونیا گیس پھیل جانے کی وجہ سے ریسکیو ورکرز کو کام کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔