میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان اور وقت کی ضرورت!

عمران خان اور وقت کی ضرورت!

منتظم
هفته, ۲۳ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

محمد اشرف قریشی
ملکی سیاست اس وقت تپتے صحرا سے گزر رہی ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ اس سے قبل جو بھی سیاست کے راستے سے ایوان اقتدار میں آئے انہوں نے اپنے آپ کو سیاسی افلاطون، ارسطو اور لقمان حکیم بن کر ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور مفادات کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ قوم کو مفلوج کیے رکھا اور یہاں تک کہ اسے مسائل کی چکی میں آٹے کی طرح پسا اور قوم کو غربت کی پسی میں ڈال کر اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور خود کو رہنما اور قائد کا جھانسا دیا ہمارا یہ ملک وسائل کی دولت سے مالا مال تھا اور اس کے باوجود اقتدار کے پجاریوں اور سوداگروں نے قوم کی نہ صرف دولت لوٹی بلکہ بیرون ممالک کا بھی مقروض بنادیا ایک اندازے کے مطابق آج ہرگھرمیں پیدا ہونے والا کوئی بھی بچہ لاکھوں کا مقروض پیدا ہوتا ہے۔ ہم اس ستم ظریفی کا مقدمہ کہاں دائر کریں یہ بھی سچ ہے کہ ہمیں کوئی ادارہ بھی نظر نہیں آتا مگر ٹھہرییے… مایوسی اور ناامیدی کفر ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کی لاٹھی بے آواز ہے اور جب وہ حرکت میں آتی ہے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجاتا ہے اقتدار کے افلاطون حرف غلط کی طرح مٹ جاتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ انہیں نشان عبرت بناکر آئندہ نسلوں کے سامنے زندہ درگور کردیتا ہے۔
ہمیں اﷲ تعالیٰ پر پورا، پورا اور پورا بھروسہ ہے آج سیاست کے میدان میں تیس مار خان ان گنت موجود ہیں اور وہ جس رفتار کے ساتھ سیاسی سفر کررہے ہیں ہمیں وہ بھی نشان عبرت کے جنگل کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ البتہ عمران خان میدان سیاست میں ہمیں وہ قوم کے روشن اور باوقار مستقبل کے قیام کی جدوجہد کرتے دکھائی دیتے ہیں اور ہم یہ بھی محسوس کررہے ہیں کہ قوم کی نظریں ان کی طرف لگی ہوئی ہیں اور ان کی امیدوں کے چراغ جل تو رہے ہیں کہ شاید ان کا کھویا ہوا وقار بحال ہوجائے اس انتہائی نازک اور اہم موقع پر ہم نے قوم کی خدمت میں چند گزارشات کرنی ہیں وہ یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے تو یہ ارشاد فرماکر قوم کی کامیابی اور ناکامی کا راستہ بتادیا کہ ’’میں اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے‘‘ اور اس سے انکار قطعاً نہیں کیا جاسکتا کہ قوم کی اصل اور اعلیٰ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ یہ سوچ رکھے کہ اس کی بہتری کا حقیقی راستہ کون سا ہے ہمیں سیاسی لٹیروں اور مفاد پرستوں پر ن ظر رکھنی چاہیے جب تک ہم اپنی بیداری، ہوشمندی اور سمجھداری کا ثبوت نہیں دیں گے ہمیں بھیڑ، بکریوں کا ریوڑ سمجھ کر کام لیا جائے گا۔
انتخابات ہمارے سر پر ہیں اور ہماری ہوشمندی اور بیداری کا امتحان ہونے والا ہے آج تک جن کو قوم نے اپنا قائد، رہبر اور رہنما سمجھا اور وہ رہزن چور اور ڈاکو ثابت ہوئے ۔ اب انھیں رہبر نہ سمجھا جائے بلکہ رہزن سمجھ کر سیاست کے دودھ سے مکھی کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا جائے اور اگر پھر بھی ہم نے ہوش کے بجائے صرف جوش سے کام لیا تو پھر کہیں ہم بھی راستے کا پتھر بن کر آئندہ نسلوں کے لیے ایک تماشہ نہ بن جائیں اور آخر میں ہم نے عمران خان کی توجہ اس طرف مبذول کرنی ہے کہ آپ کو بھی باخبر، ہوشمند اور بیداری کا سفر طے کرنا ہوگا قوم آپ کی منتظر ضرور ہے اور اگر آپ نے دیانت، امانت اور مربوط نظم کے ساتھ سیاسی دریا عبور کیا تو آپ بھی وہ تاریخ رقم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جس پر قوم ہمیشہ فخر کرے گی۔
ہمارے مشاہدے میں کچھ آپ کے تلخ تجربات بھی آرہے ہیں اور وہ یہ کہ آپ نے ابھی تنظیم سازی میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی خوشامدی، چمچہ گیر اور نااہلوں کا بازار نہ لگائیں بلکہ سیاسی اور تحریکی سمجھ رکھنے والوں کا انتخاب کرکے نظریہ ضرورت کا کام لیں اگر آج آپ بھی خود کو افلاطون اور سیاست کا شہنشاہ سمجھ بیٹھے تو پھر آپ بھی اسی راستے پر آجائیں گے جن کی کوئی منزل نہیں ہوتی اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ آج بہتر، اچھے اور دانشور کارکن آپ کے سفر میں ہیں اور اگر ان کی قدر کی کوتاہی کی تو پھر وہ راستہ بدل دیں گے اور ہمیں نقصان لامتناہی مل سکتا ہے اور ہم آپ کے ہمراہ وہاں کھڑے ہوں گے جہاں یہ آواز سنائی دے گی کہ ’’اب پچھتائے کا ہوت جب چڑیا چگ گی کھیت‘‘۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں